جماعت اسلامی ہند نے سپریم کورٹ کے تبصرے کا خیر مقدم کیا

سپریم کورٹ کے اس تجزیہ کاجماعت اسلامی خیرمقدم کرتی ہے کہ گستاخانہ بیانات دینے والے سیاست داں ملک کی اس سنگین صورت حال کے لئے ذمہ دار ہیں ۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
فائل تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

جماعت اسلامی ہند نے راجستھان کے شہر ادے پور میں کنہیا لال کے وحشیانہ قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسلام میں اس طرح کے تشدد کا کوئی جواز نہیں ہے۔ ان خیالات کا اظہار امیر جماعت اسلامی ہند سید سعادت اللہ حسینی نے کل ماہانہ پریس میں کیا۔

انہوں نے کہا کہ اس قتل کو انجام دینے والے مجرموں کو قانون کے مطابق سزا ملنی چاہئے۔ حکومت کو چاہئے کہ اس موقع پر فائدہ اٹھا کر شرپسند عناصر کو سماج میں بدامنی پھیلانے سے روکنے کے لئے ٹھوس اقدامات کرے۔ لاء اینڈ آرڈر کو ہر قیمت میں برقرار رکھا جائے۔


انہوں نے کہاکہ حال ہی میں مدھیہ پردیش میں ایک عمررسیدہ معذور شخص کی لنچنگ سمیت ہجومی تشدد کے مسلسل واقعات کے بعد اب اس واقعہ کا ہونا، اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ لوگوں میں قانون کو ہاتھ میں لینے کے رجحان میں اضافہ ہوا ہے۔ بدقسمتی سے ہمارے ملک کا سیاسی ماحول جارحیت ونفرت کی حوصلہ افزائی اور ہمدردی ورواداری کی حوصلہ شکنی کررہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ میڈیا کا بھی ایک حصہ غیرذمہ دارانہ سیاسی قوتوں کے ساتھ مل کر کام کرتا نظرآرہا ہے۔ ایسے وقت میں ملک کے تمام امن پسند شہریوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس نفرت وتشدد بھرے ماحول کے خلاف متحد ہوکر مقابلہ کریں۔


امیر جماعت اسلامی ہند نے کہا کہ ہم سپریم کورٹ کے اس تجزیہ کا خیرمقدم کرتے ہیں کہ گستاخانہ بیانات دینے والے سیاست داں ملک کی اس سنگین صورت حال کے ذمہ دار ہیں اور ٹی وی پر مباحثوں کے نام پر نفرت انگیز تقاریر کو فروغ دینے والا میڈیا بھی اس میں برابر کا شریک ہے۔افسوس کی بات تو یہ ہے کہ اتنا نقصان واقع ہونے کے بعد بھی پارٹی ترجمان ملزمہ اور ٹی وی اینکرز آزاد گھوم رہے ہیں۔

اس کے ساتھ ہی امیر جماعت نے مہاراشٹر میں ایم وی اے حکومت کے زوال، اگنی پتھ اور ملک کی خراب معاشی پالیسیوں کو بھی ہدف تنقید بنایا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔