کرناٹک: لنگایت مٹھ واقعہ کی متاثرین کی والدہ نے صدر جمہوریہ کو لکھا خط، کہا ’انصاف دیجیے یا خودکشی کی اجازت‘
خط میں لکھا گیا ہے کہ میں ان لاکھوں والدہ اور بیٹیوں کی طرف سے انصاف کا مطالبہ کر رہی ہوں جو متاثرہ ہیں، برائے کرم میری عرضی پر فوراً غور کریں، مجھے اور میری بیٹیوں کو عزت سے رہنے دیں۔
کرناٹک کے مشہور لنگایت مٹھ سیکس اسکینڈل میں دو متاثرین کی والدہ نے پیر کے روز صدر جمہوریہ دروپدی مرمو کو ایک خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ انھیں یا تو انصاف دیا جائے یا خودکشی کی اجازت۔ خط میں لکھا گیا ہے ’’انصاف دو یا ہمیں اپنی مرضی کی موت دو۔ آپ مظلوم طبقہ کی نمائندہ ہیں۔ آپ ہمارے لیے ایک ماں کی طرح ہیں، ہمیں انصاف دیجیے۔‘‘
خط میں شکایت کی گئی ہے کہ کچھ افسران اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ ملزم سَنت نے کچھ نہیں کیا تھا اور یہ ہماری اور ہمارے بچوں کی سازش ہے۔ ایک متاثرہ کی والدہ نے کہا کہ ہم اور ہمارے بچے پناہ سے محروم ہیں۔ ہم کھانے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ جو شخص ہمیں پناہ دے رہے ہیں، انھیں مشتبہ طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
خط میں متاثرین کی والدہ نے مزید کہا کہ ’بیٹی پڑھاؤ، بیٹی بچاؤ‘ کے نعرہ کو مذاق میں بدلا جا رہا ہے۔ ہمیں انصاف چاہیے۔ شوہر کے چھوڑ جانے کے بعد میں نے خودکشی کی کوشش کی۔ کسی نے مشورہ دیا کہ میں مروگھا مٹھ جاؤں اور وہاں سے میں نے اپنی زندگی شروع کی۔ میری دونوں بیٹیوں کو سادھو کے نجی کمرے میں لے جایا گیا۔ جنسی استحصال کے بعد انھیں واپس لایا گیا۔ اس حالت میں بھی میں بے بس تھی۔ ہماری کون سنے گا؟ کون ہماری مدد کرے گا؟ میں کس دن کا انتظار کر رہی تھی؟ انصاف، خاموشی کے ساتھ درد نگل رہا ہے۔
متاثرین کی والدہ کا کہنا ہے کہ میں اور میری بیٹیاں، ان لوگوں میں سے ایک ہیں جو جنسی استحصال کا معاملہ سامنے آنے کے بعد پناہ سے محروم ہو گئی ہیں۔ کئی بچے میرے پاس آئے اور اپنے جنسی استحصال کا تذکرہ کیا۔ اب اوڈناڈی ادارہ کے ذریعہ سے انصاف پانے کے میرے فیصلے کو ایک جرم کی شکل میں دیکھا جا رہا ہے۔ جنھوں نے ہماری مدد کی وہ سزا پا رہے ہیں۔ کیا ایک غریب ماں کے لیے بیٹیوں کے کردار پر جھوٹا الزام لگانا ممکن ہے؟ جن لوگوں نے سچ کہا ہے ان پر قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔ یہ سچائی کی بے عزتی ہے۔
خط میں واضح لفظوں میں لکھا گیا ہے کہ میں ان لاکھوں والدہ اور بیٹیوں کی طرف سے انصاف کا مطالبہ کر رہی ہوں جو ظلم کی شکار ہیں۔ برائے کرم میری عرضی پر فوراً غور کریں۔ مجھے اور میری بیٹیوں کو عزت کے ساتھ رہنے دیں، ورنہ خودکشی کی اجازت دے دیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔