سعودی قیادت نے عمران خان کو کیا طلب، 19 ستمبر کو دیں گے حاضری

یمنی باغیوں کے حالیہ ڈرون حملوں کے بعد سعودی قیادت اپنے دوست ممالک سے موجودہ حالات پر تبادلہ خیال کرنا چاہتی ہے اس سلسلہ میں وہ 19 ستمبر کو عمران خان سے بھی گفتگو کریں گے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

پاکستان کے وزیراعظم عمران خان اپنے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ہمران 19ستمبر کو سعودی عرب کا دورہ کریں گے۔ وہ سعودی قیادت سے آرامکو تنصیبات پر حملوں کے بعد تازہ صورت حال کے بارے میں تبادلہ خیال کریں گے۔

شاہ محمود قریشی نے کل اس دورے کا اعلان کیا لیکن اس کی مزید تفصیل نہیں بتائی ہے، انہوں نے صرف یہ کہا کہ وہاں سعودی قیادت سے ملاقات ہوگی۔ قبل ازیں ریڈیو پاکستان نے یہ اطلاع دی تھی کہ وزیراعظم عمران خان نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ٹیلی فون پر بات چیت کی ہے اور ان سے دوطرفہ اور علاقائی امور بالخصوص سعودی آرامکو کی دو تنصیبات پرحالیہ حملوں سے پیدا ہونے والی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا ہے۔


ایک امریکی عہدیدار کے مطابق سعودی آرامکو تنصیبات پر ایران کی سرزمین سے حملہ کیا گیا تھا اور اس حملے میں کروز میزائل استعمال کیے گئے ہیں۔ امریکا اس حملے کے تعلق سے ابھی مزید شواہد اکٹھے کررہا ہے، وہ انھیں آئندہ ہفتے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس کے موقع پر عالمی برادری بالخصوص اپنے یورپی اتحادیوں کے سامنے پیش کرے گا۔

گزشتہ ہفتہ کے روزعلی الصباح سعودی آرامکو کی بقیق میں واقع تیل صاف کرنے کی سب سے بڑی تنصیب اور خریص ہجرۃ میں واقع آئل فیلڈ پر حملے سے توانائی کی عالمی مارکیٹ میں تیزی آگئی ہے اور تیل کی قیمتوں میں گزشتہ تین عشرے کے دوران پہلی مرتبہ نمایاں اضافہ ہوگیا ہے۔ ان حملوں کے بعد جہاں تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے وہیں علاقائی سیاسی صورتحال بہت تیزی سے بدل رہے ہیں۔ عمران خان کا سعودی عرب کا دورہ کرنے کا سیدھا مطلب یہ ہے کہ وہ امریکی کیمپ میں داخل ہو رہا ہے جس کا سیدھا اثر اس کے چین سے تعلقات پر اثر پڑے گا۔ اس معاملہ میں چین، روس اور ایران ایک ساتھ کھڑے نظر آ رہے ہیں۔ اس کے بھی امکانات ہیں کہ سعودی عرب اس معاملہ میں چین کی حمایت حاصل کرنے کے لئے پاکستان کی مدد لے رہا ہو۔


یمن میں ایران کی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے لیکن سعودی عرب اور امریکا نے ایران پر اس حملے کا الزام عائد کیا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تو سیدھے ایران ہی کو اس حملے کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے ان حملوں کے بعد ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو پاکستان کی جانب سے سعودی عرب کی مکمل حمایت کا یقین دلایا اور کہا کہ وہ عالمی معیشت اور مملکت کی سلامتی کے لیے اس طرح کی تخریبی کارروائیوں سے نمٹنے کے لیے اس کے ساتھ کھڑا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔