’گئو رکشا بل 2017‘ پارلیمنٹ میں پیش، قصورواروں کو پھانسی دینے کا مطالبہ
بی جے پی ممبر پارلیمنٹ سبرامنیم سوامی نے 2 فروری کو راجیہ سبھا میں ’گئو رکشا بل 2017‘ پیش کیا جس میں قصورواروں کے لیے پھانسی کی سزا طے کرنے کا مطالبہ کیا۔
سابق مرکزی وزیر اور بی جے پی کے ممبر پارلیمنٹ سبرامنیم سوامی نے آج راجیہ سبھا میں پرائیویٹ ممبر بل کے تحت ’گئو رکشا بل 2017‘ پیش کرتے ہوئے گئوکشی کے قصورواروں کو پھانسی کی سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ ایوان میں بل پیش کرتے ہوئے سبرامنیم سوامی نے کہا کہ مغل دور میں بھی بہادر شاہ ظفر نے گئوکشی پر پابندی عائد کی تھی لیکن برطانوی دور میں گئوکشی کا عمل تیزی کے ساتھ بڑھ گیا۔ انھوں نے گائے کی اہمیت سے متعلق بھی ایوان کو بتایا۔ انھوں نے کہا کہ جدید سائنس میں گائے کی اہمیت کا پتہ چلتا ہے۔ سبرامنیم سوامی نےمثال پیش کرتے ہوئے کہا کہ گائے کے پیشاب کا استعمال دوا بنانے میں ہوتا ہے اور امریکہ نے اس کے لیے پیٹنٹ بھی حاصل کر لیا ہے جب کہ ہمارے رِشی منیوں نے ہزاروں سال پہلے ہی اس سلسلے میں بتایا تھا۔
بل سے متعلق اپنی بات رکھتے ہوئے سبرامنیم سوامی نے ایوان میں کہا کہ ہمیں ہر گاؤں میں گئوشالہ کی تعمیر کرنی چاہیے اور چونکہ گائے کا گوشت کثیر مقدار میں بیرون ممالک برآمد کیا جاتا ہے اس لیے اس کاروبار میں شامل لوگوں کو سخت سے سخت سزا دی جانی چاہیے۔ انھوں نے سزا میں جرمانہ سے لے کر سزا تک کا مطالبہ کیا۔
’گئو رکشا بل 2017‘ پیش کیے جانے کے بعد ایوان میں سی پی آئی کے ممبر پارلیمنٹ ڈی راجہ نے اس بل کی سخت مخالفت کی۔ انھوں نے کہا کہ آج کے دور میں گائے کا استعمال ایک سیاسی ہتھیار کی شکل میں کیا جا رہا ہے۔ اس کے ذریعہ سماج میں نفرت پھیلائی جا رہی ہے اور لوگوں کو مارا جا رہا ہے۔ ڈی راجہ نے ساتھ ہی یہ سوال بھی پوچھا کہ کیا سوامی کے بل سے حکومت متفق ہے یا اتفاق نہیں رکھتی؟ انھوں نے کہا کہ حکومت کو اس سلسلے میں اپنا نظریہ ظاہر کرنا چاہیے۔ ڈی راجہ نے ایوان کے سامنے پچھلے کچھ مہینوں میں گئوکشی کے الزام میں دلتوں، مسلمانوں اور پرتشدد بھیڑ کو نشانہ بنائے جانے کی بات بھی رکھی۔
اتنا ہی نہیں، ڈی راجہ نے سبرامنیم سوامی کی تنقید مہاتما گاندھی کا نام لینے پر بھی کی۔ انھوں نے کہا کہ آپ گائے کے نام پر ملک کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں اور اس کے لیے مہاتما گاندھی کا نام استعمال نہ کریں۔ انھوں نے کہا کہ اگر یہ بل پاس ہوتا ہے تو ملک کو زبردست مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ڈی راجہ نے ایوان سے ’بھارت ماتا‘ کے نام پر اس بل کو خارج کرنے کی گزارش بھی کی۔
کانگریس کے ممبر پارلیمنٹ آنند بھاسکر نے سبرامنیم سوامی کے ’گئو رکشا بل 2017‘ پر تنقید کے لیے طنز کا سہارا لیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہمیں گائے کی صحت پر دھیان ضرور دینا چاہیے لیکن گائے کو سیاسی جانور نہیں بنانا چاہیے۔‘‘ سماجوادی پارٹی کے ممبر پارلیمنٹ جاوید علی خان نے بھی سبرامنیم کے بل کو طنز کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’گائے اس قدر فائدہ مند ہے کہ اسے جانور نہیں انسان کہا جانا چاہیے۔‘‘ جاوید علی نے گائے کے نام پر سیاست کرنے والوں کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ گائے کے ساتھ برا سلوک نہ ہو اس کے لیے حکومت کر ہو ممکن کوشش کرنی چاہیے اور ایسا انتظام کیا جانا چاہیے کہ گائے پروری کو صنعت کا درجہ ملے۔ انھوں نے اپنے طنز کا تیر مزید سخت کرتے ہوئے یہاں تک کہہ دیا کہ ’’ہندوستان کو ان ممالک سے رشتے منقطع کر لینے چاہئیں جہاں گائے کا گوشت کھایا جاتا ہے۔‘‘ برسراقتدار پارٹی کے ممبرا پارلیمنٹ نے اس بیان پر ناراضگی بھی ظاہر کی اور کہا کہ اتنے سنجیدہ موضوع کا مذاق بنانا ٹھیک نہیں۔
قابل ذکر ہے کہ پرائیویٹ ممبر بل اکثر خارج ہی ہو جاتے ہیں اور قانونی شکل نہیں اختیار کر پاتے۔ ایوان میں سرکار کی جانب سے اپنا نظریہ سامنے رکھتے ہوئے زراعت اور کسان فلاح کے وزیر رادھا موہن سنگھ نے گائے کی اہمیت سے متعلق کچھ باتیں رکھیں اور گائے و دیگر دودھ دینے والے جانوروں کے تحفظ سے متعلق حکومت کے ذریعہ کیے جا رہے کاموں سے مطلع کرایا۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ حکومت سوامی کے فکر کو سمجھتی ہے اور اس کا کوئی مناسب حل نکالنے کے لیے پرعزم ہے۔ رادھا موہن سنگھ نے آخر میں سبرامنیم سوامی سے بل واپس لینے کا مطالبہ بھی کیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔