نوٹ بندی پر سوال پوچھنے والے ملک دشمن نہیں :منموہن سنگھ
سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے گجرات میں کہا کہ8 نومبر جمہوریت اور معیشت کے لیے یومِ سیاہ ہے ۔
سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے آج احمد آباد میں جی ایس ٹی، نوٹ بندی اور دیگر ایشوز پر کاروباریوں، تاجروں اور پیشہ ور لوگوں کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’8 نومبر ہماری جمہوریت اور معیشت کے لیے یومِ سیاہ ہے۔ دنیا کے کسی بھی ملک میں ایسا فیصلہ نہیں لیا گیا جس میں 86 فیصد نوٹوں کو ایک ساتھ واپس لے لیا گیا ہو۔‘‘ منموہن سنگھ نے کہا کہ کیش لیس معیشت کو فروغ دینے کے لیے نوٹ بندی کا فیصلہ کسی بھی طرح درست نہیں تھا۔
سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کی پوری تقریر اس ویڈیو میں سنیں:
پارلیمنٹ میں اپنے دیے بیان کو دوہراتے ہوئے منموہن سنگھ نے کہا کہ ’’نوٹ بندی ایک منظم لوٹ کا معاملہ تھا جسے قانونی جامہ پہنایا گیا۔ جو میں نے پارلیمنٹ میں کہا تھا وہی آج بھی کہوں گا کہ نوٹ بندی سے لوگوں کی مشکلیں بڑھی ہیں۔ نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کے سبب ہندوستان کی معیشت کو زبردست جھٹکا لگا ہے۔ اس کی وجہ سے چھوٹے کاروبار اور کاروباریوں کی کمر ٹوٹ گئی۔‘‘
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ہماری حکومت کی سوچ ملک میں ایک ٹیکس لا کر ٹیکس نظام کو آسان کرنا تھا تاکہ تاجروں اور عام لوگوں کا بھلا ہو۔ لیکن موجودہ حکومت کے ذریعہ لائے گئے جی ایس ٹی میں ایسا نہیں ہے۔ اس حکومت نے پارلیمنٹ کے اندر اور نجی ملاقاتوں میں ہوئی ہماری باتیں نہیں سنی۔ جی ایس ٹی چھوٹے کاروباریوں کے لیے برے خواب جیسا بن گیا ہے۔ نوٹ بندی کی طرح ہی جی ایس ٹی کو لے کر بھی بار بار قوانین بدلنے سے دقتیں بڑھی ہیں۔ اس سے ٹیکس ٹیررزم میں اضافہ ہوا ہے۔
منموہن سنگھ نے وزیر اعظم نریندر مودی کو براہ راست نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ نوٹ بندی کے فیصلے کو لوگوں پر تھوپا گیا تھا۔ جب نوٹ بندی کا اعلان ہوا تو سنتے ہی مجھے جھٹکا لگا تھا۔ انھوں نے وزیر اعظم نریندر مودی سے پوچھا کہ کیا جی ایس ٹی اور نوٹ بندی پر سوال کرنے والا ملک مخالف ہو جاتا ہے؟
انھوں نے کہا کہ آج ہندوستان میں نوجوانوں کو ملازمت دینے کے لیے چین سے سامان درآمد کرنا پڑ رہا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ 17-2016 کی پہلی سہ ماہی میں چین سے 1.96 لاکھ کروڑ کی درآمد ہوئی تھی لیکن 18-2017 تک یہ 2.14 لاکھ کروڑ روپے تک پہنچ گیا۔
منموہن سنگھ نے ریل ڈھانچہ سدھارنے کی جگہ بلیٹ ٹرین لانے پر بھی سوال اٹھایا۔ انھوں نے پوچھا کہ ’’گزشتہ ایک سال میں سب سے زیادہ اموات ریل حادثہ میں ہوئی ہیں، کیا وزیر اعظم مودی اس کے باوجود ریل ڈھانچہ کو بہتر بنانے کی بجائے بلیٹ ٹرین کو لانا چاہیں گے؟ بلیٹ ٹرین کی مخالفت کرنے سے ،کیا کوئی ترقی کے خلاف ہو جاتا ہے؟‘‘
منموہن سنگھ نے وزیر اعظم نریندر مودی کو مہاتما گاندھی کی بات یاد دلاتے ہوئے کہا کہ ’’مہاتما گاندھی نے کہا تھا کہ جب بھی آپ کشمکش میں ہوں تو غریبوں کے بارے میں سوچیں۔ کیا وزیر اعظم مودی نے نوٹ بندی کا فیصلہ لینے سے پہلے غریبوں کے بارے میں سوچا تھا؟ اگر وزیر اعظم مودی نے فیصلہ لیتے وقت مہاتما گاندھی کی باتوں پر دھیان دیا ہوتا تو غریبوں کو مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔‘‘
انھوں نے کہا کہ ’’میں نے پنجاب میں غریبی دیکھی ہے۔ پنجاب میں تقسیم کا درد برداشت کیا ہے۔ ہم نے 14 کروڑ لوگوں کو غریبی سے نکالا۔ کسی حکومت نے ملک کے غریبوں کے لیے اتنا نہیں کیا تھا، لیکن وزیر اعظم مودی نے نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کے ذریعہ لاکھوں لوگوں کو غریبی کے دلدل میں دھکیلنے کا کام کیا ہے۔‘‘
اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمالکریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔