شہر کی خراب حالت پر دہلی ہائی کورٹ خفا، کہا- ’مفت کی چیزیں تقسیم کرنے سے بنیادی ڈھانچہ نہیں بنے گا‘
شہر کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر کرنے میں ناکام رہنے پر افسروں کو سخت پھٹکار۔ عدالت نے کہا 'شہری انتظامیہ برباد ہو گئی ہے اور سیاسی پارٹیاں نعرے بیچنے میں مصروف ہیں"
دہلی ہائی کورٹ نے لوگوں کی ضرورتوں کے مطابق شہر کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر کرنے میں ناکام رہنے پر جمعہ کو افسروں کو سخت پھٹکار لگائی ۔ عدالت نے کہا کہ شہری انتظامیہ برباد ہو گئی ہے اور سیاسی پارٹیاں 'نعرے بیچنے' میں مصروف ہیں۔ سیاسی رہنما شہر کی ترقی کے لیے نہ تو رقم جمع کر رہے ہیں اور نہ ہی خرچ کر رہے ہیں بلکہ وہ تو صرف مفت کی چیزیں تقسیم کر رہے ہیں، جس سے کوئی بنیادی ڈھانچہ نہیں بنے گا۔
جسٹس منموہن اور جسٹس من میت پی ایس اروڑہ کی بنچ نے یہ تبصرہ جنگ پورہ واقع جے جے کلسٹر مدراسی کیمپ کے رہائشیوں کے ذریعہ بے دخلی نوٹس کے خلاف دائر عرضی پر سماعت کے دوران کیا۔ اس دوران بنچ نے کہا کہ اس سال قومی راجدھانی کو ایک کے بعد ایک کئی بحران کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ بنچ نے کہا "دیکھیے اس سال ہم کس دور سے گزرے ہیں۔ پہلے ہمارے یہاں خشک سالی کی حالت تھی اور لوگ یہ کہتے ہوئے بھوکے رہ رہے تھے کہ پانی نہیں ہے، پھر سیلاب آ گیا اور لوگوں کی جانیں چلی گئیں۔ پھر اس آلودگی اور اے کیو آئی کی سطح کو دیکھیے۔"
عدالت نے آگے کہا 'ذرا دیکھیے شہر کس دور سے گزر رہا ہے۔ یہ ایک بحران سے دوسرے بحران کی طرف بڑھ رہا ہے اور اس کے لیے بہت شدید انتظام کی ضرورت ہے جبکہ سیاسی ادارے متاثرہ فریقوں کی بات نہیں سن رہے ہیں بلکہ صرف مسائل پیدا کرنے والی باتیں سن رہے ہیں۔
بنچ نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا 'شہریوں کے طور پر ہمیں یہ طے کرنا ہے کہ شہر 3 اعشاریہ 3 کروڑ لوگوں کو ایڈجسٹ کر سکتا ہے یا نہیں۔ کیا ہمارے پاس اتنے لوگوں کے لیے بنیادی ڈھانچہ ہے یا نہیں؟ یہی بنیادی معاملہ ہے جس پر فیصلہ کرنے کی ضرورت ہے۔ ہم 3 اعشاریہ 3 کروڑ کی آبادی پر بھی خرچ یا بنیادی ڈھانچہ کے بغیر ترقی نہیں کر سکتے۔ ہمیں خرچ پر بھاری خرچ کی ضرورت ہے۔ لیکن ہمارے پاس یہ نہیں ہے۔
ہائی کورٹ نے کہا کہ سیاسی رہنما نہ تو رقم جمع کر رہے ہیں اور نہ ہی اسے خرچ کر رہے ہیں۔ وہ اسے صرف مفت کی چیزوں پر خرچ کر رہے ہیں۔ مفت کی چیزیں آپ کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر نہیں کریں گی۔ بلکہ وہ صرف یہ یقینی کریں گی کہ آپ جہاں ہیں، وہیں رہیں۔ آج سیاسی طبقہ صرف نعرہ فروخت کر رہا ہے اور ہم اسے خرید رہے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔