مشہور و معروف شاعر منور رانا نے فانی دنیا کو الوداع کہہ دیا اور اپنے پیچھے اردو شاعری کا ایک خوشبودار گلدستہ چھوڑ دیا۔ ان کے انتقال پر سیاسی و سماجی شخصیات اظہارِ غم کر رہی ہیں اور ادبی شخصیات یادداشتیں و مضامین لکھ رہے ہیں۔ منور رانا ایسی شخصیت کے مالک تھے کہ ان کی زندگی میں ہی ان پر اور ان کی شاعری پر خوب لکھا گیا، اب انتقال کے بعد تو مزید تواتر کے ساتھ مضامین لکھے جائیں گے اور تعزیتی و یادگاری محفلیں آراستہ ہوں گی۔
بہرحال، ’قومی آواز‘ کے شیدائیوں کے لیے یہاں منور رانا کا مشہور زمانہ شہ پارہ ’مہاجر نامہ‘ ان کی ہی آواز میں پیش کیا جا رہا ہے۔ دراصل ’مہاجر نامہ‘ تقسیم ہند سے متاثر ہونے والے ایسے مجبور و بے بس انسانوں کی منظوم داستان ہے جنہوں نے ہجرت کا کرب سہا۔ یہ مسلسل 500 اشعار پر مشتمل ایک طویل غزل ہے جس کا ہر شعر اپنے آپ میں ایک مکمل داستان معلوم ہوتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ منور رانا نے خود ہجرت کا درد برداشت نہیں کیا، لیکن اپنے بچپن یں انہوں نے تقسیم ہند کے نتیجے میں ہونے والی بربادیوں کا براہ راست مشاہدہ کیا ہے۔ ’مہاجر نامہ‘ اسی مشاہدہ اور احساسات کا ثمرہ ہے۔ اس طویل ترین غزل کے کئی اشعار مختلف مواقع پر منور رانا نے پڑھے۔ یہاں پیش کردہ ویڈیو 2011 کی ہے جب منور رانا نے دبئی میں منعقد مشاعرہ اور کوی سمیلن میں ’مہاجر نامہ‘ کے کئی اشعار پڑھے تھے۔ یوٹیوب چینل ’جشنِ اردو‘ پر یہ ویڈیو اگست 2022 میں اَپلوڈ کی گئی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined