اس سال 8 ہزار شہری ہلاک، افغانستان میں امن معاہدہ ضروری: اقوام متحدہ
یو این سکریٹری جنرل کے خصوصی نمائندے نے کہا ’’افغانستان میں جاری جنگ کا کوئی فوجی حل نہیں ہو سکتا ہے، لہذا اقوام متحدہ فوری طور پر پُرامن معاہدے کی اپنی مانگ کو دوہراتا ہے‘‘۔
نیویارک: اقوام متحدہ کے مطابق اس سال اب تک افغانستان میں 8050 شہری یا تو مارے گئے یا پھر زخمی ہوئے۔ اقوام متحدہ کی بدھ کو جاری تازہ رپورٹ میں یہ تفصیلات دی گئی ہے۔ افغانستان میں اقوام متحدہ امدادی مشن (يوناما) کے سربراہ اور اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کے خصوصی نمائندے تاداميچی ياماموتو نے کہا ’’افغانستان میں جاری جنگ کا کوئی فوجی حل نہیں ہو سکتا ہے، لہذا اقوام متحدہ افغانیوں کے مصائب کو ختم کرنے کے لئے فوری طور پر پرامن معاہدے کی اپنی مانگ کو دوہراتا ہے‘‘۔
’نیوز 8000 ڈاٹ کوم‘ کی رپورٹ میں ياماموتو کے حوالہ سے کہا گیا ’’سبھی فریق امن کی تمام اجتماعی کوششوں کے ذریعہ شہریوں کو نقصان سے بچانے کے لیے اپنی پوری کوشش کر سکتے ہیں اور انہیں ایسا کرنا چاہیے‘‘۔
رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ مسلح تصادم کے دوران شہریوں کے مارے جانے اور زخمی ہونے کی بڑی وجہ حکومت مخالف عناصر کی طرف سے خود کش اور غیر خودکش حملوں کے دوران آئی ای ڈی استعمال بنا۔ يوناما نے کہا کہ جان بوجھ کر شہریوں کو نشانہ بنانا اور شہریوں کے قتل بین الاقوامی انسانی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے جو کہ جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے۔
رپورٹ میں اس سال 65 فیصد ہلاک لوگوں کے لئے طالبان، داعش اور دیگر سرکار مخالف عناصر کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔ ایک طرف خودکش حملوں اور آئی ای ڈی سے ہونے والے جانی نقصانات میں اضافہ ہوا ہے وہیں زمینی جنگ کے دوران ہلاکتوں کی تعداد میں 18 فیصد کمی کے ساتھ یہ 2،311 (605 اموات اور 1،706 زخمی) ہوگئی ہے۔ اس کے علاوہ فضائی حملوں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں 39 فیصد کے اضافہ کے ساتھ ہلاکتوں کی کل تعداد 649 (313 اموات اور 336 زخمی) ہوگئی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 11 Oct 2018, 11:06 AM