روسی صدر ولادیمیر پوتن کسی غدار کو کبھی معاف نہیں کریں گے
روس میں ناکام بغاوت ایک حیرت انگیز موڑ پر ختم ہوگئی اور پریگوزن کے بھاری ہتھیاروں سے لیس کرائے کے فوجی جنوبی شہر روستوف سے پیچھے ہٹ گئے، جس سے ماسکو کی طرف ان کی تیز رفتار پیش قدمی کا راستہ بند ہوگیا۔
ماسکو: روسی امور کے ماہر اور ولسن سنٹر میں گلوبل فیلو جل ڈوگرٹی نے اس رائے کا اظہار کیا ہے کہ واگنر کے سربراہ ایوگینی پریگوزن بیلاروس جا کر بھی خطرے سے باہر نہیں ہیں، کیونکہ روسی صدر ولادیمیر پوتن کسی غدار کو کبھی معاف نہیں کریں گے۔ العربیہ کی رپورٹ کے مطابق انھوں نے کہا کہ ’’اگر پوتن کہتے ہیں کہ 'پریگوزن، آپ بیلاروس چلے جائیں' تب بھی وہ غدار ہیں اور میرے خیال میں روسی صدر انھیں کبھی معاف نہیں کریں گے‘‘۔
یہ بھی پڑھیں : اڈیشہ کے گنجم میں سڑک حادثہ، 12 افراد ہلاک، 8 زخمی
انھوں نے مزید کہا کہ یہ ممکن ہے پریگوزن "بیلاروس میں مارے جائیں، لیکن ماسکو کے لیے یہ ایک مشکل مخمصہ ہوگا کیونکہ جب تک انھیں کسی قسم کی حمایت حاصل ہے، وہ خطرہ میں ہیں، قطع نظر اس کے کہ وہ کہاں ہوتے ہیں؟‘‘ ڈوگرٹی کا کہنا تھا کہ ’'اگر میں پوتن ہوتا تو مجھے روستوف کی سڑکوں پر موجود ان لوگوں کی فکر ہوتی جو واگنر کے لوگوں کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔ سڑکوں پر عام روسی ان لوگوں کی حوصلہ افزائی کیوں کر رہے ہیں جنھوں نے صرف بغاوت کرنے کی کوشش کی؟ اس کا مطلب یہ ہے کہ شاید وہ ان کی حمایت کرتے ہیں یا وہ انھیں پسند کرتے ہیں. جو بھی ہو، یہ پوتن کے لیے بہت بری خبر ہے‘‘۔
ہفتے کی روز کی ناکام بغاوت ایک حیرت انگیز موڑ میں ختم ہوگئی اور پریگوزن کے بھاری ہتھیاروں سے لیس کرائے کے فوجی جنوبی شہر روستوف سے پیچھے ہٹ گئے، جس سے ماسکو کی طرف ان کی تیز رفتار پیش قدمی کا راستہ بند ہوگیا۔ معاہدے کے تحت کرائے کے فوجیوں کو قانونی تحفظ کی ضمانت دی گئی تھی اور وہ اپنے اڈوں پر واپس چلے گئے۔ اس سے ملک پر پوتن کے کنٹرول کے بارے میں سوالات پیدا ہوئے ہیں۔
بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو کی ثالثی میں ہونے والے اس معاہدے کے تحت پریگوژن کو بیلاروس منتقل ہونا تھا۔ پریگوژن نے واگنر کی قیادت میں ماسکو تک "آزادی کے لیے مارچ" کا آغاز کیا تھا، جس میں بدعنوان اور نااہل روسی کمانڈروں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں : حج اجتماعیت اور ملی اتحاد کی بڑی علامت
روس کے یوکرین پر حملے کے ایک اہم لاجسٹک مرکز روستوف پر قبضہ کرنے کے بعد انھوں نے رکاوٹیں توڑتے ہوئے شمال کی طرف پیش قدمی کی تھی۔ معاہدے کے ایک حصے کے طور پر، کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے انکشاف کیا کہ مسلح بغاوت سے متعلق پریگوژن کے خلاف الزامات واپس لے لیے جائیں گے، وہ بیلاروس منتقل ہوجائیں گے اور واگنر جنگجوؤں کو اپنے اقدامات پر کسی بھی ردعمل کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ یہ معاہدہ لوکاشینکو کی ثالثی میں طے پایا تھا، کیونکہ ان کے پریگوژن کے ساتھ دیرینہ ذاتی تعلقات تھے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔