یَس بینک بھی بحران کا شکار، اکاؤنٹ ہولڈرس کو صرف 50 ہزار نکالنے کی اجازت

یَس بینک پر پابندی لگائے جانے کی خبروں کے بعد بینک کی موبائل اور انٹرنیٹ بینکنگ سروس بھی بند ہو گئی ہے۔ اس بینک کے اکاؤنٹ ہولڈرس کافی پریشان ہیں اور کئی لوگ اے ٹی ایم پیسہ نکالنے پہنچ گئے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

ملک میں معیشت خراب حالت میں ہے اور بینکوں کی صورت حال بھی دن بہ دن بدتر ہوتی جا رہی ہے۔ اس درمیان بحران کے شکار پرائیویٹ سیکٹر کے یَس بینک پر ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) نے کچھ پابندیاں لگا دی ہیں۔ مرکزی حکومت سے صلاح و مشورہ کے بعد آر بی آئی نے فیصلہ کیا ہے کہ آئندہ ایک مہینے تک یَس بینک سے کوئی بھی اکاؤنٹ ہولڈر 50 ہزار روپے سے زیادہ پیسہ نہیں نکال پائے گا۔ آر بی آئی کی یہ پابندی آئندہ 3 اپریل 2020 تک کے لیے نافذ العمل ہے۔

میڈیا ذرائع میں آ رہی خبروں کے مطابق یَس بینک پر لگی پابندی ہر قسم کے اکاؤنٹس پر نافذ ہوگا۔ اس کے علاوہ اگر کسی شخص کے یَس بینک میں ایک سے زیادہ اکاؤنٹس ہیں تو بھی وہ کل 50 ہزار روپے ہی نکال سکتا ہے۔ ایک سرکاری نوٹیفکیشن میں اس سلسلے میں تفصیلی جانکاری دی گئی ہے۔ آر بی آئی کی پابندی کے بعد سے یَس بینک کی موبائل اور انٹرنیٹ بینکنگ خدمات بھی ڈاؤن ہو گئی ہے۔ یَس بینک سے پیسہ نکالنے پر پابندی لگنے کی خبر پھیلنے کے بعد اس بینک کے اکاؤنٹ ہولڈرس پریشان ہیں اور کئی لوگوں کو اے ٹی ایم سے پیسہ نکالتے ہوئے بھی دیکھا گیا ہے۔ حالانکہ آر بی آئی کا کہنا ہے کہ گھبرانے کی بات نہیں ہے اور بہت جلد سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا۔


اس کے علاوہ آر بی آئی نے یَس بینک کو بورڈ آف ڈائریکٹر کے افسروں پر بھی کارروائی کی ہے۔ دراصل یَس بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرس کو تحلیل کرنے کا فیصلہ لیا گیا ہے اور ایس بی آئی کے سابق ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر اور سی ایف او پرشانت کمار کو فی الحال یَس بینک کی ذمہ داری سنبھالنے کے لیے کہا گیا ہے۔

آر بی آئی کا کہنا ہے کہ یَس بینک لگاتار این پی اے کے مسئلہ سے نبرد آزما ہے، جس کی وجہ سے یہ فیصلہ لینا پڑا ہے۔ آر بی آئی کے ذریعہ جاری ہدایات کے مطابق یَس بینک میں سیونگ اکاؤنٹ، کرنٹ اکاؤنٹ یا کسی دیگر اکاؤنٹ سے ایک مہینے کے دوران 50 ہزار روپے سے زیادہ کی رقم نہیں نکالی جا سکے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔