جب سے یہ خبر سامنے آئی ہے کہ ہندوستانی خاتون پہلوان ونیش پھوگاٹ کو 50 کلوگرام وزن والے زمرہ کے فائنل مقابلہ سے ٹھیک پہلے ڈسکوالیفائی کر دیا گیا ہے، سبھی کے ذہن میں طرح طرح کے سوالات پیدا ہو رہے ہیں۔ کوئی یہ جاننا چاہتا ہے کہ کیا سیمی فائنل مقابلہ سے پہلے وزن نہیں کیا گیا تھا؟ کوئی یہ پوچھ رہا ہے کہ 50 یا 100 گرام وزن زیادہ ہونے سے کھلاڑی کو ڈسکوالیفائی کیا جا سکتا ہے؟ اور کوئی یہ سوال کر رہا ہے کہ کیا ہندوستانی دستہ ان تکنیکی باتوں کا خیال نہیں رکھ رہا تھا؟ کئی مزید سوال ہیں جن کے جوابات دھیرے دھیرے سامنے آئیں گے، لیکن ابھی جو بات سامنے آ رہی ہے وہ یہ کہ اپنا وزن کم کرنے کے لیے ونیش پھوگاٹ نے جی توڑ محنت کی، لیکن انھیں کامیابی نہیں ملی۔
Published: undefined
میڈیا رپورٹس کے مطابق منگل کی شب 50 کلوگرام وزن والے زمرہ کے فائنل میں پہنچنے والی ونیش پھوگاٹ کا وزن مقرر حد سے 2 کلوگرام زیادہ تھا اور اسے کم کرنے کے لیے انھوں نے اپنا خون پسینہ ایک کر دیا۔ رپورٹس میں یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ سیمی فائنل میچ جیتنے کے دوران وہ تقریباً 52 کلوگرام کی تھیں اور پھر اپنا 2 کلو وزن کم کرنے کے لیے جسم سے خون تک نکالا، پھر بھی وہ اس مقرر حد سے زیادہ رہیں جو انھیں فائنل میں اترنے کی اجازت دیتا۔
Published: undefined
ہندی نیوز پورٹل ’ٹی وی 9 ہندی ڈاٹ کام‘ پر شائع ایک خبر میں بتایا گیا ہے کہ ونیش پھگاٹ نے سیمی فائنل میں جیت کے بعد ذرا بھی آرام نہیں کیا۔ وہ رات بھر بیدار تھیں اور انھوں نے اپنا وزن کم کرنے کی بہت کوشش کی۔ اسپورٹس اسٹار کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ونیش نے اپنا وزن کم کرنے کے لیے سائیکل چلائی، اسکیپنگ کی۔ اتنا ہی نہیں، اس کھلاڑی نے اپنے بال و ناخون بھی کاٹے۔ وزن کم کرنے کی کوشش میں اس کھلاڑی نے اپنا خون تک نکالا، لیکن یہ کھلاڑی پھر بھی 50 کلو 150 گرام تک ہی پہنچ پائی۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ کشتی میں کسی بھی پہلوان کو صرف 100 گرام زیادہ وزن کی چھوٹ ملتی ہے۔ یعنی ونیش اگر 50 کلو 100 گرام کی ہوتیں تو وہ فائنل مقابلہ کھیل سکتی تھیں۔ لیکن ان کا وزن 50 گرام زیادہ نکلا اور اسی وجہ سے ان کا اولمپک میڈل جیتنے کا خواب چکناچور ہو گیا۔ حالانکہ کچھ میڈیا رپورٹس میں یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ ونیش پھوگاٹ کا وزن مقررہ حد سے 100 گرام زیادہ تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined