امریکہ: یہودی عبادت گاہ میں فائرنگ، 11 افراد ہلاک

ایک سیفد فام شخص رائفل اور دو پستولوں کے ہمراہ یہودی عبادت گاہ میں اس وقت داخل ہوا جب سنیچر کی صبح وہاں عبادت کی جا رہی تھی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

امریک کی ریاست پینسلوینیا کے شہر پٹسبرگ میں گولی باری کا واقعہ پیش آیا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق ایک سیفد فام شخص رائفل اور دو پستولوں کے ہمراہ یہودی عبادت گاہ میں اس وقت داخل ہوا جب سنیچر کی صبح وہاں عبادت کی جا رہی تھی۔ حکام کے مطابق عبادت گاہ میں فائرنگ سے کم از کم 11 افراد ہلاک ہوگئے ہیں، جبکہ 12 سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔

پٹسبرگ میں جس عبادت گاہ میں فائرنگ کی گئی ہے اسے ’ٹری آف لائف‘ سناگانگ کہا جاتا ہے۔ حملہ آور کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ مشتبہ حملہ آور کی شناخت 46 سالہ شخص رابرٹ بوورز کے نام سے ہوئی ہے، جو زخمی حالت میں ہیں۔

غیرسرکاری یہودی تنظیم انٹی ڈیفیمیشن لیگ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’ہمارے خیال میں یہ امریکہ کی تاریخ میں یہودی برادری پر ہونے والے سب سے بڑا مہلک حملہ ہے۔‘‘

پٹسبرگ کے علاقے سکوئرل ہل میں واقع یہودی عبادت گاہ میں عبادت گزار سبات کے لیے جمع تھے۔ سکوئرل ہل وہ رہائشی علاقہ ہے جہاں ریاست پینسلوینیا میں سب سے زیادہ یہودی آبادی مقیم ہے اور سنیچر کے روز اس عبادت گاہ میں خاصا رش ہوتا ہے۔

بی بی سی اردو کے مطابق پولس اہلکاروں کے جائے وقوعہ پر پہنچنے کے بعد مسلح شخص نے عبادت گاہ کے ایک کمرے میں مورچہ بندی کر لی تھی۔ تاہم بعد میں پٹسبرگ کے پبلک سیفٹی ڈائریکٹر وینڈیل ہسرچ نے تصدیق کی کہ مسلح شخص پولیس کی حراست میں ہے اور اس کا ہسپتال میں علاج معالجہ کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے تصدیق کی کہ اس واقعے میں چار پولس اہلکاروں سمیت چھ افراد زخمی ہوئے ہیں تاہم انہوں نے ہلاکتوں کے بارے میں نہیں بتایا۔ انھوں نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے جائے وقوعہ کے منظر کو ’خوفناک‘ قرار دیا۔

امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق حملہ آور نے فائرنگ سے پہلے چلا کر کہا تھا کہ ’تمام یہودی مر جائیں۔‘ رابرٹ بوورز کی سوشل میڈیا پر بھی یہودی مخالف پوسٹس سامنے آئی ہیں۔

پٹسبرگ میں واقعے کی تحقیقات کرنے والے ایف بی آئی کی خصوصی ایجنٹ باب جونز نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا ہے کہ وہ اس بارے میں نہیں جانتے کہ کیا سنیچر کو پیش آنے والے واقعے سے پہلے حکام بوورز کے بارے میں جانتے تھے کہ نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس واقعے کے محرکات تاحال معلوم نہیں ہیں لیکن حکام کا خیال ہے کہ حملہ آور تنہا تھا۔

حملہ کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رد عمل کا اظاہر کرتے ہوئے کہا، ’’بہت سے لوگ ایک اجتماعی قتل کے ناگوار واقعے میں ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔‘‘ سنیچر کو انہوں نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’اتنے برسوں سے ایسا بار بار ہوتے دیکھنا شرمندگی کی بات ہے۔‘‘ انہوں نے مسلح شخص کو ایک ’جنونی‘ قرار دیا ہے اور کہا کہ ’’ہمیں اپنے سزائے موت کے قوانین میں سختی کرنا چاہیے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 28 Oct 2018, 9:12 AM