ای وی ایم سے چھیڑ خانی ممکن :امریکی سائنسداں

ای وی ایم بنیادی طور پر ایک کمپیوٹر ہے اور کمپیوٹروں کو ہیک کیا جا سکتا ہے

تصویر نیشنل ہیرالڈ
تصویر نیشنل ہیرالڈ
user

قومی آواز بیورو

امریکی غیر منافع کمپنی سے وابستہ کمپیوٹر سائنسداں باربرا سائمنس اور مارک ہیلورسن کا کہنا ہے کہ کوئی بھی الیکٹرانک ووٹنگ مشین بنیادی طور پر ایک کمپیوٹر ہے جس میں ایک گھڑی ہوتی ہے اور اس کے ساتھ چھیڑ خانی کی جا سکتی ہے۔ اس میں ایک سافٹ وئیر پروگرام ہوتا ہے جس کو ہیک کیا جا سکتا ہے۔

ہندوستانی الیکشن کمیشن کے اس بیان پر کہ’ ای وی ایم سے چھیڑ خانی نہیں کی جا سکتی ‘انہوں نے اس سے نا اتفاقی کا اظہار کرتے ہوئے جواب دیا ’’ای وی ایم بنیادی طور پر ایک کمپیوٹر ہے اور کمپیوٹروں کو ہیک کیا جا سکتا ہے‘‘۔

ایک ای میل انٹرویو میں دونوں کمپیوٹر سائنسدانوں نے راپ گونگرپ، الیکس ہیلڈرمین اور ہری پرساد کے ذریعہ ہندوستانی ای وی ایم کو ہیک کرنے کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ کیسے ای وی ایم کی سکیورٹی کو توڑا جا سکتا ہے اور کیسے ان کے ساتھ چھیڑ خانی کی جا سکتی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ’’ای وی ایم کے سافٹ ویئر اور ہارڈویئر دونوں کے ہی ساتھ بناتے وقت، نقل و حمل کے دوران، اسٹور میں رکھے ہونے کے دوران اور بوتھ پر چھیڑ خانی کیا جانا ممکن ہے‘‘۔ جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ کیا یہ ممکن ہے کہ ایک ہی امیدوار یا پارٹی کے حق میں ووٹ جا سکتے ہیں تو انہوں نے جواب دیا کہ اس کو کمپیوٹر میں موجود سافٹ ویئر کے ساتھ ووٹ رگنگ (ووٹوں کی ہیرا پھیری)یا سافٹ ویئر’ بگ ‘کے ذریعہ کیا جاسکتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی مشین میں خرابی، خراب اسٹوریج، درجہ حرارت میں زیادتی اور خراب رکھ رکھاؤ وغیرہ کی وجہ سے بھی ہو سکتا ہے۔

جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ کیا یہ ممکن ہے کہ مشین ایک وقت تک صحیح کام کرے اور پھر اس مقررہ مدت کے بعد تمام ووٹ ایک ہی پارٹی اور ایک ہی امیدوار کو پڑنے لگیں تو انہوں نے کہا کہ ’’بالکل، کیونکہ تمام کمپیوٹرس میں ایک گھڑی ہوتی ہے۔ الیکشن رگنگ سافٹ ویئر کو بتایا جا سکتا ہے کہ انتخابات کب ہونے ہیں اور سافٹ ویئر س تاریخ کو اپنی اندرونی گھڑی پر ٹریک (پتہ) لگا سکتا ہے۔ اور سافٹ ویئر ووٹنگ مشین کے اندر موجود کمپیوٹر کو بتا سکتا ہے کہ وہ انتخابات تک صحیح طرح کام کرے۔ انتخابات کے دوران سافٹ ویئر ووٹنگ مشین کو ہدایت دے سکتا ہے کہ ووٹ بدل دے، اور انتخابات کے بعد وہ واپس صحیح کام کرنے لگے۔ ایسے سافٹ ویئر تیار کرنا کوئی مشکل کام نہیں ہے‘‘۔

یہ سوال پوچھنے پر کہ کیا فاصلے سے رموٹ کے ذریعہ بھی ای وی ایم کو ہیک کیا جا سکتا ہے تو انہوں نے جواب دیا ’’کم قیمت کے نقصان پہنچانے والے سافٹ ویئر سے کم لاگت والی نوعیت کے ای وی ایم کی سپلائی چَین پر حملے کا خطرہ رہتا ہے جس کی وجہ سے بیک ڈور لگ سکتے ہیں اور ہارڈویئر متاثر ہو سکتا ہے۔ ہندوستانی ووٹنگ مشین کے سکیورٹی تجزیہ سے ظاہر ہے کہ ہارڈویئر سے چھیڑ چھاڑ کی جا سکتی ہے‘‘۔

ووٹر ویریفائیبل آڈٹ ٹریل (وی وی پی اے ٹی) جبھی کارآمد ثابت ہو سکتا ہے جب ہر ای وی ایم وی وی پی اے ٹی سے جڑا ہو اور وی وی پی اے ٹی کو انسانوں کے ذریعہ انتخابات کے بعد گنا جائے اور اس کو انتخابات سے قبل سرٹیفائیڈ کیا گیا ہو۔

انہوں نے سمجھایا ’’وی وی پی اے ٹی کوئی سکیورٹی فراہم نہیں کرتا جب تک مشین کو چیک کرنے کے لئے استعمال نہیں کیا جاتا۔ رسک لمٹنگ آڈٹ ایک انسانوں کے ذریعہ کیا جانے والا آڈٹ ہے جو اس بات کی جانچ کرتا ہے کہ وی وی اے پی ٹی کا ایک خاص نمبر مشین میں ووٹوں کو صحیح ریکارڈ کر رہا ہے اور اس کی گنتی صحیح ہے۔

گجرات میں ہندوستانی الیکشن کمیشن ہر اسمبلی حلقہ کے ایک بوتھ میں ایسے آڈٹ کی اجازت دینے کے تعلق سے سوچ رہا ہے۔ جیسا کے ٹائمس آف انڈیا میں لکھا گیا ہے کہ ریاست کے 50,264پولنگ بوتھ میں سے 182بوتھ کی جانچ زیادہ اہمیت نہیں رکھتی۔

اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمال کریں۔ ساتھ ہیہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔