مسعود اظہر کو ’مسعود اظہر‘ بنانے کے لئے پاکستانی حکومت ذمہ دار
مولانا مسعود اظہر کے نام سے یہ تصور ذہن میں آتا ہے کہ کوئی بزرگ بردبار شخص ہوگا لیکن کتنے معصوم لوگوں کے خون سے اس شخص کے ہاتھ رنگے ہوئے ہیں اس کو خود معلوم نہیں۔
مسعود اظہر اس جیش محمد نامی تنظیم کا بانی ہے جس کو اقوام متحدہ نے دہشت گرد قرار دیا ہوا ہے۔ یہ تنظیم پاکستانی مقبوضہ کشمیر میں سرگرم عمل ہے، جموں و کشمیر میں ہونے والی دہشت گرد کارروائیوں کے لئے ذمہ دار ہے۔ مسعود اظہر دہشت گرد کارراوئیوں کے کھیل میں مہارت رکھتا ہے اور اس کی مدد پاکستانی حکومت بڑھ چڑھ کر کرتی ہے۔
سرکاری اسکول ٹیچر کے گھر میں 10 جولائی 1968 کو پاکستان کے بہاولپور میں جو بچہ پیدا ہوا تھا وہ بڑا ہو کرعالمی شہرت یافتہ دہشت گرد بنے گا اس کا اندازہ اس سرکاری اسکول کے ٹیچر کو نہ تھا اور نہ ہی اس نے کبھی خواب میں ایسا سوچا ہوگا۔ یہ وہ بچہ ہے جس کو آج مولانا مسعود اظہر کے نام سے لوگ جانتے ہیں۔ اس سرکاری اسکول کے ٹیچر نے اس بچے کو آٹھویں جماعت پاس کرانے کے بعد کراچی کے بنوری مسجد میں آگے کی تعلیم حاصل کرنے کے لئے بھیج دیا تھا۔ جب 1989 میں اظہر نے وہاں سے فراغت حاصل کی تو اس وقت بنوری مسجد کا یہ جامعہ ملیہ اس وقت بین الاقوامی دہشت گردوں کی تربیت کے لئے جانا جاتا تھا۔ اظہر کو بنگلہ دیش، سوڈان اور مختلف عرب ممالک کے ہم خیال دوستوں (جو سوویت یونین کے خلاف افغانستان میں لڑ رہے تھے) کا ساتھ حٓاصل ہوگیا، یہ سب کو معلوم ہے کہ اس پوری لڑائی کی فنڈنگ امریکہ کر رہا تھا۔
مسعود اظہر نے اس وقت اس لڑائی میں حصہ لینے کے لئے حرکت الجہاد میں اپنا نام لکھوایا تھا لیکن جسمانی طور پر کمزور ہونے کی وجہ سے وہ 40 دن کی لازمی تربیت حاصل نہیں کر پایا تھا اسی لئے اس کو ایک میگزین میں کام کرنے کی ذمہ داری دی گئی تھی، ساتھ ہی مسعود اظہر کو جموں و کشمیر میں تحریک آزادی کے لئے کام کرنے کی ذمہ داری بھی سونپی گئی تھی۔ اس کو جموں و کشمیر میں حرکت الجہاد اسلامی اور حرکت المجاہدین کے دونوں دھڑوں کو ضم کر کے حرکت الانصار میں تبدیل کرنے کا کام دیا گیا جو اس نے کر دکھا یا۔ وہ اس نئی تنظیم کے ارکان سے ملنے کے لئے وادی کشمیر میں 1994 میں پہنچا جہاں اس کو سلامتی دستوں نے گرفتار کر لیا۔ گرفتاری کے دوران بھی اظہر نے اپنے ساتھی قیدیوں پر کام جاری رکھا۔ حرکت الانصار کے کمانڈر سجاد افغانی نے اظہر کو جیل سے رہا کرانے کی کوشش کی لیکن وہ اپنی کوشش میں ناکام ہو گیا۔ اس کے بعد 5 پاکستانی دہشت گردوں نے دسمبر 1999 میں نیپال سے نئی دہلی آنے والے طیارے کا اغوا کیا اور مسافروں کی رہائی کے بدلے مسعود اظہر اور اس کے دو ساتھیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا، وہ لوگ اس میں کامیاب بھی ہو گئے۔
مسعود اظہر نے رہائی کے بعد پاکستان میں حزب المجاہدین میں اپنے لئے بڑے کردار کا مطالبہ کیا لیکن جب انہیں وہ کردار نہیں ملا تو اس نے چند ماہ میں دہشت گردی کی نئی نرسری ’جیش محمد‘ کے نام سے شروع کر دی۔ سال2000 میں جیش کے قیام کے بعد سے مسعود اظہر کا خونی کھیل جاری ہے، اس خونی کھیل میں اس کو پاکستانی حکومت کی مدد حاصل ہے۔
پلوامہ حملہ کے بعد مولانا مسعود اظہر پھر دنیا کے نشانہ پر ہے لیکن ایک مرتبہ پھر پاکستانی قیادت اس کی مدد کرتی نظر آرہی ہے۔ چاہے وہ جنرل پرویز مشرف ہوں یا پاکستانی حکومت کا کوئی بڑا نام، اس سے مسعود اظہر کے اچھے تعلقات ہیں، مسعود اظہر کو مسعود اظہر بنانے کے لئے پاکستانی حکومت ذمہ دار ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 26 Feb 2019, 6:09 PM