چمولی میں ڈیم ٹوٹنے سے 100 سے زائد افراد کے ہلا ک ہونے کا خدشہ
وزیر اعلی نے بھاری جا نی و مالی نقصانات کا خدشہ ظاہر کیا ہے ، حالانکہ ان کا کہنا ہے کہ چمولی تک آتے آتے گنگا ندی میں پانی کا بہاؤ کافی حد تک کم ہوچکا ہے اور اب صورتحال قابو میں ہے۔
اتراکھنڈ کے چمولی ضلع میں رشی ڈیم گنگا پروجیکٹ پر ندی میں گلیشیر ٹوٹنے کے بعد گلیشیر سمیت پہاڑیوں کا ملبہ گرنے سے ندی کے نزدیک کام کرنے والے 100 سے زائد افراد کے ہلاک ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے ۔
چیف سکریٹری اوم پرکاش نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اس واقعہ میں کم از کم 100 سے 150 افراد کے ہلاک ہونے کا خدشہ ہے ۔ وزیر اعلیٰ تریویندر سنگھ راوت نے کہا کہ اس واقعہ کے بعد ٹہری ڈیم کا پانی روک دیا گیا ہے جبکہ سری نگر ڈیم پروجیکٹ سے پانی پوری طرح چھوڑ دیا گیا ہے اور تمام گیٹ کھول د یے گئے ہیں تاکہ پہاڑوں سے آ رہا پانی ڈیم کو نقصان نہ پہنچا سکے ۔
وزیراعلیٰ نے بتایا کہ الیکندی ندی کے راستے سے سبھی پروجیکٹ جس میں ریلوے کے کا موں کے علاوہ چار دھام روڈ پر کام بند کر دیے گئے ہیں ۔ اس کے علاوہ گنگا ندی میں رافٹنگ کو بھی روک دیا گیا ہے ، آس پاس کے کیمپ خالی کرا لئے گئے ہیں ۔
انہوں نے بتایا کہ ایس ڈی آر ایف کی ٹیمیں پہنچ چکی ہیں۔ مرکز سے نیشنل ڈیزاسٹر ریسپانس فورس (این ڈی آر ایف) کی ٹیم ضرورت پڑے پر بلائی جاسکتی ہے ۔ اس واقعہ کے بعد اتراکھنڈ ، اتر پردیش میں الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔ چمولی ، رودر پریاگ ، کرن پریاگ ، رشی کیش اور ہری دوار کے تمام گھاٹوں کو خالی کرا لیا گیا ہے اور آس پاس رہنے والے لوگوں کو محفوظ مقاما ت پر جانے کے لئے کہا گیا ہے اور ندی کے کنارے آباد بستیوں کو خالی کرایا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پہاڑوں پر موسلا دھار بارش کے بعد گلیشیئر کے سات پہاڑ دھولی گنگا میں گرنے کے سبب وہاں کا ڈیم ٹوٹ گیا۔ جس پر کام چل رہا تھا اور وہاں کام کرنے والے تقریب ڈیڑھ سو افراد لاپتہ ہیں ، جن میں سے زیادہ تر گنگا میں آنے والے ملبے میں بہہ گئے ہیں ، جس کے بچنے کی امید بہت کم ہے ۔
وزیر اعلی نے بھی بھاری جا نی و مالی نقصانات کا خدشہ ظاہر کیا ہے ، حالانکہ ان کا کہنا ہے کہ چمولی تک آتے آتے گنگا ندی میں پانی کا بہاؤ کافی حد تک کم ہوچکا ہے اور اب صورتحال قابو میں ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔