آج گوتم بدھ ہوتے تو روہنگیا مسلمانوں کی مدد کرتے: دلائی لاما

Getty Images
Getty Images
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: میانمار میں برمی فوج کی طرف سے روہنگیا مسلمانوں پر کئے جار رہے مظالم پر تبتی مذہبی پیشوا دلائی لاما نے اپنی خاموشی توڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج گوتم بدھ ہوتے تو یقینی طور پر روہنگیا مسلمانوں کی مدد کرتے ۔ ہندوستان میں جلا وطنی کی زندگی گزار رہے دلائی لاما کی طرف سے یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہےکہ اس معاملہ میں ان کی مسلسل خاموشی کو دنیا بھر کے متعدد لوگ شک کی نگاہوں سے دیکھ رہے تھےاور ان پر تنقید کر رہے تھے۔

دلائی لاما نے روہنگیا مسلمانوں پر ہو رہے ظلم و ستم کے حوالے سے میانمار کو نصیحت دیتے ہوئے کہا کہ میانمار کو گوتم بدھ کو یاد کرنا چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اقلیتی طبقے روہنگیا مسلمانوں پر ہو رہے مظالم سے انہیں شدید دکھ پہنچا ہے۔

دلائی لاما نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے نوبیل انعام یافتگان کی ایک میٹنگ کے دوران میانمار کی ریاستی سربراہ آنگ سانگ سوچی کو بھی یہی پیغام دیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق ہندوستان کے ہمسایہ ملک میانمار(برما )میں تشدد کے چلتے گزشتہ دو ہفتوں کے دوران تین لاکھ سے زائد روہنگیا مسلمان اپنے گھروں کو چھوڑ کر نقل مکانی کرنے کو مجبور ہوئے ہیں ۔ واضح رہے کہ میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کو وہاں کا شہری تسلیم نہیں کیا جاتا اور برمی فوج نسل کشی پر آمادہ ہے ۔

ایک طرف جہاں دلائی لاما نے روہنگیا مسلمانوں کے حق میں بیان دیا ہے وہیں دوسری طرف حکومت ہند ان کو یہاں سے باہر نکالنے کی بات کر رہی ہے۔ اقوام متحدہ بھی ہندوستان کے اس رخ کی مذمت کر چکی ہے۔اقوام متحدہ کی اقلیتی یونین کے سربراہ ریاض الحسین نے کہا ہے کہ ہندوستان کو بین الاقوامی قوانین کے تئیں اپنی ذمہ داری سمجھنی چاہئے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق میانمار کی 90 فیصد آبادی بودھوں کی ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق یہاں کے روہنگیا مسلمان دنیا کی متاثر ترین قوموں میں سے ایک ہے۔ میانمار میں کئی نسلوں سے مقیم روہنگیا مسلمانوں کو وہاں کے لوگ میانمار کاشہری تسلیم نہیں کر تے ہیں اسی لئے وہاں کی فوج ان کی نسل کشی کرنے پر آمادہ ہے۔

برسوں تک تشدد کا شکار ہونے کے بعد روہنگیا مسلمانوں نے ایک جنگجو گروپ کا قیام کیا ہے اوراس نے کچھ دن پہلے میانمار فوج کی کچھ پوسٹوں پر حملہ کیا۔تبھی سے تشدد کا دور جاری ہے۔ گزشتہ ہفتہ روہنگیا ملی ٹینٹوں نے جنگ بندی کی تجویز دی تھی جسے میانمار حکومت نے یہ کہہ کر خارج کر دیا تھا کہ وہ دہشت گردوں سے بات نہیں کریں گے۔

واضح رہے کہ روہنگیا مسلمانوں کے خلاف ہو رہے تشدد کے حوالے سے میانمار کی ریاستی کونسلر آنگ سانگ سو چی کی چہار سو تنقید ہو رہی ہے۔ امن کے لئے جد و جہد کرنے والی متعدد شخصیات اور تنظیمیں ان سے اپیل کر چکی ہیں کہ وہ تشدد کو روکیں۔ کچھ دن قبل ملالہ یوسف زئی نے بھی ایک ٹوئٹ کے ذریعے سو چی سے اپیل کی کہ وہ روہنگیا مسلمانوں پر ہو رہے تشدد کو روکنے کی کوشش کریں۔ ملالہ نے لکھا تھا،’’میں کئی سالوں سے اس تشدد کی مسلسل مذمت کر رہی ہوں۔ میں اب بھی منتظر ہوں کہ میری نوبل اعزاز ساتھی آن سانگ سو چی بھی ایسا ہی کریں گی۔‘‘

اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 12 Sep 2017, 5:48 PM