دہلی: قتل کی واردات کے بعد فرقہ وارانہ کشیدگی، کمانڈ و تعینات
جمعہ کو دیر شام تک ایک کمانڈو کی نفری اور دو درجن پولس اہلکار علاقہ میں تعینات تھے۔ لڑکے کے گھر کے پاس اور آخری رسومات ادا کرنے کے مقام پر بی ایس ایف جوانوں کو حفاظت کے لئے تعینات کیا گیا۔
نئی دہلی: دہلی میں ایک فوٹوگرافر کا قتل اسی کے گھر پر کر دیا گیا۔ قتل کی وجہ مہلوک کی اقلیتی فرقہ کی ایک لڑکی سے محبت بتایا جا رہا ہے اور لڑکی کے رشتہ داروں پر قتل کا الزام عائد کیا جا رہا ہے۔ یہ واقعہ دہلی کے رگھوبیر نگر میں پیش آیا اور پولس معاملہ کی تفتیش کر رہی ہے۔
انگریزی اخبا ر انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق ڈی سی پی ویسٹ وجے سنگھ کے مطابق ’’مہلوک انکت سکسینہ کے ایک مسلم لڑکی سے تعلقات تھے جس کو لے کر تنازعہ ہوا۔ ‘‘ پولس کے مطابق لڑکی کے والدین، چچا اور اس کے بھائی کو ان تعلقات پر اعتراض تھا۔ اخبار کے مطابق اسی کے چلتے جمعرات کی دوپہر انہوں نے انکت کو گھیر لیا اور اسے لڑکی سے دور رہنے کی تنبیہ کی۔ لیکن معاملہ ہاتھاپائی تک پہنچ گیا۔ آخر مارپیٹ کے نتیجہ میں انکت کی موت ہو گئی۔
انکت سکسینہ کی موت کے بعد اس کے گھر پر کافی لوگ جمع ہو گئے اور رگھوبیر نگر میں فرقہ وارانہ کشیدگی کا ماحول بن گیا۔ جمعہ کو دیر شام تک ایک کمانڈو کی نفری اور دو درجن پولس اہلکار علاقہ میں تعینات تھے۔ مہلوک کے گھر کے پاس اور آخری رسومات ادا کرنے کے مقام پر بی ایس ایف جوانوں کو حفاظت کے لئے تعینات کیا گیا۔
ڈی سی پی کا کہنا ہے ’’ہمیں واقعہ کی اطلاع اسپتال نے دی جب وہاں لاش لائی گئی ۔‘‘ پولس نے لڑکی کے والدین اور چچا کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور تینوں کو 14 دن کی عدالتی تحویل میں بھیج دیا گیا ہے جبکہ 16 سال کے بھائی کو جیونائل ہوم بھیج دیا گیا ہے۔
پوچھ تاچھ کے دوران لڑکی کے خاندان کے افراد نے پولس کو بتایا کہ ان کی بیٹی جمعرات شام کو غائب ہو گئی تھی اور انہیں یقین تھا کہ انکت نے ہی اس کو اغوا کیا ہے۔ حالانکہ پولس کا کہنا ہے کہ لڑکی انکت کا ٹیگور گارڈن میٹرو اسٹیشن پر انتظار کر رہی تھی۔ انکت کی موت کے بعد وہ تھانے گئی۔ لڑکی کو پھر پولس نے اس کے چچا کے ساتھ گھر بھیج دیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 03 Feb 2018, 11:12 AM