کشمیر: حریت کانفرنس کا گرفتار اور نظربند افراد کی غیر مشروط رہائی کا مطالبہ
کشمیری قیدیوں کے تئیں حکام کی جانب سے اس طرح کے جابرانہ اقدامات نہ صرف انسانی حقوق کی سنگین پامالی کے زمرے میں شامل ہے بلکہ شخصی اور بنیادی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے۔
وادی کشمیر میں میرواعظ مولوی عمر فاروق کی قیادت والی حریت کانفرنس نے 5 اگست 2019 سے پہلے اور اس کے بعد جموں و کشمیر اور بھارت کی مختلف جیلوں میں گرفتار اور نظر بند رکھے گئے تمام افراد کی فوری اور غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
حریت کانفرنس کی طرف سے جمعرات کو جاری ایک بیان میں کشمیری قیدیوں کی حالت زار پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیاہے کہ ان میں حریت رہنما، کارکنان اور ہزاروں کشمیری نوجوان شامل ہیں جو تہاڑ جیل، کوٹ بھلوال جیل، جودھپور جیل، آگرہ جیل، ہریانہ جیل اور مختلف جیلوں میں قید و بند کی زندگی گزار رہے ہیں جو 5 اگست 2019 سے پہلے اور اس کے بعد ہندوستان کے مختلف جیلوں میں قید یا پھر نظر بند ہیں، خاص طور پر کورونا کے قہر انگیز وقت میں ان قیدیوں کو 'شدید ظلم و جبر' کا نشانہ بنایا جارہا ہے جو حد درجہ افسوسناک ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ حریت چیئرمین میرواعظ مولوی عمر فاروق، جو جموں و کشمیر کے سب سے بڑے اور ممتاز مذہبی رہنما بھی ہیں، کو حکام نے 'آمرانہ طرز عمل' کا مظاہرہ کرتے ہوئے 5 اگست 2019 سے مسلسل اپنے ہی گھر میں نظر بند رکھ کر موصوف کی جملہ پر امن سرگرمیوں پر قدغن عائد کر رکھا ہے جو کشمیری عوام کے لئے ہرگز قابل قبول نہیں ہے۔
حریت کانفرنس کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ کشمیری قیدیوں کے تئیں حکام کی جانب سے اس طرح کے جابرانہ اقدامات نہ صرف انسانی حقوق کی سنگین پامالی کے زمرے میں شامل ہے بلکہ شخصی اور بنیادی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے جس کے تئیں انسانی حقوق کے عالمی اداروں اور فورموں کو آواز بلند کرنا چاہئے۔
بیان میں کہا گیا کہ مسلسل نظربندی اور جیلوں کے ابتر حالات کی وجہ سے زیادہ تر قیدیوں کی جسمانی اور ذہنی حالت بد سے بد تر ہوتی جا رہی ہے جو کشمیری عوام خاص طور پر قیدیوں کے عزیز و اقارب اور متعلقین کے لئے شدید پریشانی اور اضطراب کی موجب ہے لہٰذا اقوام عالم اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں کو اس کا نوٹس لینا چاہئے۔
حریت کانفرنس نے یہ بات پھر دہرائی ہے کہ جبر و قہر اور غیر انسانی و غیر جمہوری اقدامات اور پالیسیوں کے نفاذ سے عوام کے جذبات اور احساسات کو نہیں دبایا جاسکتا ہے ۔ کشمیری عوام ایک طویل عرصے سے پُر امن جدوجہد میں مصروف ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔