بی جے پی-آر ایس ایس میرا بھی قتل کروا سکتی ہے: جگنیش

پروین توگڑیا کا معاملہ پیش آنے کے بعد جگنیش نے کہا ہے کہ ’’مجھے ذرائع کے حوالے سے معلوم ہوا ہے کہ بی جے پی اور آر ایس ایس کے لوگ مجھے راستہ سے ہٹانا چاہتے ہیں۔ وہ لوگ مجھے مار سکتے ہیں۔‘‘

تصویر قومی آواز/ ویپن
تصویر قومی آواز/ ویپن
user

قومی آواز بیورو

وی ایچ پی لیڈر پروین توگڑیا کے انکاؤنٹر والے بیان کے بعد دلت لیڈر اور گجرات کے وڈگام سے ممبر اسمبلی جگنیش میوانی نے بھی اپنی جان کو بی جے پی اور آر ایس ایس سے خطرہ بتایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بی جے پی اور آر ایس ایس والے انھیں راستہ سے ہٹانا چاہتے ہیں اور اس کے لیے وہ کچھ بھی کر سکتے ہیں۔ جگنیش نے ایک انگریزی اخبار سے بات چیت کے دوران اپنے اس ڈر کا اظہار کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’میرے من میں بھی وی ایچ پی لیڈر پروین توگڑیا کی طرح ڈر ہےکہ کچھ لوگ میرا قتل کر واسکتے ہیں۔ بی جے پی اور آر ایس ایس کے لوگ مجھے مروا سکتے ہیں۔ مجھے ذرائع کے حوالے سے معلوم ہوا ہے کہ وہ لوگ مجھے راستہ سے ہٹانا چاہتے ہیں۔‘‘

قابل غور بات یہ ہے کہ جگنیش کے حامی کافی وقت سے ان کے لیے ’وائی‘ کیٹگری کی سیکورٹی مہیا کرانے کا مطالبہ انتظامیہ سے کرتے رہے ہیں لیکن ابھی تک ان کا مطالبہ پورا نہیں ہوا ہے۔ اس کیٹگری میں شامل شخص کے ارد گرد 11 سیکورٹی گارڈ ہوتے ہیں جن میں آٹھ کمانڈو رہتے ہیں۔ راشٹریہ دلت ادھیکار منچ نے اس سلسلے میں بتایا کہ میوانی کو سیکورٹی مہیا کرنے کے مطالبہ پر تنظیم کی جانب سے مہسانا، جام نگر، کچھ، کھیڑا، رادھن پور، اونجھا، وَڈ نگر، بھاؤ نگر اور بوٹاد میں انتظامیہ کو 30 درخواستیں دی گئی ہیں۔

اب جب کہ جگنیش میوانی نے خود اپنے خلاف قتل کی سازش تیار کیے جانے کا اندیشہ ظاہر کر دیا ہے تو ان کے حامیوں میں بھی پریشانی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ راشٹریہ دلت ادھیکار منچ سے متعلق کارکنان زبانی طور پر ان کی سیکورٹی سخت کرنے کا مطالبہ ایک بار پھر کرنے لگے ہیں۔ ساتھ ہی سیاسی گلیاروں میں بی جے پی اور آر ایس ایس کے خلاف یہ سوال بھی اٹھنے لگے ہیں کہ کیا وہ اپنے مخالفین کو راستہ سے ہٹانے کے لیے قتل کرانے میں یقین رکھتی ہے؟ اور یہ بھی کہ کیا ہرین پانڈیا اور سنجے جوشی کی جو حالت ہوئی اس میں بی جے پی کا ہی ہاتھ تھا؟

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔