’بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ‘ کا نعرہ دینے والی مودی حکومت میں بیٹیاں ہوئیں کم
’نیتی آیوگ‘ کی ایک رپورٹ میں ملک کے 17 بڑی ریاستوں میں جنسی شرح تناسب میں زبردست گراوٹ درج کی گئی ہے۔ حیرانی کی بات یہ ہے کہ یہ گراوٹ بی جے پی حکومت والی ریاستوں میں زیادہ ہے۔
خواتین کی خودمختاری اور تحفظ کے بڑے بڑے دعوے کرنے والی بی جے پی کی حکومتیں اس کے تئیں کتنی سنجیدہ ہیں، اس کا پتہ ’نیتی آیوگ‘ کی ایک رپورٹ سے چلتا ہے۔ ’نیتی آیوگ‘ کی حال میں جاری ایک رپورٹ میں ملک کی 17 بڑی ریاستوں میں جنسی شرح تناسب میں زبردست گراوٹ درج کی گئی ہے۔ سب سے زیادہ حیرانی والی بات تو یہ ہے کہ بی جے پی حکمراں ریاستوں میں پیدائش کے وقت جنسی شرح تناسب میں سب سے زیادہ گراوٹ درج کی گئی۔ ’نیتی آیوگ‘ نے اپنی رپورٹ میں جنسی انتخاب پر مبنی اسقاط حمل کی جانچ کرائے جانے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا ہے۔
’نیتی آیوگ‘ کے ذریعہ ’ہیلتھ اسٹیٹس، پروگریسیو انڈیا‘ عنوان سے جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک کی 21 بڑی ریاستوں میں سے 17 میں بوقت پیدائش جنسی شرح تناسب میں سنگین گراوٹ درج کی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ان 17 ریاستوں میں بی جے پی حکمراں ریاست گجرات سب سے آگے ہے اور یہاں حالات انتہائی سنگین ہیں۔ رپورٹ کے مطابق گجرات میں اس شرح تناسب میں 53 پوائنٹ کی گراوٹ درج کی گئی ہے جو خطرناک ہے۔ گجرات میں ہر 1000 لڑکے کے مقابلے لڑکی کی شرح پیدائش 907 سے گھٹ کر 854 پہنچ گئی ہے۔ 13-2012 کے مقابلے 14-2013 کے مقابلے یہ گراوٹ 53 پوائنٹ کی ہے۔
اس فہرست میں گجرات کے علاوہ جو دوسری ریاستیں ہیں وہ بھی بی جے پی حکمراں ہیں۔ دوسرے نمبر پر ہریانہ ہے جہاں یہ گراوٹ 35 پوائنٹ درج کی گئی ہے۔ تیسرے مقام پر راجستھان ہے جہاں 32 پوائنٹ کی گراوٹ ہوئی ہے۔ بوقت پیدائش جنسی شرح تناسب میں 27 پوائنٹ کی گراوٹ کے ساتھ اتراکھنڈ اس فہرست میں چوتھے مقام پر ہے اور یہاں بھی بی جے پی حکومت ہے۔ مہاراشٹر کی بھی حالت بہت اچھی نہیں ہے۔ بی جے پی حکمراں یہ ریاست 18 پوائنٹ کی گراوٹ کے ساتھ پانچویں مقام پر ہے۔
’نیتی آیوگ‘ نے رپورٹ میں کہا ہے کہ بوقت پیدائش جنسی شرح تناسب میں گراوٹ ایک سنگین اشارہ ہے اور ریاستی حکومتوں کے ذریعہ ’پری کنسپشن اینڈ پری نیٹل ڈائگناسٹک ٹیکنکس‘ (پی سی پی این ڈی ٹی) قانون 1994 کو اثرانداز طریقے سے نافذ کیے جانے اور لوگوں کو بچیوں کی اہمیت سے واقف کرانے کے لیے مناسب طریقہ اختیار کیے جانے کی ضرورت ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق بوقت پیدائش جنسی شرح تناسب میں پنجاب کی حالت بہتر ہوئی ہے۔ پنجاب میں اس معاملے میں 19 پوائنٹ کا اضافہ درج کیا گیا ہے جب کہ بہار میں 9 پوائنٹ کا اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ بوقت پیدائش جنسی شرح تناسب ایک اہم اشاریہ ہے اور اس رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ جنسی انتخاب کی بنیاد پر اسقاط حمل سے پیدا ہونے والی لڑکیوں کی تعداد میں کس طرح سے کمی آئی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 17 Feb 2018, 9:50 PM