نندا: جنہیں ’چھوٹی بہن‘ نے بنا دیا بڑی اداکارہ... یوم پیدائش پر خصوصی پیشکش
نندا عظیم مجاہد آزادی سبھاش چندر بوس سے بے حد متاثر تھیں،انہیں کی طرح فوج میں جاکر ملک کی حفاظت کرنا چاہتی تھیں لیکن بچپن میں ہی والد کا سایہ سر سے اٹھنے کے سبب کم عمری میں ہی فلموں میں کام کرنا پڑا۔
ممبئی: مشہور اداکارہ نندا نےاپنی دلکش اداؤں سے تقریباً تین دہائی تک شائقین کا دل جیتا ہے لیکن بہت کم لوگ یہ بات جانتے ہوں گے کہ وہ فلم اداکارہ بننے کے بجائے فوج میں جانا چاہتی تھیں۔ ممبئی میں 8جنوری 1939 کو نندا کی پیدائش ہوئی ۔ان کے گھر میں فلمی ماحول تھا۔ان کے والد ماسٹر ونایک مراٹھی تھیئٹر کے مشہور مزاحیہ اداکار تھے اس کےعلاوہ انہوں نے کئی فلمیں بھی بنائیں تھیں۔ان کے والد چاہتے تھے کہ نندا فلم انڈسٹری میں اداکارہ بنیں لیکن اس کے باوجود نندا کی دلچسپی اداکاری کی طرف نہیں تھی۔ نندا عظیم مجاہد آزادی سبھاش چندر بوس سے بے حد متاثر تھیں اور ان کی ہی طرح فوج میں جاکر ملک کی حفاظت کرنا چاہتی تھیں۔
ایک دن کا واقعہ ہے کہ جب نندا پڑھائی میں مصروف تھیں تب ان کی ماں نے ان کے پاس آکر کہا ’تمہیں اپنے بال کٹوانے ہوں گے،کیونکہ تمہارے پاپا چاہتے ہیں کہ تم ان کی فلم میں لڑکے کا رول اداکرو۔‘ماں کی یہ بات سن کر نندا کو بہت غصہ آیا۔پہلے تو انہوں نے بال کٹوانے کےلئے صاف منع کردیالیکن ماں کے سمجھانے پر وہ اس بات کےلئے تیار ہوگئیں۔اس فلم کے بننے کے دوران نندا کے سر سے باپ کا سایہ اٹھ گیا اور وہ فلم بھی ادھوری رہ گئی۔رفتہ رفتہ خاندان کی معاشی حالت خراب ہونے لگی۔صورتحال اتنی ابتر ہوگئی کہ گھر اور کار تک بیچنے کی نوبت آگئی۔
خاندان کی معاشی حالت خراب ہونے کی وجہ سے نندا نے اپنے بچپن میں فلموں میں کام کرنا شروع کردیا۔بطور چائلڈ ایکٹر نندا نے 1948 میں مندر،1952میں جگو،1954میں شنکر آچاریہ اور انگارے جیسی فلموں میں کام کیا۔1956میں انہوں نے اپنے چچا وی شانتارام کی فلم ’طوفان اور دیا‘ سے بطوراداکارہ اپنے فلمی کریئر کی شروعات کی حالانکہ فلم کی ناکامی کی وجہ سے ان کی کچھ خاص شناخت نہیں بن سکی۔ فلم طوفان اور دیا کی ناکامی کے بعد نندا نے رام لکشمن،لکشمی،دلہن،ذرا بچ کے،ساکشی گوپال،چاند میرے آجا،پہلی رات جیسی چند فلمیں بطور اداکارہ کیں لیکن ان فلموں سے انہیں کوئی خاص فائدہ نہیں پہنچا۔
نندا کی قسمت کا ستارہ فلم ساز ایل وی پرساد کی 1959میں ریلیز ہوئی فلم ’چھوٹی بہن ‘ سے چمکا۔اس فلم میں بھائی بہن کے پیار بھرے رشتے کو بخوبی بڑے پردے پر پیش کیاگیا۔اس فلم میں بلراج ساہنی نے بڑے بھائی اور نندا نے چھوٹی بہن کا کردار اداکیاتھا۔شیلیندر کا لکھا اور لتا منگیشکر کا گایا ہوا نغمہ ’بھیا میرے راکھی کے بندھن کو نبھانا‘بہت مقبول ہواتھا۔رکشا بندھن کے نغموں میں اس نغمے کو حیثیت حاصل ہے۔فلم کی کامیابی کے بعد نندا کچھ حد تک فلم انڈسٹری میں اپنی شناخت بنانے میں کامیاب ہوگئیں۔ فلم’چھوٹی بہن‘کی کامیابی کے بعد نندا کو کئی اچھی فلموں کی پیش کش آنا شروع ہوگئیں ۔دیو آنند کی فلم کالا بازار اور ہم دونوں ،بی آر چوپڑا کی فلم قانون قابل ذکر ہیں۔
1965نندا کے کریئر کا اہم سال ثابت ہوا۔اس سال ان کی فلم ’جب جب پھول کھلے‘ریلیز ہوئی۔بہترین موسیقی،نغموں اور اداکاری سے آراستہ اس فلم کی زبردست کامیابی نے نہ صرف اداکار ششی کپور اور نغمہ نگار آنند بکشی اور موسیقار کلیان جی آنند جی کو شہرت کی بلندیوں پر پہنچایا ساتھ ہی نندا کو بھی ایک بہترین اداکارہ کے طورپر کامیابی دلائی۔1965میں ان کی ایک اور سپر ہٹ فلم گمنام ریلیز ہوئی،اس فلم میں وہ مشہور اداکار منوج کمار کے ساتھ نظرآئیں۔1969میں ان کی فلم ’اتفاق‘ریلیز ہوئی۔اس فلم میں راجیش کھنہ کے ساتھ ان کی جوڑی کو کافی پسند کیاگیااور یہ فلم سپرہٹ رہی۔
1982میں فلم آہستہ آہستہ سے انہوں نے فلم انڈسٹری میں ایک بارپھر واپسی کی۔اس کے بعد انہوں نے راج کپور کی فلم پریم روگ اور مزدور میں کام کیا۔دلچسپ بات یہ ہے کہ ان تینوں ہی فلموں میں انہوں نے اداکارہ پدمنی کولہاپوری کی ماں کا رول اداکیا تھا۔1992 میں نندا نے فلم ساز اور ہدایت کار من موہن دیسائی کے ساتھ شادی کرلی لیکن 1994میں ان کے شوہر کی موت سے نندا کو گہرا صدمہ پہنچا۔25مارچ 2014کو نندا اس دنیا کو الواع کہہ گئیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 08 Jan 2019, 9:08 AM