’کشمیر میں سالِ گزشتہ کی 5 اگست سے لاک ڈاؤن جاری‘

’کنسرنڈ سٹیزنز گروپ‘ نے پانچ اگست 2019 کے بعد سے پیدا شدہ صورتحال پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر میں سال گذشتہ کی 5 اگست سے سماجی، سیاسی، اقتصادی اور مواصلاتی لاک ڈاؤن کا سلسلہ جاری ہے

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

سری نگر: ہندوستان کے ممتاز شہریوں پر مشتمل 'کنسرنڈ سٹیزنز گروپ' نے سابقہ ریاست جموں و کشمیر میں مابعد پانچ اگست 2019 پیدا شدہ صورتحال پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا ہے کہ جموں وکشمیر میں سال گذشتہ کے پانچ اگست سے سماجی، سیاسی، اقتصادی اور مواصلاتی لاک ڈاؤن کا سلسلہ برابرجاری ہے۔ انہوں نے کہا مرکزی حکومت کی طرف سے عائد کردہ اس لاک ڈاؤن کو کورونا وائرس نے مزید سنگین کردیا ہے۔

متذکرہ گروپ کا کہنا ہے کہ اگرچہ کورونا وبا کے خدشات کے پیش نظر کشمیر نے قومی راڈر سے کنارہ کشی اختیار کی ہوئی ہے لیکن موجودہ حکومت کے اسلامو فوبیا کی وجہ سے مغربی ایشا کے اشرافیہ کی توجہ اس طرف مبذول کرائی گئی ہے۔

سابق مرکزی وزیر یشونت سنہا، سابق بیوروکریٹ وجاہت حبیب اللہ، ممتاز فلم ساز کپل کاک، سینئر سپریم کورٹ وکیل بھارت بھوشن اور سشوبھا بروے پر مشتمل متذکرہ کنسرنڈ سٹیزنز گروپ نے ان باتوں کا اظہار ایک مشترکہ بیان میں کیا ہے۔


انہوں نے اپنے مشترکہ بیان میں حکومت سے عید الفطر سے قبل تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی، قانون ساز اسمبلی کی عدم موجود گی کو اپنی پالسیاں عمل میں لانے کے لئے استعمال نہ کرنے، میڈیا سے وابستہ افراد کو دھمکانے کی کارروائیوں کو بند کرنے، جموں وکشمیر میں فور جی موبائل انٹرنیٹ کی بحالی، جموں و کشمیر کے تاجروں کو بھی ملک کے باقی حصوں کے تاجروں کی طرح بینک قرضوں کے سہولیات کی فراہمی، دستکاروں کے لئے خصوصی پیکیج کے اعلان کا مطالبہ کیا ہے۔

مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ مرکزی حکومت نے لاک ڈاؤن کا فائدہ اٹھاتے ہوئے یونین ٹریٹری میں ڈومیسائل قوانین کو عملی جامہ پہنا دیا ہے جن پر عوامی نمائندوں اور متاثرہ شہریوں کو پہلے بحث و مباحثہ کرنا چاہئے تھا۔

متذکرہ گروپ کا کہنا ہے: 'میڈیا جو اس معاملے پر بحث و تمحیص کو فروغ دیتا اس کو دھمکایا جارہا ہے، انتظامیہ نے مقامی صحافیوں اور فوٹو جرنلسٹس کو پریشان کرنے کا طریقہ اختیار کیا ہے اور انہیں اپنے پیشہ ورانہ فرائض انجام دینے سے باز رکھا جارہا ہے'۔

مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ جموں و کشمیر کو کورونا وبا نے بری طرح اپنی لپیٹ میں لیا ہے اور یہاں اس وبا سے نمٹنے کے لئے صحت عامہ کے بنیادی ڈھانچے کی قلت بھی ہے۔ جموں کے نسبت وادی میں حالات زیادہ تشویش ناک ہیں کیونکہ یہاں کورونا کے مثبت کیسز کی تعداد زیادہ تیزی سے بڑھ رہی ہے۔


متذکرہ گروپ نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ وادی میں ملی ٹنسی کا گراف بڑھ رہا ہے اور مزید نوجوان جنگجوؤں کی صفوں میں شمولیت اختیار کررہے ہیں جبکہ دوسری طرف سرحد پر دراندازی کے واقعات میں اضافے کی بھی اطلاعات ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ جن علاقوں میں ملی ٹنسی کا گراف گر گیا تھا وہ دوبارہ سرگرم ہورہے ہیں اور آنے والے مہینوں میں بھی صورتحال کوئی مثبت رخ اختیار کرنے کی کوئی امید نہیں ہے۔

مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ جموں و کشمیر کی معیشت سیاحت اور باغبانی پر منحصر ہے لیکن ان دونوں شعبوں کے دو سیزن لاک ڈاؤن کے نذر ہوگے ہیں جس کی وجہ سے یونین ٹریٹری کی معشیت بدحالی کا شکار ہوگئی ہے۔ انہوں نے بیان میں کہا ہے کہ وادی میں چیری فصل تیار ہے اور ناشپاتی اور سیب کی بعض قسمیں بھی تیار ہونی والی ہے لیکن ان سے وابستہ کاشتکار پریشانیوں کے دلدل میں پھنسے ہوئے ہیں۔ کاریگر مایوس ہیں اور ڈیلروں کے گھروں میں دستکاری کے مختلف اشیا کے ڈھیر جمع ہوئے ہیں جبکہ حکومت نے ان کے لئے کسی ریلیف پیکیج کا کوئی اعلان نہیں کیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔