غریبی اور بھوک سےتڑپ رہی ہے بریلی، ایک اور موت
علاقے میں غربت کا یہ عالم ہے کہ گزشتہ 2 جنوری کو سنجو نامی خاتون نے اپنے شوہر کے علاج کے لیے اپنا بچہ فروخت کر دیا تھا۔
بھوک سے بریلی میں ایک اور موت ہو گئی۔ ملک کو شرمسار کرتی بریلی کا یہ تیسرا واقعہ ہے ۔پہلے واقعہ میں ایک خاتون کی جان نئے راشن ترسیلی نظام نے لے لی تھی۔ دوسرے واقعہ میں ایک خاتون نے اپنےبیمار شوہر کے علاج کے لئے اپنا بچہ بیچ دیا تھا اور اب 46 سالہ شخص نیم چند ر نے بھوک و مفلسی کے رہتے موت ہو گئی۔
پہلا واقعہ فتح گنج کا ہے، دوسرا حافظ گنج کا اور تیسر ا بھمورا علاقہ کا۔ ان تینوں مقامات کا فاصلہ بریلی سے 20 کلومیٹر سے زیادہ کا نہیں ہے یعنی ضلع ہیڈ کوارٹر سے تینوں مقامات پر زیادہ سے زیادہ آدھے گھنٹے میں پہنچا جا سکتا ہے۔
بریلی کے ایڈوکیٹ انجم علی کے مطابق ’’یہ معاملے پوری طرح سے انتظامیہ کی ناکامی کا معاملہ ہے۔ ہیڈ کوارٹر سے قریب ہو نے کے بجائےاگرکوئی شخص بھوک و مفلسی کی وجہ سے مر جائے ، یہ ایک نہایت ہی شرم کی بات ہے۔ اس کے لئے مقامی نمائندگان بھی جوابدہ ہیں۔ ‘‘
غورطلب بات یہ ہے کہ بی جے پی سے بریلی میں میئر، تمام 9 اراکین اسمبلی، دو اراکین پارلیمنٹ، ایک ایم ایل سی اور اتر پردیش میں یوگی حکومت، وہ یہ کہہ کر اپنا دامن نہیں چھڑا سکتے ہیں کہ حکومت ان کی نہیں ہے۔
سب سے چونکانے والی بات یہ ہے کہ بریلی کی مشہور و معروف اداکارہ پرینکا چوپڑا جو دنیا بھر میں بے سہارا اور غریب افراد کے لئے کام کر نے والی اقوام متحدہ سے وابستہ تنظیم یونیسیف کی برانڈ امبیسڈر ہیں اور انہیں کے گھر بریلی میں غریبی کی وجہ سے پیش آیا یہ تیسرا واقعہ ہے۔
بریلی میں 2 ماہ قبل عمر رسیدہ خاتون سکینہ (61) کی راشن نہ ملنے کی وجہ سے موت ہو گئی تھی۔ چار دن قبل سنجو (39) نامی خاتون نے اپنے شوہر کے علاج کے لئے اپنا بچہ 42 ہزار روپے میں بیچ دیا تھا اور اب نیم چندر شریواستو نامی شخص کی بھوک سے تڑپنے کے بعد موت ہو گئی۔ نیم چند کی موت کے بعد جب گھر کی تلاشی لی گئی تو محض 1.5 کلو آٹا ملا جو اس نے ممکنہ طور پر اپنی 90 سالہ ماں کے لئے بچاکر رکھا تھا۔
بریلی کے ڈاکٹر ستیندر سنگھ کہتے ہیں ’’ کہنے کوالفاظ نہیں مل رہے! میں کیا کہوں! ‘‘ اترپردیش کے سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو نے( 5 جنوری 2018) ٹوئٹ کیا جس میں انہوں نے مشہور شاعر ادم گونڈوی کا ایک شعر لکھا ’’تمہاری فائلوں میں گاؤں کا موسم گلابی ہے، مگر یہ آنکڑے چھوٹے ہیں یہ دعویٰ کتابی ہے۔‘‘
بریلی کے نوشے خان میواتی کے مطابق ’’یہ بات سیاست کی نہیں بلکہ لوگوں کے احساسات کی ہے۔ اگر حکومت وقت اور افسران ناکارہ ہو چکے ہیں تو کیا سماج کے لوگوں کو ایک دوسرے کی مدد کے لئے آگے نہیں آنا چاہئے۔‘‘
یہ تازہ واقعہ کڑریا اخلاص پور میں پیش آیا ہے جو کہ مجھگاواں بلاک کے تحت آتا ہے۔ جان گنوانے والا نیم چندر ایک مہینے قبل فالج پڑنے کی وجہ سے مفلوج ہو گیا تھا اور کچے گھر میں اپنی ماں کھلّو دیوی کے ساتھ رہتا تھا۔ وہ تین دنوں سے بھوکا تھا۔ گھر میں 1.5 کلو آٹا تھا لیکن اسے فکر تھی کہ ماں کیا کھائے گی۔ راشن ڈیلر کا کہنا ہے کہ اس کے نام پر راشن چڑھا ہوا ہے۔ کھلو دیوی کا کہنا ہے ’’ ہمیں کیا خبر، ڈیلر کھا گیا ہوگا۔‘‘
علاقائی لیکھ پال شیوا کشواہا کا کہنا ہے کہ وہ اس واقعہ کی وجہ سے بے حد پریشان ہے۔ ان کے مطابق ابتدائی جانچ کے بعد جو حقائق سامنے آ رہے ہیں اس سے دل لرز رہا ہے۔
اس سے قبل 2 جنوری 2018کا واقعہ بھی کم دردناک نہیں ہے۔ حافظ گنج کی رہائشی سنجو نامی خاتون نے اپنا 15 دن کا بچہ 42 ہزار میں بیچ دیا۔ اس کا شوہر بیمار تھا، دو بچے ہیں تو شوہر کے علاج کے لئے بے بس ماں نے اپنا لخت جگر کو قربان کرنے کا فیصلہ کر لیا! میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق انتظامیہ نے سنجو کا بچہ اسے واپس دلا دیا اور اب اس کے شوہر کا سرکاری خرچے پر علاج بھی ہو رہا ہے۔
ایک اور تیسرے واقعہ میں فتح گنج کی سکینہ انگوٹھے کا نشان لگانے کے لئے راشن کی دکان تک نہیں جا سکی تھی ۔ راشن ڈیلر نے اس کے شوہر کو راشن دینے سے انکار کر دیا تھاچونکہ راشن کارڈ کی سربراہ اب خاتون ہوتی ہے اور نئے ترسیلی نظام کے تحت سربراہ کے انگوٹھے کے نشان کے بغیر راشن نہیں دیا جا سکتا۔ لہٰذا سکینہ نے تڑ پ تڑپ کر دم توڑ دیا!
بریلی کے ضلع مجسٹریٹ راگھویندر وکرم سنگھ کے مطابق وہ جانچ کروا رہے ہیں اور قصور وار کو سزا دی جائے گی۔ بریلی کے اے ڈی ایم او پی ورما کا کہنا ہے کہ ضروری نہیں کہ موت بھوک سے ہوئی ہو، موت کی وجہ سردی بھی ہو سکتی ہے۔ موت کی وجہ کیا ہے اس کا پتہ پوسٹ مارٹم رپورٹ مل جانے کے بعد ہی چل پائے گا۔ سینئر صحافی مہر الدین خان کا کہنا ہے ’’ کڑاکے کی ٹھنڈ میں رات میں کسان کھیت میں پانی لگاتاہےاور اسے کچھ نہیں ہوتا۔ کھان پان اچھا ہو تو سردی کچھ نہیں بگاڑ سکتی۔ سردی سے کوئی شخص نہیں مرتا، پیٹ خالی ہونے پر کمزوری سے ضرور مر جاتا ہے۔ ‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 06 Jan 2018, 6:55 AM