امریکہ چینی حملے کی صورت میں تائیوان کا دفاع کرے گا: صدر بائیڈن
امریکی صدر جو بائیڈن نے پھر کہا ہے کہ چین کے حملے کی صورت میں امریکہ تائیوان کا دفاع کرے گا، جبکہ یوکرین تنازعہ پر انہوں نے کہا امریکہ یوکرین کی اس وقت تک مدد کرتے رہے گا جب تک اسے ضرورت رہے گی
واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے پھر کہا ہے کہ چین کے حملے کی صورت میں امریکہ تائیوان کا دفاع کرے گا۔ سی بی ایس کے ایک انٹرویو میں بائیڈن سے پوچھا گیا کہ کیا چین کے تائیوان پر حملہ کرنے پر امریکی افواج تائیوان کا دفاع کرے گی۔ اس کے جواب میں امریکی صدر نے اتفاق کیا اور 'ہاں' میں جواب دیا۔ یہ انٹرویو اتوار کو نشر ہوا جس کے بعد وائٹ ہاؤس نے اس بات کا اعادہ کیا کہ امریکی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کی پالیسی ہمیشہ سے ’’اسٹریٹجک ابہام‘‘ کی رہی ہے۔ امریکہ تائیوان کے دفاع کے لیے پرعزم نہیں ہے، لیکن متبادل کو بھی خارج نہیں کرتا ہے۔
تائیوان مشرقی چین کے ساحل پر ایک خود مختار جزیرہ ہے جس پر چین اپنے علاقے کا دعویٰ کرتا ہے۔ امریکہ طویل عرصے سے اس معاملے پر سفارتی سختی اختیار کر رہا ہے۔ ایک طرف یہ چین کی پالیسی پر عمل پیرا ہے، جو چین کے ساتھ اس کے تعلقات کی بنیاد بھی ہے۔
بائیڈن نے اتوار کے روز سی بی ایس کو اپنے ایک گھنٹے کے انٹرویو میں اس بات کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایک چین کی پالیسی ہے اور تائیوان اپنی آزادی پر اپنے فیصلے خود کر سکتا ہے۔ ہم آگے نہیں بڑھ رہے ہیں، انہیں چین سے آزادی حاصل کرنے کی ترغیب نہیں دے رہے - 'یہ تائیوان کا اپنا فیصلہ ہے۔'
وہیں، یوکرین اور روس کے درمیان جاری جنگ سے متعلق امریکی صدر نے کہا روسی صدر پوٹن ہمارے ارادے کو توڑ نہیں سکتا۔ امریکہ یوکرین کی اس وقت تک مدد کرتے رہے گا جب تک اسے ضرورت رہے گی۔
سی بی ایس کے پروگرام ’’ 60 منٹس‘‘ میں انٹرویو دیتے ہوئے امریکی صدر بائیڈن نے کہا یوکرین جنگ نہیں ہار رہا بلکہ کچھ علاقوں میں کامیابیاں حاصل کر رہا ہے۔ اس کی وجہ یوکرین کو دی جانے والی بڑی امداد اور یوکرین عوام کی بے مثال بہادری اور عزم ہے۔
امریکی صدر نے کہا روس کی یوکرین سے مکمل بے دخلی اور اس کی خودمختاری کو تسلیم کرنا اور یوکرینی عوام کا روس کو ہزیمت کا شکار کرنا ہی جنگ میں یوکرین کی کامیابی ہے۔ ان حالات سے معلوم ہوگیا کہ روس اتنا اہل اور قابل نہیں جتنا لوگ اس کے بارے میں سوچ رہے تھے۔ روس یوکرین کے بے گناہ شہریوں کا خون بہا رہا اور وہاں پر تباہی پھیلا رہا، اس سب کو فتح نہیں کہا جاسکتا بلکہ یہ تو ایک گھناؤنی حرکت ہے، اسے فتح سمجھنا مشکل ہے۔
(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔