یوپی کے سابق وزیر رامویر اپادھیائے کا انتقال، وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کا اظہارِ افسوس

وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے ان کی موت پر تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے مرحوم کی روح کے لئے سکون کی دعا کرتے ہوئے سوگوار خاندانوں سے اظہار تعزیت کیا۔

رامویر اپادھیائے / آئی اے این ایس
رامویر اپادھیائے / آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

لکھنؤ: اتر پردیش کے سابق وزیر اور بی جے پی لیڈر رامویر اپادھیائے کا دیر رات آگرہ میں انتقال ہو گیا۔ وہ طویل عرصے سے کینسر کی بیماری میں مبتلا تھے۔ اتر پردیش کے ہاتھرس کی سیاست کے قدآور سمجھے جانے والے رامویر اپادھیائے کی حالت بگڑنے کے بعد دیر رات آگرہ کی رہائش گاہ سے رینبو اسپتال لے جایا گیا، جہاں ڈاکٹروں نے انہیں مردہ قرار دے دیا۔

وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے ان کی موت پر تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے مرحوم کی روح کے لئے سکون کی دعا کرتے ہوئے سوگوار خاندانوں سے اظہار تعزیت کیا۔ نائب وزیر اعلی کیشو پرساد موریہ اور بی جے پی کے ریاستی صدر بھوپیندر چودھری نے بھی رامویر اپادھیائے ان کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کیا ہے۔


تقریباً 64 سال کے رامویر اپادھیائے مایاوتی کی حکومت میں کابینہ وزیر تھے۔ بعد میں وہ بی جے پی میں شامل ہو گئے تھے۔ رامویر اپادھیائے ہاتھرس کی مختلف اسمبلی سیٹوں سے تقریباً 25 سال تک رکن اسمبلی منتخب ہو چکے تھے۔ ان کی بیوی سیما اپادھیائے ضلع پنچایت ہاتھرس کی صدر ہیں۔ ان کے پسماندگان میں بیوی کے علاوہ ایک بیٹا اور دو بیٹیاں ہیں۔ رامویر اپادھیائے کے بھائی رامیشور بلاک سربراہ ہیں۔ اس کے علاوہ ایک اور بھائی مکل اپادھیائے رکن اسمبلی رہ چکے ہیں۔

ریاست کے سابق وزیر توانائی رامویر اپادھیائے بی ایس پی حکومت میں میڈیکل ایجوکیشن اور ٹرانسپورٹ کے وزیر بھی رہ چکے تھے۔ آگرہ سے ان کا گہرا تعلق تھا اور برہمن سماج میں ان کی خاصی گرفت تھی۔ 2009 میں انہوں نے آگرہ کی فتح پور سیکری لوک سبھا سیٹ سے بیوی سیما اپادھیائے کو میدان میں اتارا تھا، جہاں انہوں نے راج ببر کو شکست دے کر الیکشن جیتا تھا۔


رامویر اپادھیائے بنیادی طور پر ساد آباد کے رہنے والے تھے۔ ان کی بیوی سیما اپادھیائے اور بھائی مکل اپادھیائے پہلے ہی بی جے پی میں شامل ہو چکے تھے۔ اسمبلی انتخابات سے پہلے ان کے بیٹے چراغ نے بھی آگرہ میں ہی بی جے پی میں شمولیت اختیار کی تھی۔ حالیہ اسمبلی انتخابات میں بی جے پی نے انہیں ساد آباد سے میدان میں اتارا تھا لیکن انہیں شکست ملی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔