حالیہ دنوں میں فیشن برانڈز اور ملٹی نیشنل کمپنیوں کی جانب سے ایسی خواتین کو اپنے اشتہارات میں دکھایا جاتا ہے جو اسلامی طرز میں سر پر سکارف لیتی ہیں لیکن کئی وجوہات کی بنا پر بعض مسلمان خواتین اس نئے رجحان پر زیادہ خوش نہیں ہیں۔
ڈولچے اینڈا گبانا، ایچ اینڈ ایم ، پیسپی، نائیکی ایسے چند بڑے نام ہیں جنھوں نے اپنے مرکزی اشتہارات میں عورتوں کو روایتی اسلامی طرز کے حجاب میں دکھایا ہے۔
حجاب کے بارے میں ہمیشہ ہی حقوق نسواں کے علمبرداروں، مذہبی قدامت پرستوں، سیکولر خیالات رکھنے والوں آن لائن کمیونیٹیز میں گرما گرم مباحثے ہوتے رہے ہیں کیا آیا یہ کس چیز کی ترجمانی کرتا ہے؟ لیکن اس مرتبہ خود مسلمان خواتین ہیں جو سوال کر رہی ہیں کہ اس کا استعمال کس لیے کیا گیا؟
ایک صحافی تسبیح ہرویس نے پیسپی کے اس تازہ اشتہار کے بارے میں لکھا جس میں کنڈل جینر کو لیا گیا ہے۔
یہ اشتہار اس میں دکھائے جانے والے مظاہرے کی وجہ سے کافی متنازع رہا لیکن مسلمان خواتین کو ایک دوسری وجہ پر اعتراض ہے اور وہ یہ کہ اس میں ریلی کی تصاویر اتارنے والی خاتون کو حجاب پہنے دکھایا گیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined