مودی حکومت اور آر بی آئی کے جھگڑے سے بدظن اُرجت پٹیل دیں گے استعفیٰ!

مرکزی حکومت اور آر بی آئی کا جھگڑا پوری طرح سڑک پر آ گیا ہے۔ صورت حال کو دیکھتے ہوئے حکومت نے صفائی دی ہے کہ آر بی آئی کی خودمختاری بے حد ضروری ہے اور حکومت نے ہمیشہ اس کا احترام کیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

یکے بعد دیگرے خود مختار اداروں پر حملے کرتی جا رہی مرکز کی مودی حکومت کا آر بی آئی (ریزرو بینک آف انڈیا) سے جھگڑا بھی اب سڑکوں پر آگیا ہے۔ مودی حکومت کی ریزرو بینک میں مداخلت سے دونوں کے درمیان نااتفاقی نے سنگین شکل اختیار کر لی ہے۔ خبریں زور پکڑنے لگی ہیں کہ سرکار کی لگاتار مداخلت اور ذرائع کی مانیں تو دھمکی کے بعد گورنر اُرجت پٹیل استعفیٰ تک دے سکتے ہیں۔

ایسے ماحول میں حکومت کی طرف سے پہلی بار ریزرو بینک معاملے پر صفائی پیش کی گئی ہے۔ وزارت مالیات نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ’’مرکزی بینک کی خود مختاری آر بی آئی ایکٹ کے دائرے میں لازم اور حکومت کی ضرورت ہے۔ ہندوستان میں حکومتوں نے اس کا احترام کیا ہے۔ مرکزی حکومت اور ریزرو بینک دونوں ہی اپنے کام میں مفاد عامہ اور ہندوستانی معیشت کی مضبوطی کے لیے کام کرتی رہی ہیں۔ اس کے لیے حکومت اور بینک کے درمیان وقت وقت پر کئی مسائل پر صلاح و مشورہ ہوتا رہتا ہے۔ جو بھی آخری فیصلہ ہوتا ہے صرف وہی سامنے لایاجاتا ہے۔ اس طرح کے صلاح مشورے میں حکومت کئی ایشوز پر اپنا تجزیہ سامنے رکھتی ہے اور اس کے ممکنہ حل کا مشورہ دیتی ہے۔ حکومت آگے بھی ایسا ہی کرتی رہے گی۔‘‘

مودی حکومت اور آر بی آئی کے جھگڑے سے بدظن اُرجت پٹیل دیں گے استعفیٰ!

دراصل گزشتہ کچھ دنوں سے مرکزی حکومت اور ریزرو بینک کے درمیان رسہ کشی کی خبریں سرخیاں بنی ہوئی ہیں۔ اب تو خبریں یہ بھی آ رہی ہیں کہ ریزرو بینک کے گورنر اُرجت پٹیل کے استعفیٰ کی نوبت تک آ سکتی ہے۔ خبروں میں نااتفاقی کی جو باتیں سامنے آئی ہیں اس کی اہم وجہ یہ ہے کہ حکومت ریزرو بینک کی دفعہ 7 نافذ کرنے پر غور کر رہی ہے۔ اس دفعہ کے تحت مرکزی حکومت آر بی آئی کے گورنر کو سیدھے طور پر عام لوگوں سے جڑے معاملوں میں ہدایات دے سکتی ہے۔ حالانکہ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ اس دفعہ کا آزادی کے بعد سے اب تک استعمال نہیں ہوا۔ اسی بات سے حالات کی سنگینی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

حکومت اور ریزرو بینک کے درمیان نااتفاقی دھماکہ خیز حالت میں پہنچ چکی ہے اور اس کی بھنک گزشتہ دنوں وزیر مالیات ارون جیٹلی، آر بی آئی کے ڈپٹی گورنر ورل آچاریہ اور گورنر اُرجت پٹیل کے بیانوں سے بھی مل رہی تھی۔ منگل کو ہی وزیر مالیات ارون جیٹلی نے ریزرو بینک کی تلخ تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ آر بی آئی بڑے پیمانے پر قرض دینے والے بینکوں پر لگام لگانے میں ناکام رہا ہے۔ جیٹلی نے برسرعام این پی اے مسئلہ کے لیے ریزرو بینک کو ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔ سرکاری ذرائع کے حوالے سے خبریں یہ بھی سامنے آئیں کہ گزشتہ کچھ مہینوں میں وقت وقت پر کئی ایشوز کو لے کر مرکزی حکومت نے ریزرو بینک کو خط بھیجے ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ ان خطوط کو دفعہ 7 کے تحت اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے بھیجے گئے، لیکن رسمی طور پر اسے قبول نہیں کیا گیا ہے۔

لیکن آر بی آئی کے ڈپٹی گورنر ورل آچاریہ کا تبصرہ ایک طرح سے اس بات کو ثابت کرتا ہے۔ جمعہ کو انھوں نے کہا تھا کہ ریزرو بینک کی آزادی کو نظر انداز کرنا خطرناک ہو سکتا ہے۔ خود گورنر اُرجت پٹیل نے بھی ریزرو بینک کی خود مختاری پر حملے کو غیر ضروری قرار دیا تھا۔

حکومت نے بظاہر تو مرکز اور ریزرو بینک کے درمیان لگی آگ پر بیان جاری کر ٹھنڈا پانی ڈالنے کی کوشش کی ہے لیکن یہاں سے معاملہ سلجھتا ہے یا پھر تکرار کو بڑھتا دیکھ حکومت باضابطہ دفعہ 7 نافذ کرنے کا تاریخی فیصلہ لیتی ہے، یہ دیکھنے والی بات ہوگی۔ کہا جا رہا ہے کہ حکومت اگر ایسا کرتی ہے تو اُرجت پٹیل کے پاس استعفیٰ دینے کے علاوہ کوئی دوسرا متبادل نہیں بچے گا۔ ایسی حالت میں فی الحال یہی کہا جا سکتا ہے کہ آنے والے دن کافی ڈرامائی اور الٹ پھیر بھرے ہو سکتے ہیں۔

غور طلب ہے کہ مرکز میں مودی حکومت کے برسراقتدار ہونے کے بعد چار سال کی مدت کار میں تین بڑے افسر اپنے عہدہ سےا ستعفیٰ دے چکے ہیں۔ ان میں اروند سبرامنیم، اروند پنگڑھیا اور رگھو رام راجن شامل ہیں۔ سبرامنیم نے معاشی مشیر سربراہ کے عہدہ سے تقریباً چار سال کے بعد استعفیٰ دیا ہے۔ انھوں نے عہدہ چھوڑنے کی وجہ فیملی معاملات بتائے ہیں۔ حالانکہ سال 2014 میں ان کی تقرری تین سالوں کے لیے کی گئی تھی لیکن 2017 میں مدت کار ختم ہونے کے بعد انھیں ایک سال کا ایکسٹینشن دے دیا گیا تھا۔

ان کے علاوہ اروند پنگڑھیا نے نیتی آیوگ کے نائب سربراہ عہدہ سے 31 اگست کو استعفیٰ دے دیا تھا۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے جب پلاننگ کمیشن کو ختم کر نیتی آیوگ کی تشکیل کی تھی، تب پنگڑھیا کو بڑی ذمہ داری دیتے ہوئے نائب صدر منتخب کیا گیا تھا۔

ان سے پہلے ریزرو بینک کے گورنر عہدہ پر رہے رگھو رام راجن نے استعفیٰ دے دیا تھا۔ راجن ہندوستان آنے سے پہلے شکاگو یونیورسٹی کے بوتھ اسکول آف بزنس میں فائنانس کے پروفیسر تھے۔ ساتھ ہی وہ بین الاقوامی مانیٹری فنڈ میں اہم ماہر معیشت بھی رہ چکے ہیں۔ جون 2016 میں راجن نے ریزرو بینک ملازمین کو ایک خط لکھ کر اپنی مدت کار ختم ہونے کا اعلان کیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 31 Oct 2018, 5:09 PM