رافیل معاہدہ گھوٹالے کے سوا کچھ نہیں: راہل

راہل گاندھی کا کہنا ہے کہ وزیر دفاع رافیل خرید میں خرچ ہوئے پیسے کی تفصیلات نہیں دیتی ہیں تو اس کا واضح مطلب ہے کہ یہ معاہدہ گھوٹالہ پر مبنی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

کانگریس سربراہ راہل گاندھی نے فرانس کے ساتھ ہوئے رافیل معاہدہ کے تعلق سے نریندر مودی حکومت پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔ دراصل مرکزی وزیر دفاع نرملا سیتارمن نے پارلیمنٹ میں کہا تھا کہ رافیل معاہدہ دو ممالک کی حکومتوں کے درمیان ہوا ایک خفیہ معاہدہ ہے اور اس سے متعلق جانکاری عام نہیں کی جا سکتی۔ وزیر دفاع کی اس بات پر راہل گاندھی نے پہلے تو ٹوئٹ کرتے ہوئے طنز کیا اور پھر بعد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’اگر وزیر دفاع رافیل خرید میں خرچ ہوئے پیسوں کی تفصیلات نہیں دیتی ہیں تو اس کا ایک ہی مطلب ہوا کہ یہ ایک گھوٹالہ ہے۔ مودی جی پیرس گئے تھے۔ انھوں نے ڈیل (معاہدہ) بدل دی۔ سارا ملک یہ بات جانتا ہے۔‘‘ انھوں نے میڈیا کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں جانتا ہوں کہ آپ لوگ ڈرتے ہیں، دباؤ رہتا ہے، لیکن کبھی تو حقیقت کا ساتھ دیجیے۔‘‘

اپریل 2015 میں وزیر اعظم نریندر مودی کے فرانس دورہ کے دوران قائم اتفاق رائے کے بعد 23 ستمبر 2016 کو فرانس کے وزیر دفاع جیاں ایو دریاں اور ہندوستان کے اس وقت کے وزیر دفاع منوہر پاریکر نے نئی دہلی میں رافیل معاہدہ پر دستخط کیا تھا۔ ذرائع کے مطابق فرانس کی کمپنی ڈسالٹ ایویئشن سے 58 ہزار کروڑ میں 36 رافیل طیارہ خریدنے کا معاہدہ کیا گیا۔

اس سے قبل 2012 میں یو پی اے حکومت نے فرانس سے 126 طیارہ خریدنے کا معاہدہ کیا تھا۔ کانگریس طویل مدت سے یہ الزام عائد کرتی رہے کہ اس نے جتنے میں معاہدہ کیا تھا، اس سے تین گنا زیادہ پیسہ دے کر مودی حکومت طیارہ خرید رہی ہے۔ آج پھر کانگریس کی طرف سے سینئر لیڈر غلام نبی آزاد نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہمیں ملی جانکاری غلط ہے تو بی جے پی صحیح جانکاری دے۔ آزاد نے یہ بھی کہا کہ یو پی اے حکومت کے وقت شروع ہوئے رافیل معاہدہ سے ہم نے دو نشانے حاصل کیے تھے۔ پہلا نشانہ رافیل کی خرید کا تھا اور دوسرا تکنیک کی منتقلی کا۔

غلام نبی آزاد نے سوال کیا کہ ’’شفافیت کی قسمیں کھانے والی یہ حکومت طیارہ کی قیمت بتانے سے بھی انکار کر رہی ہے۔ جب وزیر اعظم فرانس کے سفر پر جا رہے تھے اس وقت پوچھنے پر رافیل معاہدہ سے انھوں نے انکار کر دیا تھا، لیکن دو دن بعد ہی سبھی اصولوں کو درکنار کرتے ہوئے رافیل معاہدہ کر لیا، ایسا کیوں؟‘‘

پریس کانفرنس کے دوران کانگریس لیڈر رندیپ سرجے والا نے بھی مودی حکومت پر حملہ کیا اور کہا کہ وہ ملک کی سیکورٹی اور ملک کے مفاد کے ساتھ سمجھوتہ کر رہی ہے۔ انھوں نے پوچھا کہ رافیل طیارہ کی قیمتوں کو خفیہ رکھنے کا کیا مطلب ہے؟ کسی بھی دفاعی سامان کی خرید سے پہلے سی سی ایس کی اجازت لازمی ہے، لیکن اس معاہدہ سے پہلے کوئی اجازت کیوں نہیں لی گئی؟ وزیر دفاع نے کہا تھا کہ 36 طیاروں کی فوری خرید کی جا رہی ہے۔ اس کی کیا ضرورت تھی؟ کیونکہ آج تک کوئی طیارہ ملک کو حاصل نہیں ہوا۔‘‘

انھوں نے مزید کہا کہ رافیل معاہدہ سے گھوٹالے اور بے ضابطگی کی بو آ رہی ہے، دال میں کچھ کالا نہیں، پوری دال کالی ہے۔ وزیر اعظم کو اپوزیشن کے ان سوالوں کا جواب ملک کے سامنے دینا چاہیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 06 Feb 2018, 7:52 PM