مہاراشٹر: کسانوں کا فڑنویس حکومت پر بے رخی کا الزام، احتجاج شروع

کسان اور قبائلی ’لوک سنگھرش سمیتی‘ کے بینر تلے تقریباً 20 ہزار کسان اپنے مطالبات کو لے کر مظاہرہ کرتے ہوئے ممبئی کے قریب تھانے پہنچ گئے ہیں۔ کسانوں کا یہ مارچ ملند سے شروع ہو کر آزاد میدان تک جائے گا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

مہاراشٹر میں وزیر اعلی دیویندر فڑنویس کے خلاف ایک بار پھر کسان تنظیموں نے مورچہ کھول دیا ہے، کسان اور قبائلی ’لوک سنگھرش سمیتی‘ کے بینر تلے تقریباً 20 ہزار سے زیادہ کسان تھانے پہنچے گئے ہیں۔ ان کسانوں کا مارچ ملند سے نکل کر آزاد میدان تک جائے گا۔ جہاں کسانوں کی ایک بڑی ریلی کا انعقاد کیا گیا ہے، دو دن کی اس کسان ریلی کا اختتام 22 نومبر کو ہوگا۔

بتا دیں کہ ہزاروں کسان سوامی ناتھ رپورٹ نافذ کرنے سمیت کئی دیگر مطالبات کو لے کر فڑنویس حکومت کے خلاف مظاہرہ کر رہے ہیں، کسانوں کے بنیادی مطالبات لوڈ شیڈنگ، جنگلات سے متعلق قانون ، خشک سالی امداد، فصل پیداوار کا کم از کم سپورٹ قیمت جیسے مطالبات کو لے کر کسان سڑکوں پر ہیں۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ ریلی کو قریب 9 ماہ ہو گئے ہیں، حکومت کی جانب سے کسانوں کو دی گئی یقین دہانی اور وعدے ابھی تک پورے نہیں ہو سکے ہیں۔ اس سے قبل مارچ ماہ میں بھی کسانوں ایک بڑا مظاہرہ کیا تھا جب 25 ہزار کسان ناسک سے ممبئی آئے تھے، اس وقت فڑنویس حکومت نے کسانوں کے مطالبات کو پورا کرنے کا یقین دلایا تھا۔

مارچ مہینے میں منعقد کسانوں کی ریلی سے سی ایم دیویندر فڑنویس نے کہا تھا کہ حکومت کسانوں کے مسائل کو سلجھائے گی۔ حکومت ان کے مطالبات کو لے کر مثبت ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ کسانوں کے مطالبات کو لے کر بات چیت کے لئے ہم نے وزراء کی ایک کمیٹی بنائی ہے۔ لیکن مظاہرہ کر رہے طرف کسانوں کا کہنا ہے کہ ابھی تک مسائل کا حل نہیں ہوا ہے۔

تنظیم کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اگر مہاراشٹر حکومت کی جانب سے کوئی ٹھوس یقین دہانی نہیں دی جاتی ہے تو تحریک کو آگے بڑھایا جا سکتا ہے۔ غور طلب ہے کہ مہاراشٹر کا بڑا حصہ ہر سال خشک سالی کی گرفت میں آتا ہے، جس کی وجہ سے کسان مسلسل خود کشی کر رہے ہیں، کسانوں کی خود کشی حکومت کے لئے سنگین چیلنج کا موضوع ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 21 Nov 2018, 1:09 PM