حکومت کی معاشی پالیسیاں فیل! کارپوریٹ ٹیکس میں تخفیف سے شیئر مارکیٹ کا برا حال
مودی حکومت کے ذریعہ کارپوریٹ ٹیکس میں تخفیف کا مثبت اثر جمعہ اور پیر کے روز شیئر مارکیٹ میں دیکھنے کو ملا تھا، لیکن منگل کو پھر بازار میں دباؤ حاوی ہو گیا اور سنسیکس 500 سے زیادہ پوائنٹ گر گیا۔
کارپوریٹ ٹیکس میں تخفیف کے بعد بازار بہت ’خوشحال‘ نظر آ رہا تھا۔ ایسا لگنے لگا تھا کہ حکومت کے اس فیصلے سے شیئر بازار سنبھل جائے گا۔ لیکن کچھ ہی دن میں اس کا اثر بے اثر ہو گیا۔ دراصل کارپوریٹ ٹیکس میں تخفیف کے اعلان کے بعد دو دن تک شیئر بازار میں اچھال دیکھنے کو ملا۔ لیکن تیسرے ہی دن بازار پہلے کی طرح پھر سست ہو گیا۔
پیر کے روز بھی بازار میں کارپوریٹ ٹیکس کی وجہ سے اچھال دیکھا گیا، لیکن منگل کو پھر سے بازار میں دباؤ حاوی ہو گیا۔ اس کے بعد بدھ یعنی 25 ستمبر کو بازار صبح لال نشان کے ساتھ کھلا اور بند ہوتے ہوتے سنسیکس 500 سے زیادہ پوائنٹ گر گیا۔
پیر کے روز 1000 پوائنٹ سے زیادہ اچھال کے بعد بدھ کو شیئر بازار میں زبردست گراوٹ درج کی گئی۔ بی ایس ای کا انڈیکس سنسیکس 503.62 پوائنٹ گر کر 38593.52 پر بند ہوا۔ این ایس ای کا نفٹی 148.00 پوائنٹ کی گراوٹ کے ساتھ 11440.20 پر بند ہوا۔ آئیے جانتے ہیں کہ آخر یہ گراوٹ کیوں آئی۔
بازار میں گراوٹ کی سب سے بڑی وجہ بین الاقوامی سیاسی ہلچل کو بتایا جا رہا ہے۔ ایران اور امریکہ کے درمیان بے حد کشیدگی ہے۔ وہیں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے خلاف تحریک مواخذہ کا عمل شروع ہو گیا ہے۔ اس خبر کے بعد امریکی بازار میں عدم استحکام کا ماحول پیدا ہو گیا ہے۔ امریکہ کی سیاسی سرگرمی کی وجہ سے ہندوستان سمیت ایشیائی بازاروں میں ہلچل مچ گئی ہے۔ یہ جاننا ضروری ہے کہ ڈونالڈ ٹرمپ پر آئینی طاقتوں کے غلط استعمال کا الزام ہے۔ حالانکہ ٹرمپ نے الزامات سے انکار کیا ہے۔ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکی تاریخ میں مجھ سے برا سلوک کسی دوسرے صدر کے ساتھ نہیں کیا گیا ہے۔
ہندوستانی شیئر بازار میں گراوٹ کی کئی دیگر وجوہات بھی ہیں۔ دراصل جی ڈی پی گروتھ میں لگاتار گراوٹ دیکھی جا رہی ہے۔ ایشیائی ڈیولپمنٹ بینک (اے ڈی بی) کی تازہ رپورٹ سے بھی شیئر بازار میں ہلچل مچ گیا ہے۔ اے ڈی بی نے لگاتار چوتھی مرتبہ جی ڈی پی گروتھ کے اندازے کو گھٹا دیا ہے۔ اے ڈی بی رپورٹ کے مطابق مالی سال 20-2019 میں ہندوستان کی جی ڈی پی شرح ترقی 6.50 فیصد رہنے کا اندازہ ہے۔ اے ڈی بی نے اس کے ساتھ ہی ہندوستان میں غیر یقینی کے ماحول کا بھی ذکر کیا ہے۔
شیئر بازار لگاتار لال نشان پر کاروبار کر رہا ہے۔ اس کی وجہ سے سرمایہ کار بھی ڈرے ہوئے ہیں۔ فی الحال کوئی بھی بازار میں پیسہ نہیں لگانا چاہ رہا ہے۔ وہیں سبھی سیکٹر بحران کی زد میں ہیں۔ بینکنگ، رئیل اسٹیٹ، ایف ایم سی جی اور آٹو سیکٹر کا سب سے برا حال ہے۔ ان سیکٹرس میں پیسہ لگانے والے سرمایہ کاروں کا اب تک شیئر بازار میں کروڑوں روپے ڈوب چکا ہے۔ ایسے میں کوئی بھی سرمایہ کار یہاں پیسہ نہیں لگانا چاہتا۔ جس کی وجہ سے شیئر بازار بے دَم ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 26 Sep 2019, 10:10 AM