جے امت شاہ پر خبر کرنے والی صحافی کو ملی دھمکیاں!

امت شاہ کے بیٹے کی کمپنی پر خبر شائع کرانے والی صحافی روہنی سنگھ کو دھمکیاں مل رہی ہیں، فون ٹیپ ہو رہا ہے اور ذرائع ان سے ملنے میں کترانے لگے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی۔ بی جے پی صدر امت شاہ کے بیٹے جے امت شاہ کے تعلق سے خبر شائع کرنے والی صحافی روہنی سنگھ کو دھمکیاں ملنی شروع ہو گئیں ہیں۔ اس بات کا انکشاف انہوں نے اپنی فیس بک کی پوسٹ میں کیا ہے۔ روہنی سنگھ کا کہنا ہے کہ ان کا فون ٹیپ کرایا جا رہا ہے اور سوشل میڈیا پر ہر طریقہ سے انہیں بدنام اور پریشان کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔

اتنا سب کچھ ہونے کے باوجود روہنی سنگھ نے بنا گھبرائے دھمکیاں دینے والوں کو کرارا جواب دیاہے۔ روہنی سنگھ نے فیس بک پر ایک پوسٹ لکھ کر کہا ہے کہ 2011 میں انہوں نے اسی طرح کی ایک رپورٹ کی تھی لیکن اس وقت نہ تو انہیں کسی نےدھمکی دی تھی اور نہ ہی سوشل میڈیا یا دیگر آن لائن ذرائع سے انہیں ہراساں کرنے کی کوشش کی گئی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ وہ ڈرنے والی نہیں ہیں۔ اپنی پوسٹ میں انہوں نے کیا کچھ لکھا ہے ، یہاں پڑھیں۔

’’میں عام طور پر دوسرے صحافیوں کی طرح ایسی پوسٹ نہیں لکھتی جس میں اخلاقیات کی دوہائی دی جاتی ہے کیوں کہ میں صرف اپنے متعلق ہی کچھ بول سکتی ہوں۔ میرا پہلا کام سوچنا اور حکومت سے سوال پوچھنا ہے۔ 2011 میں میں نے خبر لکھی تھی کہ کس طرح سے رابرٹ واڈرا اور ڈی ایل ایف کے بیچ سودے بازی ہوئی تھی۔ مجھے یاد نہیں پڑتا کہ اس کے رد عمل میں مجھے کسی طرح پریشان کرنے یا ہراساں کرنے کی کوشش کی گئی ہو لیکن اس بار تو حد ہی ہو گئی ہے۔ اس وقت مجھے میرے کسی ذرائع نے پیغام نہیں بھیجا تھا کہ اب صرف واٹس ایپ اور فیس ٹائم آڈیو پر بات ہوگی۔ کسی نے مجھے نہیں کہا تھا کہ ملنے کے لئے کیفے نہیں بلکہ کسی پوشیدہ مقام پر آئیں۔بی جے پی کے ایک سینئر رہنما کے نزدیکی شخص نے تو یہاں تک کہہ دیا ہے کہ فون پر میری ایک ایک بات چیت کے ریکارڈ پارٹی کے پاس موجود ہیں۔(میں صرف یہی کہہ سکتی ہوں اچھا ہے ان کے لئے) اور اس سے بھی بڑھ کر مجھے آن لائن طریقے سے بدنام کرنے کا عمل گھٹیا سطح تک پہنچ چکا ہے۔ دھمکی دینے اور ہراساں کرنے کے وہ پرانے ہتھکنڈے جو طاقتور لوگ صحافیوں کو ان کی بات منوانے کے لئے استعمال کیاکرتے ہیں۔ ایک بار کسی نے کہا تھا کہ خبر وہی ہے جسے کوئی دبانا چاہے باقی سب تو اشتہار ہوتے ہیں۔ میں دوسروں کی بات نہیں کرتی لیکن میرا موقف واضح ہے۔ جیسی صحافت آج ہو رہی ہے ویسی صحافت کرنے کی بجائے میں اس پیشہ کو چھوڑنا پسند کروں گی۔ آپ لوگ میرے ساتھ بہت نرم رہے ہیں اور آپ کی وجہ سے ہی میری وہ خصوصیات ظاہر ہوتی ہیں جو شاید مجھ میں ہیں ہی نہیں۔ میں خبریں صرف اس لئے نہیں کرتی کہ میں بہادر ہوں بلکہ اس لئے کرتی ہوں کیوں کہ میرا کام ہی صحافت ہے۔ ‘‘

غور طلب ہے کہ خبر سامنے آنے کے بعد سے مرکزی حکومت کے سینئر کابینی وزیر پیوش گوئل نے پریس کانفرنس کر کے امت شاہ کے بیٹے کا بچاؤ کیا تھا۔

اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔