جج رشوت معاملہ: سپریم کورٹ میں غیرمعمولی ہنگامہ
غیر معمولی حالات اور ہنگامہ کے بیچ چیف جسٹس کی قیادت والی سپریم کورٹ کی بنچ نے سپریم کورٹ کی ایک دوسری بنچ کے، کل کے اس حکم کو منسوخ کر دیا جس میں ان دو عرضیوں کو سپریم کورٹ کی آئینی بنچ کو ریفر کر نے کے لئے کہا گیا تھا۔ جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ کچھ جج حضرات کے خلاف رشوت کے معاملے کی ایس آئی ٹی سے جانچ کرائی جائے۔
چیف جسٹس کی قیادت والی بنچ نے جمعہ کو فیصلہ دیا کہ کس پٹیشن کو کس روسٹر میں شامل کیا جائے اس کو چیف جسٹس طے کریں گے، کیونکہ وہ ہی روسٹر کے ماسٹر ہیں۔ بنچ نے کہا کہ چیف جسٹس کے ایگزیکٹیو حقوق کو چھینا نہیں جا سکتا۔ معروف وکیل اور اس معاملے میں عرضی گزار پرشانت بھوشن کی چیف جسٹس کے ساتھ سخت کلامی ہوئی اور وہ یہ کہہ کر عدالت کے کمرے سے باہر چلے گئے کہ ان کو سنا نہیں جا رہا۔ چیف جسٹس دیپک مشرا کی قیادت والی 5 رکنی بنچ میں جسٹس آر کے اگروال، ارون مشرا، امیتو رائے اور اے ایم کھانولکر ہیں اور یہ بنچ کیمپین فار جیوڈیشیل اکاؤنٹبلیٹی ایند جیوڈیشیل ریفارمس (سی جے اے آر ) کی عرضی سن رہی ہے۔
جب پرشانت بھوشن کو مارشلوں کے ذریعہ عدالت سے باہر نکالا گیا اس سے پہلے انہوں نے کہا کہ’’آپ نے ان لوگوں کی بات ایک گھنٹے تک سنی جو اس معاملے میں فریق بھی نہیں ہیں۔ اگر آپ مجھے بغیر سنے کوئی حکم دینا چاہتے ہیں تو پھر دے دیجیے‘‘۔
دونوں جانب کے وکلاء اس پورے ہنگامہ کو بہت دلچسپی سے دیکھتے رہے اور پھر انہوں نے ٹویٹ کیا جن کو ریٹویٹ بھی کیا گیا۔
ایک ٹویٹ میں لکھا گیا ’’وکیل پرشانت بھوشن سماعت کو درمیان میں چھوڑ کر چلے گئے، انہوں نے شکایت کرتے ہوئے کہ ان کوایک گھنٹے تک بولنے کا موقع نہیں دیا گیا اور بنچ کو جو اچھا لگے وہ فیصلہ دے دے۔ وہ چیخ کر باہر چلے گئے۔‘‘
پرشانت بھوشن:ایف آئی آر سیدھے آپ کے خلاف کی گئی ہے۔
سی جے آئی: کیا بیوقوفی ہے، ایف آئی آر میں میرا یا کسی اور کا کوئی نام نہیں ہے،پہلے آرڈر پڑھیں، تمہارے اوپر توہین عدالت کا معاملہ بنتا ہے۔
پرشانت: ٹھیک ہے پھر توہین عدالت کا معاملہ لگائیں۔
سی جے آئی: تم اس کے لائق نہیں ہو۔
میڈیکل کالج رشوت معاملہ میں جس میں سی جے آئی کا نام ہے اس کی ایس آئی ٹی کے ذریعہ جانچ کرانے کے مطالبے کو لے کر سپریم کورٹ میں غیر معمولی ہنگامہ ہوا۔ سی جے آئی نے اپنی مرضی کی بنچ کی قیادت کی تاکہ اس معاملے کے کل کے آرڈر کو بدلا جا سکے۔ اس کے با وجود اس معاملے میں سیدھے طور پر مفادات کا ٹکراؤ ہے ‘‘
عدالت کی کارروائی اس لئے غیر معمولی تھی کیونکہ سی جے آئی نے ان تمام وکلاء کوجو اس معاملے میں فریق بھی نہیں تھے کو کورٹ نمر 2 کےفیصلے کے خلاف بولنے دیا۔ سی جے آئی نے میڈیکل کالج معاملے اور کورٹ نمبر 2 کی غلطی کو جائز ٹھہرانے کی کوشش کی۔
پوری طرح غیر معمولی! چیف جسٹس دیپک مشرا کی قیادت والی پانچ رکنی بنچ نے جسٹس چیلمیسور کے اس حکم کو منسوخ کر دیا جس میں انہوں نے سی جے آئی کے خلاف عدالتی بدعنوانی کے الزامات کی جانچ کرانے کا مطالبہ کیا۔
وکیل پرشانت بھوشن اور کامنی جیسوال نے عرضی داخل کی تھی جس میں مطالبہ کیا تھا کہ ریٹائرڈ چیف جسٹس آف انڈیا کی قیادت میں ایس آئی ٹی بنائی جائے تاکہ جج حضرات کے رشوت معاملے کو دبانے کے لئے سی بی آئی کے کردار کی جانچ کرے۔
سی بی آئی نے ستمبر میں اڈیشہ کے ریٹائرڈ جج کو دیگر لوگوں کے ساتھ گرفتار کیا تھا اور 2کروڑ روپے بھی ضبط کئے تھے۔ اس میں الزام ہے کہ جج اور ایک بچولیا اترپردیش میں میڈیکل کالج کی منظوری دلانے کے لئے ایک ٹرسٹ کی مدد کر رہے تھے۔ میڈیکل کاؤنسل آف انڈیا نے منظوری مسترد کردی تھی اور معاملہ ہائی کورٹ اورسپریم کورٹ میں زیرسماعت ہے۔
اس معاملے میں تمام ملزمین کو ضمانت پر چھوڑ دیا تھا اورسی بی آئی نے ضمانت کے آرڈر کو چیلنج نہیں کیا تھا جس کے خلاف پرشانت بھوشن اورکامنی جیسوال نےعدالت میں ایس آئی ٹی سے جانچ کرانے کا مطالبہ کیا ہوا ہے۔
اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمالکریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 10 Nov 2017, 9:57 PM