پیوش گوئل کے لین دین کی کہانی فلم نہیں پورا ڈرامہ: کانگریس
کانگریس کا کہنا ہے کہ مرکزی وزیر پیوش گوئل کے مختلف کمپنیوں میں لین دین اور ان کمپنیوں کو انتہائی اونچے داموں پر فروخت کی کہانی فلم نہیں، بلکہ ایسا سیریل ہے جس کی کئی قسطیں ہیں۔
مودی حکومت کے وزیر پیوش گوئل اور ان کے مالی لین دین کو لے کر مسلسل نئے نئے انکشافات ہو رہے ہیں۔ اس سلسلے میں بی جے پی نے پیوش گوئل کے دفاع میں جو دلائل دی ہیں، اس سے مودی حکومت کے وزراء، بی جے پی اور خود وزیر اعظم نریندر مودی کی معتبریت پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔ بی جے پی پر یہ الزامات کانگریس نے پیر کے روز عائد کئے ہیں۔ کانگریس نے کہا کہ ’’مودی جی اور بی جے پی اپنی کھوکھلی جارحیت سے جس طرح اس معاملے کو چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں، اس سے مزید سوال کھڑے ہو رہے ہیں۔‘‘
پیوش گوئل کے معاملے پر کانگریس صدر راہل گاندھی نے بھی ٹویٹ کر کے کہا ہے کہ ’’پیوش گوئل کا 48کروڑ کا فلیش نیٹ گھوٹالہ دراصل ایک دھوکا، مفادات کا اختلاف اور لالچ ہے‘‘۔
قبل ازیں، پیر کے روز کانگریس کے ترجمان پون کھیڑا نے دہلی میں منعقدہ پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ کانگریس نے 28 اپریل کو دستاویزی ثبوتوں کے ساتھ انکشاف کیا تھا کہ کس طرح پیوش گوئل اور ان کی بیوی کی کمپنی فلیش نیٹ انفو سالوشن انڈیا لمیٹڈ کے سارے( 50020) شیئر پيرامل اسٹیٹ پرائیویٹ لمیٹڈ نے تقریباً 10 ہزار روپے فی شیئر کے حساب سے خرید کر 48 کروڑ روپے ادا کئے، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ان شیئروں کی قیمت 1000 گنا بڑھا دی گئی تھی۔
پون کھیڑا نے 28 اپریل کو ہی بی جے پی کی طرف سے اس معاملے میں جاری پریس نوٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ فلیش نیٹ کے شیئروں کی فروخت جولائی 2014 میں ہوئی تھی اور پیوش گوئل نے اپنی ملکیت اور واجبات کا اعلان 25 جولائی 2014 کو کیا تھا، ستمبر 29، 2014 کو نہیں۔ کانگریس نے دستاویز کے طور پر 2015 کی ڈائریکٹرس رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ پیوش گوئل کے نام 27010 شیئر اور ان کی بیوی سیما گوئل کے نام 23010 فلیش نیٹ انفو سالوشن انڈیا لمیٹڈ کے حصص کی فروخت 29 ستمبر 2014 کو ہی ہوئی۔
کانگریس نے کہا کہ اسی طرح بی جے پی نے 4 اپریل 2018 کو پریس بیان جاری کیا تھا کہ پیوش گوئل کا 2010 کے بعد شرڈی انڈسٹریز سے کچھ لینا دینا نہیں رہا اور اگر یکم جولائی 2010 کے بعد اس کمپنی میں جو کچھ ہوا اس میں ان کا کوئی کردار نہیں ہے۔ اس بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ اس کمپنی میں اگر 2013 میں کچھ لین دین یا دقتیں آئیں تو اس وقت کانگریس کی حکومت تھی۔
کانگریس نے کہا کہ سجل فنانس اینڈ انویسٹمنٹ کے ذریعے شرڈی انڈسٹریز میں گوئل کی ملکیت چھپانے کا معاملہ سامنے آنے کے بعد بھی بی جے پی نے 28 اپریل کے بیان میں اپنا پرانا موقف بدل لیا۔اور کہا کہ ’’یکم جولائی 2010 کو شرڈی انڈسٹریز کے ڈائریکٹر کے عہدے سے استعفی دینے کے بعد ان کا کمپنی سے کچھ لینا دینا نہیں رہا اور اس کمپنی میں ان کے پاس سرمایہ کاری کے طور پر جو شیئر بچے تھے، وہ بھی انہوں نے دسمبر 2013 میں فروخت کر دئیے۔‘‘
کانگریس نے کہا کہ پیوش گوئل نے جولائی 2014 میں جو اعلان کیا ہے اس کے مطابق ان کے پاس 101300 روپے قیمت کے شیئر تھے۔ اگر اس اعلان کو صحیح مانا جائے تو اس سے ثابت ہوتا ہے کہ اعلان کرتے وقت انہوں نے فلیش نیٹ میں 53.95 فیصد کی حصہ داری کی بات کا اعتراف کیا ہے۔ پون کھیڑا نے بتایا کہ دفتر وزیر اعظم میں 31 مارچ 2015 کو جمع کرائے گئے اثاثوں اور ذمہ داری کے اعلامیہ میں پیوش گوئل نے اسی قیمت یعنی 101300 روپے قیمت کے شیئر ان کے پاس ہونے کی بات لکھی ہے۔ اور یہ وہ تاریخ ہے جب تک بی جے پی کے مطابق وہ فلیش نیٹ میں اپنی حصہ داری فروخت چکے تھے۔
اس تمام معاملہ پر کانگریس نے کچھ سوالات پوچھے ہیں:
- اگر شیئروں کو 29 ستمبر 2014 کو فروخت کیا گیا تھا (جیسا کہ 2015 کی ڈائریکٹرس رپورٹ سے واضح ہے)، تو پھر ان شیئروں کو فروخت کرنے سے پہلے اور بعد اعلامیہ میں ان کی قیمت ایک جیسی کیوں ہے؟
- کیا فلیش نیٹ انفو سالوشن صرف کنسلٹنسی کمپنی ہے؟ اس کمپنی میں پیوش گوئل کے علاوہ 31 مارچ 2014 تک اور کون کون مشیر تھے؟
- کیا یہ سچ نہیں ہے کہ 31 مارچ 2014 کو اس کمپنی کا کل اثاثہ جات (ٹریڈ سے ہونے والی آمدنی، قرض اور پیشگی وغیرہ ملاکر) صرف 14.24 کروڑ تھی؟
- کیا یہ سچ نہیں ہے کہ 31 مارچ 2014 کو دینداری نکالنے کے بعد کمپنی کی کل اثاثہ جات 12.50 کروڑ روپے تھی؟
- کیا یہ سچ نہیں ہے کہ اس کمپنی کا تقریباً مکمل سابق مالکانہ حق (50020 شیئر) پیوش گوئل اور ان کی بیوی کے پاس نہیں تھا؟
- اس سے کیا یہ مطلب نہیں نکلتا کہ 31 مارچ 2014 کو ان شیئروں کی کل قیمت زیادہ سے زیادہ 12.50 کروڑ روپے ہو سکتی تھی؟
- آخر پيرامل گروپ کی کمپنی نے فلیش نیٹ کے شیئروں کو چار گنا دام دے کر تقریباً 50 کروڑ میں کیوں خریدا؟
- ایسا محسوس ہوتا ہے کہ فلیش نیٹ کا واحد اثاثہ صرف پیوش گوئل تھے جو کمپنی میں کنسلٹینٹ کی حیثیت سے شامل ہوئے تھے۔ ان کمپنی سے الگ ہونے کے بعد کمپنی کے پاس اور کیا اثاثہ بچا؟
- اگر فلیش نیٹ کی نیٹ ورتھ یعنی کل جائیداد 31 مارچ 2014 کو 12.50 کروڑ تھی، تو چند مہینوں میں ہی اس کی قیمت تقریبا 50 کروڑ کیسے پہنچ گئی؟
- کیا پيرامل گروپ صرف فلیش نیٹ کے 50020 شیئر خرید رہا تھا یا پھر اس کے ساتھ اسے کچھ اور بھی ملا جس کے لئے اس نے 50 کروڑ روپے ادا کئے؟
- پیوش گوئل اور ان کی بیوی سیما گوئل کے حصص بیچے جانے کے فوراً بعد فلیش نیٹ انفو سالوشن انڈیا لمیٹڈ کا نام بدل کر آسان انفو سالوشن پرائیویٹ لمیٹڈ کیوں کر دیا گیا؟ پیوش گوئل اور ان کی بیوی سیما گوئل سے کمپنی خریدنے کے چند دنوں بعد ہی آخر پيرامل خاندان کے چار ارکان نے فلیش نیٹ کے بورڈ سے استعفی کیوں دے دیا؟
- آخر پیوش گوئل فلیش نیٹ انفو سالوشن انڈیا لمیٹڈ کی ویلیوایشن رپورٹ عوامی کیوں نہیں کر رہے ہیں؟ اور وہ اسے کب کریں گے؟
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 01 May 2018, 10:17 AM