دانشور رام چندر گوہا کو بی جےپی کا قانونی نوٹس
رام چندر گوہا نے اشاروں میں کہا تھا کہ گوری لنکیش کے قتل میں ہندوتوا نواز عناصر کا ہاتھ ہو سکتا ہے۔
نئی دہلی :صحافی -سماجی کارکن گوری لنکیش کا قتل ابھی لوگ بھولے بھی نہیں ہیں کہ ملک کے دانشور طبقہ دائیں بازو کے نشانے پر آ چکا ہے۔ کرناٹک بی جے پی یوا مورچہ نے مورخ اور دانشور رام چندر گوہا کو قانونی نوٹس بھیجا ہے۔ گوہا کو اس بات کے لئے نوٹس بھیجا گیا ہے کہ انہوں نے اشاروں اشاروں میں کہا تھا کہ صحافی گوری لنکیش کے قتل میں آر ایس ایس اور کچھ ہندوتوا نواز پارٹیوں کا ہاتھ ہو سکتا ہے۔
گوہانے کہا تھا کہ ،’’اس بات کا پورا امکان ہے کہ گوری لنکیش کے قاتل بھی اسی آر ایس ایس کنبہ سے آئے ہوں جنہوں نے پنسارے، دابھولکر اور کلبرگی کا قتل کیا تھا۔‘‘ انہوں نے دانشواران اور مفکرین پرمسلسل ہو رہے قتل کے حوالے سے یہ بات کہی تھی کہ ان سبھی کےقتل میں دائیں بازو سے وابستہ عناصر کے ملوث ہونے کا شک ہے۔
رام چندر گوہا کو جو قانونی نوٹس بھیجا گیا ہے اس میں کہا گیا ہے کہ ’’ آ پ نے جان بوجھ کر ، جھوٹے اور سوچے سمجھے بیانوں کے باعث ہمارے موکل کے ہزاروں اراکین اور حامیوں کے دلوں کو چوٹ پہنچائی ہے اور ان میں زبر دست غصہ ہے۔ آپ نے بے بنیاد الزامات اس منشاء سے لگائے ہیں تاکہ مبینہ واقعہ میں ہو رہی جانچ کو متاثر اور گمراہ کیا جا سکے۔ آپ کے یہ کرتوت ایک سنگین جرم ہیں اور اس کے لئے قانونی کارروائی ہوگی‘‘۔
نوٹس میں کہا گیا ہے کہ اس پورے معاملہ کے تعلق سے رام چندر گوہا بی جے پی اور آر ایس ایس سے اگلے تین دنوں کے اندر فوراً معافی مانگیں اور بدنام کرنے والے الزامات کو واپس لیں۔ نوٹس میں انتباہ کیا گیا ہے کہ ’’اگر آپ نے نوٹس میں دی گئیں ہدایات پر عمل نہیں کیا تو ہمارا موکل آپ کے خلاف سول اور کریمنل قانونی کارروائی کرنے پر مجبور ہوگا اور اس نتائج کے آپ خود ذمہ دار ہوں گے۔‘‘
اس بیچ رام چندر گوہا نے اس نوٹس کو ملنے کے بعد کئی ٹوئٹ کے ذریعے اپنی بات سامنے رکھی ہے۔ انہوں نے اس مضمون کا ذکر بھی کیا ہے جس کے لئے انہیں نوٹس بھیجا گیا ہے۔
رام چندر گوہانے اپنے ٹوئٹ میں یاد دلایا ہے کہ کس طرح سابق وزیر اعظم اٹل بہاری باجپئی کہتے تھے کہ کسی کتاب کا جواب ایک نئی کتاب ہو سکتی ہے اور کچھ نہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ آج ہندوستان میں ادیبوں، صحافیوں اور دانشوروں کو دھمکایا جا رہا ہے لیکن ایسی دھمکیوں سے وہ ڈرنے والے نہیں ہیں۔
رام چندر گوہا ان لوگوں میں سے ہیں جنہوں نے گوری لنکیش کے قتل اور کرناٹک میں ماہر تعلیم اور مفکر ایم ایم کلبرگی ، مہاراشٹر میں لیفٹ مفکر گووند پنسارے اور مہاراشٹر میں ہی نریند دابھولکر کے قتل میں مماثلت کا مسئلہ اٹھایا تھا۔ ان تینوں دانشوروں کو ان کے گھر کے باہر نامعلوم افراد نے گولی مار ی تھی۔
اپنے نوٹس میں بی جے پی نے کہا ہے کہ ان میں سے کسی بھی قتل کا معمہ ابھی تک حل نہیں ہوا ہے۔ اس بیچ کرناٹک میں بی جے پی نے کہا ہے کہ آر ایس ایس دنیا کی سب سے بڑی رضاکارانہ سماجی و ثقافتی تنظیم ہے اور بی جے پی دنیا کی سب سے بڑی جمہوری پارٹی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔