گجرات: ای وی ایم میں گڑبڑی کی شکایتوں کے بیچ 68 فیصد پولنگ

گجرات میں متعدد پولنگ اسٹیشنوں پر ای وی ایم میں گڑبڑی کے معاملات سامنے آتے رہے، اس معاملہ پر کانگریس نے الیکشن کمیشن سے کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

UNI
UNI
user

قومی آواز بیورو

گجرات اسمبلی الیکشن کے پہلے مرحلے کے تحت 19 اضلاع کی 89 سیٹوں پرہوئی پولنگ میں68 فیصد پولنگ ہوئی ہے۔ پولنگ کے دوران متعدد مقامات پر الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں (ای وی ایم) میں گڑبڑی کی شکایات موصول ہوتی رہیں۔ واضح رہے کہ 2012کے اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلے میں 87 سیٹوں کے لئے 70فیصد پولنگ ہوئی تھی۔

گجرات کے وزیر اعلی سے ملک کے وزیر اعظم کا سفر طے کرنے والے نریندر مودی کے لئے 2017 کے گجرات اسمبلی انتخابات ان کی زندگی کا سب سے سخت انتخابی امتحان ثابت ہو رہا ہے۔ جتنی انتخابی ریلیاں وزیر اعظم کی حیثیت سے نریندر مودی نے گجرات اسمبلی کے لئے کی ہیں اس سے صاف اندازہ ہوتا ہے کہ وزیر اعظم کے لئے یہ انتخابات کتنے اہم ہیں اور کتنے مشکل ہیں۔ 68 فیصد ووٹنگ سے ایک اشارہ واضح ہے کہ لوگوں نے اسمبلی انتخابات کو بہت سنجیدگی سے لیا اور بڑی تعداد میں ووٹنگ میں حصہ لیا۔ ووٹ فیصد کی یہ تعداد اگر حکومت سے ناراضگی کی وجہ سے ہے تویہ واضح ہے کہ بی جے پی کے لئے پریشانی ہے۔

گجرات اسمبلی انتخابات کی انتخابی مہم میں جس طرح کانگریس نائب صدر راہل گاندھی نے عوام میں مقبولیت حاصل کی اس نےیہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ اب ملک کے قد آور رہنما ہیں۔

قبل ازیں صبح 8 بجے پہلے مرحلے کے لئے پولنگ کی شروعات ہوئی اور متعدد مقامات پر ای وی ایم میں گڑبڑی کی شکایات موصول ہوئیں۔ سورت سمیت کئی مقامات پر شکایت کے بعد پولنگ افسران نے ای وی ایم کو تبدیل کردیا۔ راجکوٹ اور امریلی میں بھی کئی پو لنگ اسٹیشنوں پر ای وی ایم میں خرابی کی وجہ سے پولنگ متاثر ہوئی۔ بعد میں دونوں مقامات پر ای وی ایم تبدیل کر دی گئیں۔ اسی طرح سوراشٹر اور سورت کے پولنگ مراکز کے علاوہ ولساڈ ضلع کے کوسامبا علاقہ میں بھی ای وی ایم کے خراب ہونے کی شکایت درج کرائی گئی ہے۔

UNI
UNI
راجکوٹ میں پولنگ مرکز کے باہر اپنی باری کا انتظار کرتے ووٹر

کانگریس رہنما ارجن میگھ واڈیا نے الزام لگایا کہ پوربندر میں پولنگ مرکز پر ای وی ایم سے بلو ٹوتھ ڈیوائس جوڑا ہوا تھا۔ انہوں نے اس معاملہ پر الیکشن کمیشن کو تحریری شاکایت دی ہے۔ جس کے بعد الیکشن کمیشن کی ایک ٹیم جانچ کے لئے وہاں پہنچی۔

مغربی راجکوٹ میں بھی ای وی ایم کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی بات سامنے آئی ہے۔ الیکشن کمیشن کے ماسٹر ٹرینر ویپل گوٹی نے بتایا کہ ’’دو مشینوں اور ایک وی وی پیٹ کو بدلا گیا ہے۔ الیکٹرانک ساز و سامان میں دقت تو آتی ہی ہے۔ باقی سب ٹھیک رہا۔‘‘

UNI
UNI
راجکوٹ میں ایک بزرگ جوڑا حق رائے دہی کا استعمال کرنے کے بعد اپنی انگلی پر لگی سیاہی کا نشان دکھاتا ہوا۔

ای وی ایم میں گڑبڑی کی شکایت کے بعد کانگریس نے الیکشن کمیشن سے کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ کانگریس کے سینئر رہنما احمد پٹیل نے کمیشن سے اس معاملہ میں فوری قدم اٹھانے کی درخواست کی ہے۔ احمد پٹیل نے ٹوئٹ کیا ’’کئی پولنگ مراکز پر ای وی ایم میں گڑبڑی ہونے کی خبریں سامنے آئیں ہیں۔ الیکشن کمیشن سے فوری ضروری اقدامات اٹھانے کی درخواست ہے۔ ‘‘ بھروچ کے انکلیشور میں ووٹ ڈالنے کے بعد انہوں نے کہا ’’میں نے تبدیلی لانے کے لئے ووٹ ڈالا ہے۔ ‘‘ اس دوران گجرات کے لوگوں سے بھی انہوں نے ووٹ ڈالنے کی اپیل کی۔

الیکشن کمیشن کے مطابق 4 بجے تک تمام اسمبلی حلقوں میں ووٹنگ اوسطاً 60 فیصد رہا۔ حتمی اعداد و شمار بعد میں جاری کئے جائیں گے۔

قبل ازیں گجرات اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلے کے تحت صبح 8 بجے پولنگ کا آغاز ہوا۔ پہلے مرحلے میں کچھ، سوراشٹر اور جنوبی علاقوں کے 19 اضلاع کی 89 سیٹوں پر ووٹروں نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔ ووٹروں نے پہلے مرحلے میں کچھ، موربی، جام نگر، سریندر نگر، دیو بھومی دوارکا، راجکوٹ، بٹود، پوربندر، جوناگڑھ ، امریلی، گرو سومناتھ، بھاؤ نگر، بھروچ، نرمدا، سورت، تاپی، نوساری، ڈانگ اور ولساڈ ضلع میں کل 977 امیدوار وں کی قسمت کا فیصلہ کر دیا۔ ان 89 سیٹوں میں سے برسر اقتدار بی جے پی کے پاس 67 اور کانگریس کے پاس 16 سیٹیں ہیں۔ ایک ایک سیٹ این سی پی اور جے ڈی یو کے پاس ہے جبکہ باقی دو سیٹیں آزاد امیدواروں نے جیتی تھیں۔

گجرات اسمبلی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے تحت پولنگ 14 دسمبر کو ہوگی اور تمام سیٹوں کے نتائج کا اعلان 18 دسمبر کو کیا جائے گا۔

قبل ازیں پولنگ شروع ہونے سے قبل وزیر اعظم نریندر مودی اور کانگریس کے نائب صدر راہل گاندھی نے ٹوئٹ کر کے لوگوں سے زیادہ سے زیادہ ووٹ کرنے کی اپیل کی۔

راہل گاندھی نے اپنے بیان میں کہا کہ انہیں پورا یقین ہے کہ گجرات کے چناؤ میں کانگریس کی بڑی جیت ہوگی۔ انہوں نے کہا ’’یہاں کی بی جے پی حکومت کے خلاف انڈر کرنٹ ہے۔ وہ لوگ پیسے اور طاقت کا استعمال کر رہے ہیں جو ان کے کام نہیں آنے والے۔ ‘‘

اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیکمشوروں سے بھی نوازیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 09 Dec 2017, 6:56 PM