ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا (ڈبلیو ایف آئی) کے چیف برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف پہلوانوں کا مظاہرہ بھلے ہی ختم ہو گیا ہے، لیکن اوور سائٹ کمیٹی تشکیل دیئے جانے کے بعد بھی پہلوانوں کی ناراضگی ختم ہوتی ہوئی دکھائی نہیں دے رہی ہے۔ پہلوانوں کے دھرنا اور جنسی استحصال کے الزامات کے بعد مرکزی حکومت نے ڈبلیو ایف آئی کا کام دیکھنے کے لیے جو اوور سائٹ کمیٹی بنائی تھی، اس پر پہلوانوں کی ناراضگی سامنے آئی ہے۔
Published: undefined
دراصل پہلوانوں کا اعتراض کمیٹی میں شامل ناموں کو لے کر ہے۔ 23 جنوری کو کمیٹی کے اراکین کے نام سامنے آئے تھے اور اب اولمپین پہلوان بجرنگ پونیا و ساکشی ملک جیسے پہلوانوں کا الزام ہے کہ کمیٹی بنانے سے پہلے ان سے بات چیت نہیں کی گئی۔ حالانکہ اس سلسلے میں وزارت کھیل کا رد عمل بھی سامنے آیا ہے جس میں پہلوانوں کے الزام کو مسترد کیا گیا ہے۔ وزارت کھیل کا کہنا ہے کہ پہلوانوں سے مشورے لیے گئے تھے۔
Published: undefined
خبر رساں ایجنسی اے این آئی نے ذرائع کے حوالے سے وزارت کھیل کا بیان شائع کیا ہے۔ ایجنسی کے مطابق وزارت کھیل نے کہا کہ اوور سائٹ کمیٹی میں 5 میں سے 3 نام ان (ناراضگی ظاہر کرنے والے) پہلوانوں کی طرف سے پیش کیے گئے تھے، لیکن اب ان کا دعویٰ ہے کہ ان سے مشورہ نہیں لیا گیا۔ اس سے پہلے ٹوکیو اولمپک میں تمغہ حاصل کرنے والے بجرنگ پونیا نے ٹوئٹ کیا کہ ’’ہمیں یقین دلایا گیا تھا کہ اوور سائٹ کمیٹی کی تشکیل سے پہلے ہم سے مشورہ کیا جائے گا۔ بڑے افسوس کی بات ہے کہ اس کمیٹی کی تشکیل سے پہلے ہم سے رائے بھی نہیں لی گئی۔‘‘ بالکل ایسا ہی ٹوئٹ اولمپین پہلوان ساکشی ملک کے ذریعہ بھی کیا گیا ہے۔ اپنے ٹوئٹ کو دونوں پہلوانوں نے وزیر اعظم نریندر مودی، مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ اور کھیل کے وزیر انوراگ ٹھاکر کو ٹیگ کیا ہے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ مشہور مکے باز ایم سی میری کوم کو ہندوستانی کشتی فیڈریشن (ڈبلیو ایف آئی) کے سربراہ برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف لگے جنسی استحصال کے الزامات کی جانچ کے لیے تشکیل پانچ رکنی نگرانی کمیٹی کا سربراہ بنایا گیا ہے۔ علاوہ ازیں اولمپک میڈل یافتہ پہلوان یوگیشور دت، سابق بیڈمنٹن کھلاڑی ترپتی مرگنڈے، ٹاپس کے سابق سی ای او راج گوپالن اور انڈین کھیل اتھارٹی کی سابق ایگزیکٹیو ڈائریکٹر رادھیکا شریمن اس کمیٹی کے دیگر اراکین ہیں۔ کھیل کے وزیر انوراگ ٹھاکر نے پیر کے روز اس پینل کی تشکیل کا اعلان کیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز