فیروزآباد: حاجی قادر نے یوپی پولیس کانسٹیبل کی جان بچانے کے لئے نماز چھوڑ دی!

سپاہی اجے نے کہا، ’’حاجی صاحب میری زندگی میں فرشتہ بن کر آئے اور تشدد کے دوران میری جان بچا لی، وہ نہیں ہوتے تو میں نہیں بچ پاتا‘‘

زخمی سپاہی اجے اور ان کی جان بچانے والے حاجی قادر جس
زخمی سپاہی اجے اور ان کی جان بچانے والے حاجی قادر جس
user

قومی آواز بیورو

فیروزآباد: ملک بھر میں سی اے اے (شہریت ترمیمی قانون) کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ گزشتہ ہفتہ اتر پردیش میں ہونے والے تشدد کے دوران تقریباً 20 مظاہرین ہلاک ہو گئے اور الزام ہے کہ ان سب کی موت پولیس کی گولی لگنے سے ہوئی ہے۔ ایک طرف جہاں مظاہروں کے پُر تشدد ہونے جانے، پولیس کی طرف سے بربریت کرنے اور بھیڑ کی طرف سے آگزنی کرنے کی خبروں کی بھرمار ہے وہیں فیروز آباد میں ایک ایسا واقعہ پیش آیا جس میں ایک شخص نے یوپی پولیس کے ایک سپائی کی جان بچانے کے لئے اپنی نماز کو تھوڑی دیر کے لئے چھوڑ دیا۔

گذشتہ ہفتے 20 دسمبر کو فیروز آباد شہر میں زبردست مظاہرہ ہوا تھا۔ اسی درمیان ایک پولیس کانسٹیبل مشتعل لوگوں کی بھیڑ میں پھنس گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ مظاہرین نے سپائی کو مارنا پیٹنا بھی شروع کر دیا۔ تبھی مقامی رہائشی حاجی قادر نامی ایک بزرگ سپائی کی جان بچانے کے لئے بھیڑ کے سامنے ڈٹ گئے۔ مار پیٹ کی وجہ سے سپائی کو کافی چوٹیں آئیں ہیں، اس کے سر اور ہاتھوں پر زخم تھے۔


پٹائی میں زخمی ہونے والے سپائی کا نام اجے کمار ہے۔ اجے کا کہنا ہے کہ جب مظاہرین کے ہجوم نے اس کو زدوکوب کرنا شروع کیا تو حاجی قادر نے موقع پر پہنچ کر نہ صرف اسے مشتعل بھیڑ سے علیحدہ کیا بلکہ اسے اپنے گھر بھی لے گئے۔ سپاہی اجے نے کہا، ’’حاجی قادر صاحب مجھے اپنے گھر لے گئے۔ میرا سر اور انگلی شدید طور پر زخمی تھے۔ انہوں نے مجھے پانی دیا اور مجھے اپنے کپڑے پہننے کے لئے دئے۔ انہوں نے مجھے یقین دلایا کہ میں یہاں محفوظ ہوں۔ بعد میں وہ مجھے پولیس اسٹیشن لے گئے۔‘‘ انہوں نے کہا، ’’وہ میری زندگی میں فرشتہ بن کر آئے اگر وہ وہاں نہیں آتے تو میں زندہ نہیں بچتا۔‘‘

اس واقعے کو یاد کرتے ہوئے حاجی قادر نے کہا کہ وہ نماز پڑھ رہے تھے، جب انہیں معلوم ہوا کہ ایک پولیس کانسٹیبل ہجوم سے گھرا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’میں نے انہیں یقین دلایا کہ میں انہیں بچا لوں گا۔ میں اس وقت ان کا نام نہیں انہیں جانتا تھا۔ میں نے جو کچھ بھی کیا وہ صرف انسانیت کے ناطہ کیا تھا۔‘‘


واضح رہے کہ 20 دسمبر کو شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ملک کے کئی شہروں میں کوگ سڑکوں پر اتر آئے تھے۔ لوگوں کا کہنا ہےکہ وہ پُر امن جلوس نکال رہے تھے لیکن پولیس نے انہیں روکا اور لاٹھی چارج شروع کر دیا۔ وہیں پولیس کا کہنا ہے کہ دفعہ 144 نافذ ہونے کے باوجود لوگ ایک جگہ جمع تھے، انہیں منتشر کرنے کے لئے پولیس نے ہلکا طاقت کا استعمال کیا تھا۔ دریں اثنا یوگی حکومت کے بری طرح سے گھر جانے کے بعد یوپی میں مظاہروں کے دوران بڑی تعداد میں ہلاکتوں کی ایس آئی ٹی جانچ کا حکم دے دیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔