ٹرمپ کوریا کی سرحد عبور کرنے والے پہلے امریکی صدر، کم جون سے تاریخی مصافحہ
ناقدین نے ٹرمپ اور کم کی اس ملاقات کو خالص سیاسی تھیٹر قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے لیکن کچھ لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ ملاقات مستقبل میں ہونے والے مذاکرات کے لیے راستہ ہموار کر سکتی ہے۔
سول: ڈونلڈ ٹرمپ 53-1950 کی کوریا کی لڑائی کے ختم ہونے کے بعد کوریائی سرحد پار کرنے والے پہلے امریکی صدر بن گئے ہیں۔ڈونلڈ ٹرمپ نے پہلے کوریائی جزیرے کے غیر فوجی علاقے کا دورہ کیا اور اس کے بعد انہوں نے شمالی اور جنوبی کوریا کے بارڈر پر سخت سکیورٹی والے علاقے میں شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان سے تاریخی مصافحہ کیا ہے۔ ٹرمپ امریکہ کے پہلے صدر ہیں جنہوں نے شمالی کوریا کی سرحد عبور کر کے کم جونگ سے ملاقات کی ہے۔
حالانکہ ناقدین نے ٹرمپ اور کم کی اس ملاقات کو خالص سیاسی تھیٹر قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے لیکن کچھ لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ ملاقات مستقبل میں ہونے والے مذاکرات کے لیے راستہ ہموار کر سکتی ہے۔
دونوں رہنماؤں کے درمیان 2018 میں جوہری ہتھیاروں کی تخفیف کے لیے سنگاپور میں ہونے والے اجلاس کا دوسرا دور شمالی کوریا کی رضامندی کے بغیر ہی ختم ہو گیا تھا۔ صدر ٹرمپ نے اسے ایک ’برا معاہدہ‘ قرار دیا تھا۔
امریکہ اور کوریا کے لیڈروں کے درمیان اس تیسری ملاقات میں جنوبی کوریا کے صدر مون جے ان بھی شامل ہوئے۔ بعد ازاں دونوں لیڈروں کے درمیان اہم چوٹی کانفرنس منعقد ہوئی۔ تینوں لیڈروں کی یہ میٹنگ تاریخی بن گئی ہے۔
اس سے پہلے ٹرمپ نے میڈیا کے سوالوں پر کہا کہ شمالی کوریا کی سرحد میں داخل ہونے والا پہلا صدر بننے کا فخر حاصل کرنابڑی کامیابی ہے۔انہوں نے کہا،’’ایسا ہونا اعزاز کی بات بھی ہے۔‘‘ کم نے بھی ٹویٹر پر امریکی صدر کی ستائش کرتے ہوئے،انہیں’حوصلہ مند اور پرعزم ‘قرار دیا۔
اس سےپہلے ٹرمپ نے کوریائی جزیرے کے غیر فوجی علاقے (ڈی ایم زیڈ) میں اتوار کے مجوزہ دور کے دوران کم سے ملاقات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ شمالی کوریا کے حکمراں سے تعلق اچھے ہوئے ہیں۔
تینوں لیڈروں کی غیر فوجی علاقے میں واقع سرحدی گاؤں پنمون جوم میں مقامی وقت کے مطابق دو بجے ملاقات ہوئی۔ انہوں نے مون کے ساتھ ملاقات کے بعد مشترکہ پریش کانفرنس میں کہا، ’’ہم ڈی ایم زیڈ پر جارہے ہیں،اور میں چیئرمین کم کے ساتھ ملاقات کروں گا۔میں اس کےلئے بہت پرجوش ہوں۔میں انہیں دیکھنے کےلئے بھی پرجوش ہوں۔ ہمارے تعلقات بہت بہتر ہوئے ہیں۔‘‘ اس سے پہلے، امریکی صدر نے کہا کہ وہ اور ڈی پی آر کے لیڈر ڈی ایم زیڈ میٹنگ کرنا چاہتے ہیں۔ ڈی ایم زیڈ سال 53-1950 کی کوریائی لڑائی کے بعد سے کوریائی جزیرے کی خطے تقسیم ہے۔
قابل ذکر ہے کہ ٹرمپ نے ہفتے کو ٹویٹر کے ذریعہ کم کو بھی کوریائی جزیرے کے غیر فوجی علاقے میں ملاقات کے لئے مدعو کیاتھا۔ مون نے کہا تھا کہ اگر ٹرمپ اور کم ایک دوسرے سے ملتے ہیں تو وہ بھی امریکی صدر کے ساتھ ڈی ایم زیڈ دورے پر جائیں گے۔ یہ تاریخی واقعہ ہوگا۔ کوریائی جزیرے کو نیوکلیائی ہتھیاروں سے پاک بنانے کے مقصد سے گزشتہ کچھ مہینوں سے کم اور ٹرمپ بات چیت کی کوشش ہوئی ہے۔
کوریائی جزیرے میں نیوکلیائی ترک اسلحہ کرنےکےلئے سلسلے میں ٹرمپ اور کم کے درمیان گزشتہ سال جون میں سنگاپور میں پہلی میٹنگ ہوئی تھی۔اس کے بعد اس سال فروری میں ویتنام کے دارالحکومت ہنوئی میں دونوں لیڈرون کے درمیان دوسری میٹنگ ہوئی تھی جو ناکام رہی تھی ۔دونوں لیڈروں کے درمیان ایک سال کے اندر یہ دوسری چوٹی کانفرنس تھی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 30 Jun 2019, 4:10 PM