کارگل وجے دیوس: تابوت گھوٹالہ جس نے دنیا کے سامنے ملک کو شرمندہ کیا
کارگل جنگ کے بعد اپوزیشن میں بیٹھی کانگریس نے اس وقت کی بی جے پی حکومت میں مرکزی وزیر دفاع جارج فرنانڈیز کے خلاف زبردست مہم چلائی تھی لیکن بعد میں انھیں کلین چٹ مل گیا۔
1999 میں کارگل میں ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ہوئی جنگ میں ہندوستان کو فتح تو حاصل ہو گئی اور 26 جولائی کو ’وجے دیوس‘ منانے کا اعلان بھی ہو گیا لیکن اس درمیان ’تابوت گھوٹالہ‘ کا جو معاملہ منظر عام پر آیا اس نے ہندوستانی عوام کے جذبات کو زبردست ٹھیس پہنچائی۔ اس گھوٹالہ نے ملک کو نہ صرف دنیا کے سامنے شرمندہ کیا بلکہ یہ سوچنے پر بھی مجبور کر دیا کہ آخر کوئی اس طرح کا غیر اخلاقی عمل بھی کر سکتا ہے۔
یہ تابوت گھوٹالہ دراصل اس کے خرید و فروخت سے تعلق رکھتا ہے۔ معاملہ سامنے آنے کے بعد پتہ چلا کہ جنگ میں شہید ہوئے فوجیوں کی جسد خاکی کو باعزت گھر تک پہنچانے کے لیے جن تابوتوں کی خرید ہوئی اس میں زبردست گھوٹالہ ہوا ہے۔ اس سلسلے میں ملک کی سی بی آئی نے کچھ سینئر افسروں اور امریکہ کے ایک ٹھیکیدار کے خلاف معاملہ بھی درج کیا تھا۔ پتہ چلا تھا کہ ملزم افسران نے سال 1999-2000 کے دوران ایسے 500 الومینیم کے تابوت اور 3000 جسد خاکی کا تھیلا خریدنے کے لیے امریکہ کی ایک کمپنی کے ساتھ معاہدہ کیا تھا۔ کارگل جنگ کے بعد اس وقت اپوزیشن میں رہنے والی کانگریس نے اس وقت کے مرکزی وزیر دفاع جارج فرنانڈیز پر اس سلسلے میں الزام عائد کیا تھا اور کہا تھا کہ انھوں نے تابوت درآمد میں گھوٹالہ کو انجام دیا ہے۔ اپوزیشن نے اس سلسلے میں جارج فرنانڈیز سے استعفیٰ کا بھی مطالبہ کیا تھا لیکن بعد میں انھیں اس سلسلے میں کلین چٹ دے دی گئی تھی۔ لیکن اس پورے معاملے نے عوام کے اندر غم و غصے کی لہر دوڑا دی تھی۔
قابل ذکر ہے کہ مشتبہ افسران نے 1999-2000 کے دوران 500 الومینیم تابوت اور 3000 تھیلا خریدنے کے لیے امریکہ کی کمپنی کے ساتھ جو معاہدہ کیا اس کے مطابق ایک تابوت کی قیمت 2500 امریکی ڈالر یعنی تقریباً سوا لاکھ روپے تھی اور تھیلوں کی لیے 85 امریکی ڈالر فی تھیلا کے مطابق ادائیگی کی گئی تھی اور یہ قیمت بہت زیادہ تھی۔ یہ پورا سودا مجموعی طور پر 15 لاکھ 5 ہزار امریکی ڈالر پر مبنی تھا جو کہ تقریباً 7 کروڑ روپے ہوتا ہے۔ حیرانی کی بات یہ ہے کہ جانچ میں یہ بھی پتہ چلا کہ جس امریکی کمپنی کے ساتھ یہ معاہدہ ہوا وہ ان تابوتوں اور تھیلوں کو بنانے والی کمپنی نہیں تھی۔ اتنا ہی نہیں، اس کمپنی نے جو 150 تابوت سپلائی کیا ان کا وزن 55 کلو گرام فی تابوت تھا جب کہ سودے کے مطابق وزن فی تابوت 18 کلو گرام ہونا چاہیے تھا۔ ابتدائی جانچ میں یہ بھی پایا گیا تھا کہ تابوتوں کے ساتھ ویلڈنگ کے ذریعہ چھیڑ چھاڑ ہوئی جس کی وجہ سے اس میں سوراخ ہونے کا خطرہ تھا اور اسی وجہ سے وہ تابوت استعمال کے لائق نہیں پایا گیا۔ گویا کہ حکومت ہند کو ایک لاکھ 87 ہزار امریکی ڈالر یعنی تقریباً 90 لاکھ روپے کا خسارہ اٹھانا پڑا۔
بہر حال، کارگل جنگ کے بعد اپوزیشن میں بیٹھی کانگریس نے جارج فرنانڈیز کے خلاف زبردست مہم چلائی، لیکن 5 سال قبل کانگریس نے ایک جانچ شروع کی تھی جس میں جارج فرنانڈیز کو کلین چٹ دے دی۔ یہ پورا معاملہ حالانکہ اب تاریخ کی باتیں ہو چکی ہیں لیکن جب جب کارگل جنگ کی بات کی جاتی ہے اور وجے دیوس منایا جاتا ہے تو ’تابوت گھوٹالہ‘ کی یاد ضرور آتی ہے جو انسانیت کو شرمسار کرتی ہوئی محسوس ہوتی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔