مودی حکومت قرض ادا نہیں کرنے والوں کو راحت دینا چاہتی تھی، آر بی آئی کے سابق ڈپٹی گورنر کا انکشاف
ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کے سابق ڈپٹی گورنر وِرل آچاریہ نے اپنی نئی کتاب میں کئی سنسنی خیز انکشافات کیے ہیں۔ انھوں نے سنٹرل بینک کے تئیں مودی حکومت کے رخ کا پردہ فاش کیا ہے اور کئی حیران کرنے والی باتیں سامنے لائی ہیں۔ اپنی کتاب میں آچاریہ نے آر بی آئی کے سابق گورنر ارجت پٹیل کے استعفیٰ کا بھی تزکرہ کیا ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ آر بی آئی کی خود مختاری پر لگام لگانے کی حکومت کی کوششوں کے سبب ہی ارجت پٹیل نے اپنی مدت مکمل ہونے سے پہلے ہی عہدہ سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
وِرل آچاریہ نے کتاب میں لکھا ہے کہ مودی حکومت چاہتی تھی کہ آر بی آئی قرض ادا نہ کرنے والوں کے تئیں اپنا رخ نرم رکھے۔ ساتھ ہی حکومت قرض دینے کے ضابطوں میں تبدیلی بھی چاہتی تھی اور بینکوں کی طرف سے قرض کے شرائط میں ڈھیل دینے کے لیے دباؤ ڈال رہی تھی۔ آچاریہ نے زیادہ معاشی مدد کے لیے حکومت کی جانب سے دباؤ کو لے کر بھی سوال اٹھائے ہیں اور لکھا ہے کہ انہی کی وجہ سے آج ہندوستان کے مالی سیکٹر کا استحکام ختم ہو گیا۔
واضح رہے کہ آر بی آئی کے سابق ڈپٹی گورنر وِرل آچاریہ کا اپنے عہدہ پر رہتے ہوئے مودی حکومت سے کئی ایشوز کو لے کر ٹکراؤ ہو چکا تھا۔ انھوں نے کئی بار شرح سود میں تخفیف کے فیصلے پر کھل کر اپنی نااتفاقی ظاہر بھی کی تھی۔ حکومت کے انہی دباؤ کے سبب آچاریہ نے آر بی آئی میں اپنی تین سال کی مدت کار مکمل ہونے سے 6 مہینے قبل ہی جولائی 2019 میں عہدہ سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ آچاریہ نے 23 جنوری 2017 کو آر بی آئی کے ڈپٹی گورنر کے طور پر ذمہ داری سنبھالی تھی۔
وِرل آچاریہ ریزرو بینک میں رہتے ہوئے سنٹرل بینک کی خودمختاری برقرار رکھنے کے مضبوط حامی تصور کیے جاتے تھے۔ مودی حکومت سے ٹکراؤ کے درمیان آچاریہ نے اپنی ایک تقریر میں آر بی آئی کی خود مختاری کی کھل کر حمایت کی تھی۔ تقریر میں انھوں نے آگاہ کیا تھا کہ جو حکومت سنٹرل بینک کی آزادی کی عزت نہیں کرتی، وہ کبھی نہ کبھی معاشی بازار کے جھٹکے کا شکار بنتی ہی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 27 Jul 2020, 10:00 PM