ایس سی-ایس ٹی ایکٹ پر گھرے مودی، ’دلت ‘ بھی ناراض، ’ہندو‘ بھی نا خوش
ہندو ہند مہاسبھا نے دھمکی دی ہے کہ اگر مودی حکومت نے سپریم کورٹ میں داخل نظرثانی کی درخواست کو واپس نہیں لیا تو وہ اپنے سر منڈوا کر احتجاج کریں گے۔
ایس سی -اسی ٹی ایکٹ میں ترمیم کے سپریم کورٹ کے فیصلہ پر مودی حکومت کی طرف سے داخل نظر ثانی کی درخواست پر ہندو مہا سبھا برہم ہے ۔ علی گڑھ ہندو مہاسبھا کے ناراض کارکنان نے مودی کو خون سے خط لکھ کر مطالبہ کیا ہے کہ یہ درخواست واپس لی جائے۔
دراصل ایس سی-ایس ٹی ایکٹ میں ترمیم کے معاملے پر مودی حکومت ہر طرف سے گھر چکی ہے۔ ایک طرف جہاں ملک کی دلت تنظیمیں ، بی جے پی کے دلت ارکان پارلیمنٹ اور حزب اختلاف حکومت پر دباؤ بناکر اس ایکٹ میں کی گئی ترمیم کو منسوخ کیا جائے۔ چہار سو ہونے والی مخالفت اور دلتوں کے 2 اپریل کو بلائے گئے بھارت بند کے بعد مودی حکومت نے گھٹنے ٹیک دئے تھے اور سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی درخواست دائر کر دی تھی۔
اب بی جے پی کے حامی اس سے ناراض ہو رہے ہیں۔ ہند و مہاسھا کا کہنا ہے کہ ’’اگر مودی حکومت نے ایس سی-ایس ٹی ایکٹ کے حوالہ سے سپریم کورٹ میں داخل کی گئی نظر ثانی کی درخواست کو واپس نہیں لیا تو ہم دہلی کے رام لیلا گراؤنڈ میں سر منڈواکر احتجاج کریں گے۔ ‘‘
دلت تنظیموں کی طرف سے 2 اپریل کو بلائے گئے بھارت بند کے دوران بڑے پیمانے پر تشدد اور آگزنی کے واقعات رونما ہوئے تھے اور کئی افراد کی موت ہو گئی تھی ۔ علاوہ ازیں آگزنی ، پتھرؤ کے سبب گاڑیوں اور املکوں کو بھی نقصان پہنچا تھا۔
دلت احتجاج سے گھبرا کر 2 اپریل کو ہی مودی حکومت نے سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی درخواست دائر کر دی تھی۔ حکومت نے فیصلہ آنے تک ایس سی -ایس ٹی ایکٹ کی ترمیم پر اسٹے جاری کرنے کا بھی مطالبہ کیا تھا۔ تاہم سپریم کورٹ نے اسٹے آرڈر جاری کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے ایک فیصلہ سناتے ہوئے ایس سی-ایس ٹی ایکٹ میں ترمیم کی ہے۔ ترمیم کے تحت اب ملزم کی فوری گرفتاری نہیں ہو سکتی بلکہ تفتیش کے بعد ہی ایسا ہو پائے گیا ، ساتھ ہی عدالت نے عبوری ضمانت دینے کی بھی اجازت دے دی ہے۔ پہلے اس ایکٹ کے تحت عبوری ضمانت نہیں دی جا سکتی تھی۔ سپریم کورٹ نے یہ تبصرہ بھی کیا تھا کہ ایس سی-ایس ٹی قانون کے غلط استعمال کو ذہن میں رکھتے ہوئے تبدیلیاں کی ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔