’نقدی کے ساتھ رنگے ہاتھوں پکڑے گئے بی جے پی جنرل سکریٹری کے خلاف کارروائی ہو‘، کانگریس کا مطالبہ

سپریا شرینیت نے کہا کہ مہاراشٹر انتخاب میں اقتدار اور وسائل کا سرعام غلط استعمال ہو رہا ہے، ایسے میں سوال ہے کہ الیکشن کمیشن اب کوئی کارروائی کرے گا یا ثبوت ہونے کے باوجود خاموش تماشائی بنا رہے گا۔

<div class="paragraphs"><p>ویڈیو گریب</p></div>

ویڈیو گریب

user

قومی آواز بیورو

کانگریس نے مہاراشٹر اسمبلی انتخاب سے ایک دن قبل 5 کروڑ کی نقدی کے ساتھ پکڑے گئے بی جے پی قومی جنرل سکریٹری ونود تاؤڑے کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ تاؤڑے کے پاس ملی ڈائری میں تقریباً 15 کروڑ روپے کے لین دین کی تفصیل موجود ہونے کی بات بھی کانگریس نے کہی ہے۔ اس معاملے میں کانگریس ترجمان سپریا شرینیت نے ایک پریس کانفرنس کر کچھ اہم باتیں میڈیا کے سامنے پیش کی ہیں۔ انھوں نے پریس کانفرنس میں وہ ویڈیو بھی دکھائی جس میں نظر آ رہا ہے کہ ونود تاؤڑے کو لوگوں نے نقدی کے بنڈل کے ساتھ رنگے ہاتھوں پکڑا ہے۔

سپریا شرینیت نے بتایا کہ ’’تاؤڑے کو ممبئی کے ویرار مشرق کے ایک ہوٹل سے رنگے ہاتھوں پکڑا گیا، جبکہ وہ اس علاقہ سے تعلق بھی نہیں رکھتے ہیں۔ بی جے پی کے قومی جنرل سکریٹری ونود تاؤڑے کھلے عام پیسے تقسیم کرنے آئے تھے، ان کے پاس سے 5 کروڑ روپے نقد برآمد ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی ان کے پاس ایک ڈائری ملی ہے جس میں 15 کروڑ روپے لین دین کا حساب کتاب ہے۔‘‘ کانگریس ترجمان مزید کہتی ہیں کہ ’’سوال اٹھتا ہے کہ یہ پیسہ انتخاب کے محض کچھ گھنٹے پہلے کیوں تقسیم کیا جا رہا ہے۔ اصول کہتا ہے کہ انتخابی تشہیر ختم ہو جانے کے بعد کوئی بھی کسی دوسرے انتخابی حلقہ میں نہیں رہ سکتا، ایسے میں ونود تاؤڑے ویرار مشرق میں کیا کر رہے تھے؟‘‘


سپریا شرینیت نے الزام عائد کیا کہ مہاراشٹر انتخاب میں اقتدار اور وسائل کا برسرعام غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔ ایسے میں سوال ہے کہ الیکشن کمیشن کوئی کارروائی کرے گا یا ثبوت موجود ہونے کے باوجود خاموش تماشائی بنا رہے گا۔ کانگریس ترجمان نے کہا کہ بی جے پی حکومت انتخابی تشہیر کے دوران اپوزیشن کے بیگ، ہیلی کاپٹر چیک کرے گی، لیکن ان کے لیڈران خود کروڑوں روپے لے کر گھوم رہے ہیں۔ سپریا کا کہنا ہے کہ ’’تاؤڑے سے ضبط کی گئی نقدی اور 9 اکتوبر 2023 کے سی اے جی کے حکم کے درمیان رشتہ ہو سکتا ہے۔ 9 اکتوبر 2023 کو دہلی سے سی اے جی ہیڈکوارٹر نے حکم دیا کہ مہاراشٹر میں پروجیکٹس کی آڈٹ روک دی جائیں۔ اس حکم میں یہ بھی کہا گیا کہ فیلڈ آفیسر دیگر طرح کے عام آڈٹ میں لگا دیے جائیں۔‘‘

کانگریس ترجمان نے کہا کہ پروجیکٹس کی آڈٹنگ کا عمل عام طور پر جنوری میں شروع ہوتا ہے اور نومبر-دسمبر تک رپورٹ فائنل ہو جاتی ہے۔ آڈٹ میں گھوٹالے و بے ضابطگی کی بات سامنے آتی ہے، اس لیے رپورٹ تیار ہونے سے ٹھیک پہلے اسے روک دیا جانا کئی سوال کھڑے کرتا ہے۔ انھوں نے سوال کیا کہ کیا انتخاب سے قبل مہاراشٹر کے لوگوں کو یہ جاننے کا حق نہیں ہے کہ وہ کون سے پروجیکٹس تھے جن کا آڈٹ روکا گیا تھا اور کس نے اسے رکوایا۔ انھوں نے یہ بھی پوچھا کہ آڈٹ کو روک کر کون سے سیاہ کارناموں پر پردہ ڈالا گیا۔


سپریا شرینیت نے حملہ آور رخ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ یہ کون نہیں جانتا ہے کہ چوری سے بنی مہایوتی حکومت میں بدعنوانی اپنے عروج پر تھی، یہ کیوں نہ مان لیا جائے کہ حکومتی خزانے کی لوٹ کر کے ہی اراکین اسمبلی کی نیلامی اور خرید و فروخت کی جا رہی تھی۔ کانگریس ترجمان نے یہ بھی کہا کہ الیکشن کمیشن نے خود انکشاف کیا ہے کہ اس بار مہاراشٹر اور جھارکھنڈ میں انتخابات کے دوران تقریباً 1000 کروڑ روپے ضبط کیے گئے، جو 2019 میں ضبط کی گئی دولت سے 7 گنا زیادہ ہے۔ تو پھر آخ ریہ کس کا پیسہ ہے، کہاں سے آ رہا ہے؟ کیا یہ پروجیکٹس سے چرایا گیا پیسہ ہے؟ اس کا سچ باہر آنے سے روکنے کے لیے آخر سی اے جی کو کس نے مجبور کیا؟

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔