جھارکھنڈ: 11  سالہ بچی کی بھوک سے موت کی وجہ آدھار کارڈ!

علامتی تصویر - Getty Images
علامتی تصویر - Getty Images
user

قومی آواز بیورو

بی جے پی حکومت والی ریاستوں میں انتظامی سطح پر ناکامیوں کا سلسلہ لگاتار منظر عام پر آ رہا ہے لیکن جھارکھنڈ کے سمڈیگا میں آدھار کارڈ نہ ہونے کی وجہ سے 11 سالہ سنتوشی کی موت سے عوام حیران و ششدر ہیں ۔ خبر افسوسناک ہی نہیں بلکہ قابل فکر بھی ہے کہ ایک لڑکی نے صرف اس لیے بھوک سے تڑپ تڑپ کر جان دے دی کیونکہ اس کی فیملی راشن کارڈ کو آدھار سے لنک نہیں کرا پائی تھی۔

ذرائع کے مطابق راشن کارڈ آدھار سے لنک نہیں ہونے کے سبب اس فیملی کو گزشتہ کئی مہینوں سے پبلک ڈسٹری بیوشن سسٹم یعنی پی ڈی ایس اسکیم کے تحت غریبوں کو ملنے والا راشن نہیں مل رہا تھا اور اسی بھوک مری کی وجہ سے کریمتی گاؤں کی سنتوشی کماری نے دَم توڑ دیا۔ سنتوشی کی بدترین معاشی حالت کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ اسکول کے مڈ ڈے میل سے اس کے دوپہر کے کھانے کا انتظام ہوتا تھا اور بقیہ وقت وہ بھوکی ہی رہتی تھی، لیکن دُرگا پوجا کی چھٹیاں ہو جانے کے سبب اسکول بند تھا اور اسے کئی دنوں تک بھوکے ہی رہنا پڑا اور بالآخر بھوک نے ہی اس کی جان لے لی۔ لیکن غور کیا جائے تو اس کے قتل کی ذمہ دار جھارکھنڈ کا سرکاری نظام ہے جس نے آدھار کو راشن کارڈ سے لنک کو لازمی بنانے کی کوشش کی۔

’’میرے گھر میں چاول کا ایک دانہ نہیں تھا۔ سنتوشی بھات بھات کہہ کر رونے لگی تھی۔ اس کے ہاتھ پیر اکڑنے لگے۔ شام ہوئی تو میں نے گھر میں رکھی چائے پتی اور نمک ملا کر چائے بنائی۔ سنتوشی کو پلانے کی کوشش کی لیکن وہ بھوک سے چھٹپٹا رہی تھی۔ دیکھتے ہی دیکھتے اس نے دَم توڑ دیا۔‘‘ (سنتوشی کی ماں)

اس پورے معاملے کا انکشاف فوڈ سیکورٹی سے متعلق کام کرنے والے ایک ادارہ نے کیا جس کے بعد پتہ چلا کہ سنتوشی کماری کی موت 28 ستمبر کو بھوک کے سبب ہوئی۔ ادارہ سے بات چیت کے دوران سنتوشی کی ماں کوئیلی دیوی نے بتایا کہ ’’آدھار کارڈ لنک نہیں ہونے کی وجہ سے فروری سے ہی پی ڈی ایس اسکیم کا راشن نہیں مل پا رہا تھا۔ اسی دوران 27 ستمبر کو سنتوشی کی طبیعت بگڑ گئی، اس کے پیٹ میں کافی درد ہو رہا تھا اور بھوک کے مارے اس کا جسم لاغر ہو گیا تھا۔‘‘ کوئیلی دیوی نے مزید بتایا کہ ’’چار پانچ دنوں سے سنتوشی نے کچھ نہیں کھایا تھا۔ طبیعت خراب ہونے پر گاؤں کے ڈاکٹر نے کہا کہ اس کو بھوک لگی ہے، کھانا کھلا دو ٹھیک ہو جائے گی۔ میرے گھر میں چاول کا ایک دانہ نہیں تھا۔ سنتوشی بھات بھات کہہ کر رونے لگی تھی۔ اس کے ہاتھ پیر اکڑنے لگے۔ شام ہوئی تو میں نے گھر میں رکھی چائے پتی اور نمک ملا کر چائے بنائی۔ سنتوشی کو پلانے کی کوشش کی لیکن وہ بھوک سے چھٹپٹا رہی تھی۔ دیکھتے ہی دیکھتے اس نے دَم توڑ دیا۔‘‘

آدھار کی وجہ سے سنتوشی کی موت کی خبر لوگوں میں جیسے ہی پھیلی، وہ حیران رہ گئے اور انتظامیہ کے خلاف ناراضگی ظاہر کی۔ جب مقامی ڈیلوپمنٹ افسر سنجے کمار کونگاری سے اس سلسلے میں بات کی گئی تو انھوں نے بھوک کے سبب سنتوشی کی موت سے صاف انکار کر دیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’لڑکی کی موت ملیریا سے ہوئی ہے۔‘‘ جب ان سے سنتوشی کی فیملی کو راشن کارڈ نہ دیے جانے سے متعلق سوال کیا گیاتو انھیں ماننا پڑا کہ اس فیملی کا نام آدھار سے لنک نہیں ہونے کے سبب پی ڈی ایس اسکیم کی فہرست سے باہر کر دیا گیا تھا۔ صوبہ کے وزیر برائے فوڈ اینڈ سپلائی نے معاملے کو طول پکڑتا دیکھ حقیقت کا پتہ لگانے کی بات کہی ہے لیکن ہنوز اس سلسلے میں کوئی کارروائی دیکھنے کو نہیں ملی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’اس بات کو پہلے ہی واضح کر دیا گیا تھا کہ راشن کارڈ کو آدھار سے لنک نہ کرنے والوں کو بھی راشن دیا جائے گا۔ اس معاملے کی جانچ کی جائے گی اور راشن تقسیم سے متعلق میری ہدایات کو ریمائنڈر کی شکل میں دوبارہ بھیجا جائے گا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔