اڈانی کی جانچ پر صحافیوں کو گجرات پولس نے دھمکایا!
ہندوستان آکر گجرات میں اڈانی گروپ کے تعلق سے تحقیقات کرنے پہنچی فو رکورنرس کی ٹیم کو گجرات پولس کی کرائم برانچ نے دھمکا کر ملک چھوڑنے پر مجبور کر دیا۔
صنعت کار گوتم اڈانی کی کمپنی کی آسٹریلیا میں تقریباً 178 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری پر خطرہ منڈلا رہا ہے۔ امری میں واقع اینرجی اکنامکس اینڈ فنانشیل اینالیسس کی رپورٹ سے یہ انکشاف ہوا ہے۔ علاوہ ازیں آسٹریلیا کے اے بی سی نیٹ ورک کے پروگرام فور کورنرس کی ٹیم کی تحقیقات میں بھی انکشاف ہوا ہے کہ اڈانی گروپ کے آسٹریلیا آپریشنز میں جن انجان ٹیکس پناہ گاہوں کا ذکر ہے وہ دراصل ورجن آئزلینڈ میں ہی ہیں۔
اس کے علاوہ سب سے حیران کن بات یہ سامنے آئی ہے کہ گجرات کی مندرا بندگاہ پر تحقیقات کے لئےپہنچی فور کورنرس کی ٹیم کو گجرات پولس کی کرائم برانچ نے زبر دستی کھدیڑا اور انہیں گجرات اور ہندوستان چھوڑنے پر مجبور کیا ۔ لیکن صحافیوں کا یہ گروپ اپنی پوری خبر اور تحقیقات کو مکمل کرنے میں کامیاب رہا۔
فور کورنرس ٹیم کے گجرات دورے کے دوران جو کچھ ان کی ٹیم کے ساتھ معاملہ پیش آیا اس کی معلومات فور کورنرس کی ٹیم نے خود ٹوئٹ پر ایک پرومو (ویڈیو) شیئر کر کے دی ہے۔ اس پرومومیں جو کہانی سامنے آئی ہے اس کے مطابق آسٹریلیا میں سب سے بڑے کوئیلا کان پروجیکٹ پر کام کر رہے اڈانی گروپ کے دیگر ٹریک ریکارڈ کی جانچ کرنے کے بعد فور کورنرس کی ٹیم گجرات پہچی۔ ٹیم کے صحافی اسٹیفن ہوگ اس پرومو میں خود بتا رہے ہیں کہ وہ گجرات کے مندرا پہنچ کر اپنا کام کر رہے تھے لیکن اگلے ہی دن پولس ان کے ہوٹل پہنچ گئی ۔ انہوں نے جب پوچھا کہ وہ لوگ کون ہیں تو بتایا گیا کہ وہ کرائم برانچ سے آئے پولس اہلکار ہیں۔ اسٹیفن اس سے پریشان ہو گئے کیونکہ وہ اپنی اسٹوری کے سلسلہ میں بہت سے لوگوں سے بات کر چکے تھے اور انہیں یہاں کئے گئے تمام انٹرویو اور فو ٹیج کو بچانے کی فکر ہونے لگی۔
اسٹیفن کہتے ہیں،’’ ہم سے تقریباً 5 گھنٹے تک پوچھ گچھ کی گئی۔ ایک سینئر پولس افسر بار بار موبائل پر بات کرنے کے لئے کمرے سے باہر جاتا تھا اور لوٹنے پر سختی سے بات کرتا تھا۔ ‘‘ اسٹیفن مزید کہتے ہیں، ’’ ہمیں معلوم تھا کہ ان لوگوں کو اس بات کی خبر ہے کہ ہم گجرات کیوں آئے ہیں لیکن کوئی بھی اپنے منہ سے’ اے ‘(اڈانی) لفظ نہیں نکال رہا تھا۔‘‘ اسٹیفن کا کہنا ہے کہ پولس نے ان سے سختی سے کہا کہ اگر وہ لوگ واپس نہیں گئے تو تین تین خفیہ ایجنسیوں کے لوگ ان سے پوچھ گچھ کریں گے اور وہ جہاں بھی جائیں گے کرائم اسکواڈ کا خفیہ دستہ اور مقامی پولس ان کا سایہ کی طرح پیچھا کرے گی۔
اسٹیفن کا کہنا ہے کہ ہراساں ہونے کے بعد انہوں نے وہاں رکنا مناسب نہیں سمجھا اور صبح کے 4 بجے وہ وہاں سے واپس روانہ ہو گئے لیکن انہیں خوشی ہے کہ اپنی تحقیقات سے منسلک انٹرویواورفو ٹیج بچانے میں وہ کامیاب رہے۔ فور کورنرس نے اس اسٹوری کو ’’ڈگنگ ان ٹو اڈانی‘‘ کا عنوان دیا ہے جسے جلد ہی نشر کیا جائے گا۔
ویڈیو جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کس طرح فور کارنرس کی ٹیم کو دھمکایا گیا۔
اس کے علاوہ بھی فور کورنرس نے متعدد ٹوئٹ کئے ہیں جن میں اڈانی گروپ سے متعلق معلومات شیئر کی گئی ہے۔ اس ٹوئٹ میں جو ویڈیو شیئر کیا گیا ہے اس میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح اڈانی گروپ کا عروج ہوا اور کس طرح نریندر مودی نے اڈانی گروپ کی مدد کی۔
اتنا ہی نہیں فور کورنرس کی یہ اسٹوری سامنے آنے کے بعد پورے آسٹریلیا میں اسٹاپ اڈانی ہیش ٹیگ ٹرینڈ کر رہا ہے۔ اس ہیش ٹیگ کے ذریعہ لوگوں نے اڈانی گروپ کی منشا ، اس کے طریقہ کار اور ٹیکس میں ہیر ا پھیری پر سوال اٹھائے ہیں۔
دریں اثنا فور کورنرس نے اپنے پورے پروگرام کا لنک بھی ٹوئٹر پر شیئر کیا ہے۔
در اصل کہانی یہ ہے کہ اڈانی گروپ نے آسٹریلیا کو 22 ارب ڈالر کے ٹیکس اور مائننگ رائلٹی دینے کے نام پر کوینس لینڈ میں کارمائیکل کوئیلا سے تا عمر کوئیلا نکالنے کا ٹھیکہ لیا ہے۔ لیکن اینرجی اکنامکس اینڈ فنانشیل انالیسس کی رپورٹ میں ماہرین کا کہنا ہے کہ اڈانی گروپ کی کمپنیوں اور ٹرسٹ کے پیچیدہ جال سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کمپنی ٹیکس کی رقم کم کر سکتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق اڈانی گروپ نے کافی ایسے راستے تلاش کر لئے ہیں جن سے اس پر آسٹریلیائی ٹیکس کی دین داری کم ہو جائے گی۔ رپورٹ نے کنسلٹنسی اینرجی اینڈ ریسورس ان سائٹس کے ڈائریکٹر ایڈم والٹرز کے حوالے سے کہا ہے کہ کمپنی نے اگر کیربیائی ٹیکس پناہ گاہ کا راستہ اپنایا تو وہ بڑے پیمانے پر ٹیکس چوری کر سکتی ہے۔
آسٹریلیا کی ایک نیوز ویب سائٹ میں شائع خبر کے مطابق اڈانی گروپ پر حال کے سائیکلون ڈیبی کے دوران آلودہ پانی چھوڑے جانے کو لے کر 12 ہزار ڈالر کا جرمانہ بھی لگایا گیا تھا۔ اس کے علاوہ ماحولیات پرستوں اور اقتصادی معاملات کے ماہرین کی نظر اڈانی گروپ کے اس پروجیکٹ پر ہے۔ اڈانی گروپ اپنے آسٹریلیا کے پروجیکٹ سے گجرات کے مندرا میں بجلی پروجیکٹ کو کوئیلا سپلائی کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ اسی سلسلہ میں فور کورنرس کی ٹیم گجرات آئی تھی۔
اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 03 Oct 2017, 11:05 AM