پی پی ای کِٹ گھوٹالہ: کافی ہنگامہ کے بعد ہماچل پردیش بی جے پی صدر نے دیا استعفیٰ

ہماچل پردیش بی جے پی صدر راجیو جندل نے اپنے استعفیٰ نامہ میں لکھا ہے کہ وہ پی پی ای کٹ گھوٹالہ کی غیر جانبدارانہ جانچ چاہتے ہیں اور اسی لیے اعلیٰ اخلاقی اقدار کی بنیاد پر استعفیٰ دے رہے ہیں۔

بی جے پی لیڈر راجیو جندل (تصویر سوشل میڈیا)
بی جے پی لیڈر راجیو جندل (تصویر سوشل میڈیا)
user

قومی آواز بیورو

ہماچل پردیش میں پی پی ای کِٹ گھوٹالہ معاملہ نے طول پکڑ لیا ہے اور چاروں طرف بی جے پی کی بدنامی ہو رہی ہے۔ پہلے ہی ہیلتھ ڈائریکٹر اجے گپتا کو اس گھوٹالہ کے تعلق سے گرفتار کر لیا گیا ہے، اور اب ہماچل پردیش بی جے پی صدر راجیو جندل نے بھی اپنے عہدہ سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ حالانکہ انھوں نے کہا کہ استعفیٰ انھوں نے اخلاقی بنیاد پر دیا ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ پی پی ای کٹ گھوٹالہ معاملہ کی جانچ غیر جانبدارانہ طریقے سے ہو۔

راجیو جندل نے اپنا استعفیٰ نامہ بی جے پی قومی صدر جے پی نڈا کو بدھ کے روز ہی بھیج دیا تھا جسے جے پی نڈّا نے قبول بھی کر لیا ہے۔ اپنا جو استعفیٰ نامہ راجیو جندل نے قومی صدر کو بھیجا تھا اس میں انھوں نے پی پی ای کٹ گھوٹالہ معاملہ میں اپنے ملوث ہونے کی کوئی بات نہیں کہی ہے بلکہ انھوں نے لکھا ہے کہ "گزشتہ دنوں ہیلتھ ڈائریکٹر کی مبینہ آڈیو کلپ وائرل ہوئی جس کے مدنظر ریاستی حکومت نے ان کے خلاف کیس درج کر انھیں گرفتار کر لیا۔ وجلنس محکمہ اس معاملے کی جانچ کر رہا ہے، لیکن اسی درمیان کچھ لوگ بی جے پی کی طرف بھی انگلیاں اٹھا رہے ہیں۔ میں بی جے پی کا ریاستی صدر ہوں اور چاہتا ہوں کہ اس کی پوری طرح سے غیر جانبدارانہ جانچ ہو۔ اس لیے اعلیٰ اخلاقی اقدار کی بنیاد پر استعفیٰ دے رہا ہوں۔"


راجیو جندل نے اپنے استعفیٰ نامہ میں یہ بھی لکھا ہے کہ "پی پی ای کٹ گھوٹالہ معاملہ کا ہماچل پردیش بی جے پی سے کوئی سروکار نہیں ہے۔ اسے بی جے پی سے جوڑنا پوری طرح ناانصافی ہے اور کورونا وبا کے دوران بی جے پی کے ذریعہ کی گئی سماجی خدمت کی بھی بے عزتی ہے۔ یاد رہے میں صرف اعلیٰ اخلاقی اقدار کی بنیاد پر استعفیٰ دے رہا ہوں۔"

دراصل پی پی ای کٹ گھوٹالہ کا معاملہ ایک آڈیو کے وائرل ہونے کے بعد سامنے آیا۔ آڈیو میں موجود بات چیت کو پیش نظر رکھتے ہوئے ہی ہیلتھ ڈائریکٹر اجے گپتا کو گرفتار کیا گیا۔ اس آڈیو میں کروڑوں روپے کے لین دین کی بات کہی جا رہی ہے۔ یہ پورا معاملہ وزیر اعظم دفتر تک بھی پہنچ گیا جس کی وجہ سے ہماچل پردیش بی جے پی صدر پر کافی دباؤ بڑھ گیا تھا اور انھیں مجبوراً استعفیٰ دینا پڑا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 28 May 2020, 8:40 PM