جسٹس جوسف کے پرموشن پر کالجیم کی میٹنگ میں نہیں ہوا کوئی فیصلہ
اگر کالجیم نے دوبارہ ان کے نام کی سفارش کی تو مرکزی حکومت کو اس تقرری کو منظوری دینی پڑے گی۔
آج جسٹس کے ایم جوسف کی ترقی معاملے پر سپریم کورٹ کالجیم کی میٹنگ ہوئی جس میں ان کے تعلق سے کوئی فیصلہ نہیں ہو سکا۔ جسٹس جوسف کی سپریم کورٹ میں تقرری کے معاملے پر ہوئی اس کالجیم میٹنگ میں ججوں کے پینل نے کئی معاملوں پر تقریباً 50 منٹ تک تبادلہ خیال کیا اور جسٹس جوسف کے پرموشن کے سلسلے میں وہ آج حتمی فیصلہ نہیں لے سکے۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: جسٹس جوزف کا نام دوبارہ بھیجنے پر فیصلہ آج
قابل ذکر ہے کہ کالجیم نے سپریم کورٹ میں تقرری کے لیے جسٹس کے ایم جوسف کا نام بھیجا تھا جسے مرکزی حکومت نے دوبارہ غور کرنے کے لیے لوٹا دیا تھا۔ آج کالجیم کی میٹنگ اس مقصد کے تحت کی گئی تھی کہ جسٹس کے ایم جوسف کے نام کی دوبارہ سفارش مرکزی حکومت کو بھیجی جائے یا نہیں۔ اگر کالجیم نے دوبارہ ان کے نام کی سفارش کی تو مرکزی حکومت کو اس تقرری کو منظوری دینی پڑے گی۔ جسٹس جوسف سے متعلق مرکزی حکومت کا کہنا تھا کہ کئی سینئر ججوں کو نظر انداز کر کے جسٹس جوسف کے نام کی سفارش کی گئی ہے۔ جسٹس جوسف کا نام دوبارہ غور کے لیے واپس بھیجے جانے کے بعد مرکزی حکومت کو پرزور تنقید کا بھی سامنا کرنا پڑا۔
آج ہوئی کالجیم کی میٹنگ میں آندھرا پردیش اور تلنگانہ ہائی کورٹ، کلکتہ، راجستھان ہائی کورٹ کے ججوں کو سپریم کورٹ میں فیئر ریپریزنٹیشن کے طور پر تقرری کی سفارش پر بھی فیصلہ ٹل گیا۔ بہر حال، اب سوال کالجیم کے پانچوں ججوں کی دستیابی کا ہے کیونکہ کالجیم کے رکن جسٹس مدن بی لوکر علاج کی وجہ سے6 2 اور 27 اپریل کو کام پر نہیں آئے تھے۔ واضح رہے کہ اس کالجیم میں چیف جسٹس دیپک مشرا کے علاوہ جسٹس جے چیلامیشور، جسٹس رنجن گوگوئی، جسٹس مدن بی لوکُر اور جسٹس کورین جوسف رکن ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔