پیاز کو کاٹنے والوں کے اکثر آنسو چھلک جاتے ہیں اور 1998 میں تو اس نے دہلی میں بر سراقتدار بی جے پی کو اتنا رلایا کہ اس کو نہ صرف وزیر اعلی بدلنا پڑا تھا بلکہ مرکز کے اقتدار سے بھی ہاتھ دھونا پڑ گیا تھا۔ آج پھر ہندوستان میں پیاز عوام کے آنسو نکالنے پر آمادہ ہے۔ راجدھانی دہلی سمیت متعدد شہروں میں اس کی قیمت 70-80 روپے فی کلو تک پہنچ چکی ہے۔ گڑگاؤں میں بھی پیاز 60 سے 70 روپے فی کلو کی بلندی پر موجود ہے۔ جبکہ ممبئی جیسے شہروں میں تو اس کی قیمت 100 روپے فی کلو کو چھو رہی ہے۔
پیاز جہاں ایک طرف عوام کی پہنچ سے دور ہو رہی ہے وہیں سیاسی جماعتیں بھی اپنے اپنے طریقہ سے اس پر سیاست کرنے سے باز نہیں آ رہی ہیں۔ پیاز کی بڑھتی قیمتوں سے خوفزدہ کیجریوال اور مرکز کی بی جے پی حکومت کے درمیان تو گویا سستے دام پر پیاز بیچنے کا مقابلہ شروع ہو گیا ہے۔ دہلی حکومت کی جانب سے جہاں موبائل وین کے ذریعے تمام 70 اسمبلی حلقوں میں تقریباً 24 روپے فی کلو کے دام پر پیاز مہیا کروائی جا رہی ہے وہیں ’مدر ڈیری‘ کی جانب سے اس کے ’سفل‘ آؤٹ لیٹ کے ذریعے بھی تقریباً 24 روپے فی کلو پر ہی پیاز دستیاب کروا دی گئی ہے۔ جبکہ مرکزی حکومت کی جانب سے بھی پیاز 22 روپے فی کلو کے داموں پر بیچنے کا اعلان کیا جا چکا ہے۔
وزارت صارفین امور کی طرف سے جاری اعداد و شمار کے مطابق دہلی میں گزشتہ ہفتہ پیاز کی خوردہ بازار کی قیمت 57 روپے فی کلو تھی۔ وہیں ممبئی میں 56، کولکاتا میں 48 اور چنئی میں پیاز کی قیمت 34 روپے فی کلو تھی۔
سوال یہ اٹھتا ہے کہ آخر پیاز کی اچانک قیمتیں بڑھنے کی وجہ کیا ہے؟ پیاز کی قیمتوں میں ہر سال اس موسم میں اضافہ ہونا عام بات ہے اور اس کی سب سے بڑی وجہ برسات ہے۔ اس کے علاوہ قیمتوں میں اضافہ کی ایک وجہ پیاز کی ایک ریاست سے دوسری ریاست تک رسائی میں ہونے والی تاخیر بھی ہے۔
دراصل اس مرتبہ پیاز کی فصل تیار ہونے کے بعد اس پر بارشوں کی زبردست مار پڑی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بہتر پیداوار ہونے کے باوجود منڈی میں مانگ کے مطابق پیاز دستیاب نہیں ہو پائی اور قیمتوں میں اضافہ ہونے لگا۔ المیہ یہ ہے کہ ہر سال درپیش آنے والے اس مسئلہ کے بعد حکومتیں سستے داموں پر پیاز بیچنے کا مقابلہ تو کر تی ہیں لیکن اس کا مستقل حل تلاش کرنے کے لئے کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کر تیں۔
حکومت کو چاہیے کے جدید ٹیکنا لوجی کا ستعما ل کر کے ایسے اسٹوریج بنائیں جائیں جہاں برسات سے قبل پیاز کو اسٹور کیا جا سکے تاکہ اس پر موسم کا کوئی اثر نہ پڑے۔
قیمتوں میں اضافہ کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ جیسے ہی پیاز کی برھتی قیمتوں کی خبر میڈیا میں آنی شروع ہوتی ہے ویسے ہی جمع خوری بھی شروع ہو جاتی ہے اور چاہے کمی ہو یا نہ ہو چھوٹے دوکاندار ریٹیل داموں میں اضافہ کر دیتے ہیں۔ حکومتوں کو چاہیے کہ وہ سیاست سے بالاتر ہو کر اس مسئلہ کا کوئی مستقل حل تلاش کریں اور لوگوں کی آنکھوں میں پیاز کی وجہ سے آ رہے آنسؤں کو روکیں۔
Published: 29 Sep 2019, 7:10 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 29 Sep 2019, 7:10 PM IST
تصویر: پریس ریلیز