کشمیر: امتحانی سینٹروں میں گرمی اور روشنی کی عدم فراہمی سے طلبا پریشان

لوگوں کا کہنا ہے کہ وادی میں امسال وقت سے کافی پہلے موسمی حالات نے کڑا رخ اختیار کیا جس کے باعث چلہ کلان کے دوران پہنے جانے والے گرم ملبوسات لوگوں نے پہننے شروع کیے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

سری نگر: وادی کشمیر میں دسویں اور بارہویں جماعت کے امتحانوں میں شرکت کرنے والے طلبا کے والدین کا کہنا ہے کہ ٹھٹھرتی سردی کے بیچ امتحانی سینٹروں میں گرمی کا کوئی انتطام ہے نہ روشنی کا کوئی بندوبست ہے جس کے باعث طلبا کو گوناگوں مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

بارہویں جماعت کے امتحان میں حصہ لینے والی ایک طالبہ کے والد نے یو این آئی اردو کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ جس امتحانی سینٹر میں میری بچی امتحان دے رہی ہے وہاں گرمی کا کوئی انتظام ہے نہ روشنی کا کوئی بندوبست ہے۔


انہوں نے کہا کہ 'میری بچی بارہویں جماعت کا امتحان دے رہی ہے، جس تعلیمی ادارے میں اس کا امتحانی سینٹر قائم ہے وہاں گرمی کا کوئی انتظام ہے نہ روشنی کا کوئی بندوبست ہے جس کی وجہ سے اس کو امتحانی پرچہ پڑھنے اور لکھنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے'۔ ایک طالب علم نے کہا کہ امتحانی سینٹر میں گرمی کا انتطام نہ ہونے کی وجہ سے میں پرچوں کو اچھی طرح لکھ نہیں پا رہا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ 'میں جس امتحانی سینٹر میں امتحان دے رہا ہوں وہاں روشنی کا قدرتی بندوبست ہے لیکن گرمی کا کوئی انتطام نہیں ہے سردی کی وجہ سے میرے ہاتھ اس قدر منجمد ہوجاتے ہیں کہ میں پھر اچھی طرح لکھ نہیں پاتا ہوں جس کا اثر میرے پرچوں پر پڑتا ہے'۔ دسویں جماعت کے ایک طالب علم کے والد نے کہا انتظامیہ ایک طرف امتحانات کے دوران طلبا کو تمام تر سہولیات فراہم کرنے کے بلند بانگ دعوے کرتی ہے جبکہ دوسری طرف امتحانی سینٹروں میں گرمی کا کوئی بندوبست نہیں ہے جس کو عملی جامہ پہنانے کے لئے کسی ضخیم بجٹ کی ضرورت نہیں ہے۔


انہوں نے الزام لگایا کہ امتحانی سینٹروں میں تعینات عملہ اگرچہ اپنے لئے کسی نہ کسی طرح گرمی کا بندوبست کرتا ہے لیکن طلبا کو سردی کے رحم و کرم چھوڑ دیا جاتا ہے۔ والدین کا کہنا ہے کہ بچوں سے اچھی خاصی امتحانی فیس وصولی جاتی ہے لیکن ان کے لئے سہولیات کا فقدان ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امسال نامساعد حالات کی وجہ سے ہوئے تعلیمی نقصان سے بچے پہلے ہی پریشان تھے کہ رہی سہی کسر امتحانی سینٹروں میں گرمی کے انتظام کی عدم فراہمی نے پوری کردی۔ والدین نے انتظامیہ سے بالعموم اور بورڈ حکام سے بالخصوص امتحانی سینٹروں میں گرمی کا بھر پور بندوبست کرنے کی اپیل کی ہے تاکہ بچوں کو سردی کے باعث پیش آرہے مشکلات سے نجات حاصل ہو جائے۔


قابل ذکر ہے کہ وادی میں امسال قبل از وقت بھاری برف باری سے سردی کی شدت میں ہوئے اضافے سے چلہ کلان سے پہلے ہی چلہ کلان جیسا موسم سایہ فگن ہوا۔ وادی میں لوگ جہاں گزشتہ زائد از تین ماہ سے جاری نامساعد حالات سے لوگ مشکلات کے بھنور میں پھنس گئے تھے وہیں موسم کی بے رخی سے لوگوں کے مسائل مزید دوچند ہوئے ہیں۔

لوگوں کا کہنا ہے کہ وادی میں امسال وقت سے کافی پہلے موسمی حالات نے کڑا رخ اختیار کیا جس کے باعث چلہ کلان کے دوران پہنے جانے والے گرم ملبوسات لوگوں نے پہننے شروع کیے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔