کورونا بحران میں ہریانہ حکومت سو رہی ہے، نہ ٹیسٹنگ ہے نہ ٹریسنگ: کماری شیلجا

ہریانہ کانگریس کی صدر کماری شیلجا نے ریاست کی کھٹر حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ نہ تو ٹیسٹ کرائے جا رہے ہیں اور نہ ہی متاثرین سے رابطہ والوں کا پتہ لگانے پر زور دیا جا رہا ہے۔

کانگریس کی سینئر لیڈر کماری شیلجا
کانگریس کی سینئر لیڈر کماری شیلجا
user

یو این آئی

چنڈی گڑھ: ہریانہ کانگریس کمیٹی کی صدر کماری سیلجا نے کہا ہے کہ ریاست میں کورونا کے کیسز دن بہ دن تیزی سے بڑھ رہے ہیں، لیکن ریاست کی بی جے پی-جے جے پی حکومت ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھی ہے۔ انہوں نے آج یہاں کہا کہ ریاست میں نہ تو ٹیسٹ کرائے جا رہے ہیں اور نہ ہی متاثرین سے رابطے میں رہنے والے لوگوں کا پتہ لگانے پر زور دیا جا رہا ہے۔ لوگوں نے کورونا کی پہلی اور دوسری لہر کی ہولناکیوں کو قریب سے دیکھا ہے۔ ان دو لہروں کے دوران بہت سے لوگوں نے اپنے رشتہ داروں، دوستوں، پڑوسیوں یا کسی اور شخص کو کھو دیا۔ ریاستی حکومت کی ناقص صحت خدمات کی وجہ سے متاثرین بے وقت اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

انہوں نے کہا کہ کورونا کی دوسری لہر کے دوران جس کی وجہ سے ریمڈیسیویر انجیکشن نہ ملنے کی وجہ سے لوگ موت کے منہ میں چلے گئے، اب اسی دوران لاکھوں روپے کے انجیکشن مناسب تقسیم کے بغیر ایکسپائر ہونے کے معاملے میں سامنے آ رہے ہیں۔ ٹیسٹ کرنے کی استعداد کے مقابلے 68 فیصد ٹیسٹ کم کیے جا رہے ہیں۔ وہ صرف اس لیے کم کر رہے ہیں کہ کیسز کی تعداد کم بتائی جا سکے۔ پوزیٹیو ملے افراد کے کنٹریکٹ ٹریس نہیں کیے جا رہے ہیں۔ نہ تو ابھی تک ریاست میں کہیں بھی کورونا متاثرین کی نگرانی کا انتظام کیا جا رہا ہے اور نہ ہی ان کی کاؤنسلنگ یا مانیٹرنگ ہی کی جا رہی ہے۔


ہریانہ کانگریس کی صدر نے کہا کہ اسے ریاستی حکومت کی بدانتظامی ہی کہا جائے گا کہ تیسری لہر کے خطرے سے پہلے ہی عارضی اسپتالوں کو بھی ہٹا دیا گیا۔ ریاست کے 17 اضلاع میں ابھی تک آئسولیشن سینٹر نہیں بنائے گئے ہیں اور نہ ہی کورونا متاثرین کے بائیو ویسٹ کو اٹھانے کا کوئی الگ انتظام کیا گیا ہے۔ کماری سیلجا نے کہا کہ پہلے اور دوسرے واقعہ سے سبق لینے کے بعد احتیاط کے طور پر سبھی کو ضروری اقدامات کرنے چاہئیں، لیکن ریاستی حکومت کا ایسا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ عوام کو ایک بار پھر ان کی قسمت پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بحران کی اس گھڑی میں کانگریس ریاستی حکومت سے صحت کی خدمات کو فوری اثر سے بہتر کرنے کا مطالبہ کرتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔