پولیس والوں کو شہید کرنے والا وکاس دوبے مدھیہ پردیش سے گرفتار
اتر پردیش کے کانپور میں 8 پولیس والوں کے قتل کا اہم ملزم ہسٹری شیٹر وکاس دوبے بالآخر پولیس کی گرفت میں آ ہی گیا۔ اسے مدھیہ پردیش کے اجین کے مہاکال مندر سے گرفتار کیا گیا۔ ایک ہندی نیوز پورٹل کے مطابق مہاکال مندر کے باہرایک پھول بیچنے والے کا وکاس کی گرفتاری میں اہم کردار ہے۔ پورٹل کے مطابق پھول والے نے ہی سیکورٹی گارڈ سے شک ظاہر کیا تھا۔ سیکورٹی گارڈ کی اطلاع پر اجین کی پولیس بہت احتیاط کے ساتھ وہاں پہنچی اور وکاس دوبے کو اپنی گرفت میں لے لیا۔ ایک تصویر میں وکاس دوبے مندر کے اندر صوفہ پر بیٹھا ہوا نظر آ رہا ہے اور امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ اس وقت کی تصویر ہے جب پولیس نے مندر میں اسے گھیر لیا تھا۔
Published: undefined
وکاس دوبے کا اُجین تک پہنچنا پولیس سے ساز باز کا اشارہ... پرینکا گاندھی کا الزام
پولیس اہلکاروں کے قتل کا اہم ملزم واردات انجام دینے کے سات دن بعد مدھیہ پردیش کے ایک مندر سے گرفتار کیا گیا۔ اس کی گرفتاری پر حزب اختلاف کی جماعتیں اترپردیش کی یوگی حکومت سے سوال پوچھ رہی ہیں۔ پرینکا گاندھی نے ٹوئٹر پر لکھا ہے کہ، ’’کانپور کے بہیمانہ قتل عام میں اتر پردیش حکومت کو جس طرح مستعدی سے کام کرنا چاہیے تھا وہ پوری طرح ناکام ثابت ہوئی ہے۔ الرٹ کے باجود ملزم کا اجین تک پہنچنا نہ صرف سیکورٹی کے دعووں کی پول کھولتا ہے بلکہ ساز باز کی طرف بھی اشارہ کرتا ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’’تین مہینے سے خط پر کوئی کارروائی نہیں اور بدنام زمانہ مجرمان کی فہرست میں وکاس کا نام نہ ہونا بتاتا ہے کہ اس معاملہ کے تار دور تک جڑے ہوئے ہیں۔ یوپی حکومت کو معاملہ کی سی بی آئی جانچ کرا کے تمام حقائق اور اس کے تعلقات کو ظاہر کر دینا چاہیے۔‘‘
Published: undefined
یہ گرفتاری ہے یا خود سپردگی؟ وکاس دوبے کے پکڑے جانے پر اکھلیش یادو کا سوال
جس انداز سے وکاس دوبے پکڑا گیا ہے اور اس نے پکڑے جانے کے بعد اپنی شناخت خود بتائی ہے کہ ’وہ وکاس دوبے کانپور والا ہے‘ اس سے ایسے اشارہ مل رہے ہیں کہ اس نے اپنی مرضی کے حساب سے خود کو گرفتار کروایا ہے۔ مندر میں اپنی شناخت کو ہر جگہ ظاہر کرنے سے واضح ہوتا ہے کہ اس کی دلچسپی اپنی شناخت بتانے میں زیادہ تھی چھپانے میں کم۔ ایسا محسوس ہو رہا کہ اس کو ابھی کئی حلقوں سے مدد حاصل تھی اور وہ اس بات سے خوفزدہ تھا کہ کہیں اس کی موت کسی مڈبھیڑ میں نہ ہو جائے۔ سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھیلیش یادو نے گرفتاری پر سوال اٹھاتے ہوئے پوچھا ہے کہ یہ گرفتاری ہے یا خود سپردگی؟ واضح رہے کل ایسی خبر آئی تھی کہ وکاس دوبے کو ہریانہ کہ فرید آباد شہر میں دیکھا گیا ہے۔ اتر پردیش سے ہریانہ اورپھر گرفتاری مدھیہ پردیش کے اجین سے۔ اس سب نے اتر پردیش پولیس کے کام کاج پر سوال کھڑے کر دیئے ہیں۔
Published: undefined
کون ہے ہسٹری شیٹر وکاس دوبے، جسے گرفتار کرنے میں پولیس کو سات دن لگ گئے
کانپور میں 8 پولیس اہلکاروں کے قتل کا اہم ملزم وکاس دوبے تصادم کے سات دن بعد مدھیہ پردیش کے اُجین سے گرفتار کر لیا گیا۔ بدنام زمانہ ہسٹری شیٹر وکاس دوبے سال 2001 میں اتر پردیش کے درجہ حاصل وزیر مملکت سنتوش شکلا کے قتل کا اہم ملزم ہے۔ خبروں کے مطابق سال 2000 میں کانپور کے شیولی تھانہ علاقہ میں واقع تاراچند انٹر کالج کے اسسٹنٹ منیجر سدھیشور پانڈے کے قتل میں بھی وکاس کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا تھا۔ اس کے علاوہ کانپور کے شیولی تھانہ علاقہ میں ہی سال 2000 میں رام بابو یادو کے قتل کے معاملہ میں بھی وکاس پر جیل کے اندر رہتے ہوئے سازش رچنے کا الزام ہے۔ سال 2004 میں کیبل کاروباری دنیش دوبے کے قتل کے معاملہ میں بھی وکاس دوبے ملزم ہے۔ جہاں وکاس دوبے پر کئی الزامات ہیں اور علاقہ میں اس کی دہشت کی داستانیں عام ہیں، وہیں اس کے سیاسی رہنماؤں سے تعلقات بھی کسی سے نہیں چھپے ہیں اور وہ سیاست میں ایکٹو رہا ہے۔
Published: undefined
لاک ڈاؤن میں بھوک سے مرتی فیملی، کیا یہ ہے ہمارے خوابوں کا ہندوستان: راہل گاندھی کا ٹوئٹ
چترکوٹ کی کانوں میں مزدور نابالغ بچیوں کے جنسی استحصال کی خبر پر کانگریس رہنما راہل گاندھی نے سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے ٹوئٹ کر کے کہا ہے کہ ”غیر منصوبہ بند لاک ڈاؤن میں بھوک سے مرتی فیملی، ان بچیوں نے زندہ رہنے کی یہ خوفناک قیمت ادا کی ہے۔ کیا یہی ہمارے خوابوں کا ہندوستان ہے؟“ واضح رہے آج تک میں شائع خبر کے مطابق کورونا وبا کے اس دور میں چترکوٹ کی کانوں سے نابالغ لڑکیوں کے ساتھ جنسی استحصال کی خبریں سامنے آئی ہیں۔ شائع خبر کے مطابق دہلی سے سینکڑوں کلومیٹر دور بنڈیل کھنڈ کے چترکوٹ میں غریبوں کی نابالغ بیٹیاں کانوں میں کام کرنے کے لئے مجبور ہیں، بچولیہ اور ٹھیکہ دار ان بچیوں کومزدوری نہیں دیتے اور ان بچیوں کو مزدوری کی رقم پانے کے لئے اپنے جسم کا سودا کرنا پڑتا ہے۔
Published: undefined
قومی آواز کے قارئین و ناظرین سے ضروری گزارش، سوشل ڈسٹینسنگ پرعمل کریں- شکریہ
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز